سربیا کے ججوں کے ایک پینل نے سربیا جنگ کے دور کے کمانڈر راٹکو ملاڈچ کی درخواست مسترد کردی ہے۔ انہوں نے اپنی درخواست میں اپنے خلاف جنگی جرائم پر مقدمہ چلانے کے لیے خود کو ہیگ کی بین الاقوامی فوجداری منتقل کیے جانے کے روکنے کی درخواست کی تھی۔
منگل کے روز وہ محافظوں کے پہرے میں بلعزاد کے اس قبرستان میں گئے جہاں ان کی بیٹی اینا کی قبر ہے، جس نے 1994ء میں خودکشی کرلی تھی۔
ٹربیونل نے ملاڈچ پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے 1995ء میں سربرینیکا کے تقریباً آٹھ ہزار مسلمان مردوں اور لڑکوں کو قتل کرایاتھا۔ ان پر یہ الزام بھی ہے کہ وہ 1992 سے 1995 میں بوسینیا کی جنگ میں دارالحکومت سراجیو کے محاصرے کے دوران جنگی جرائم کے مرتکب ہوئے تھے۔
ملاڈچ نے پیر کے روز خود کو عالمی فوجداری عدالت کے حوالے کیے جانے کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔ ان کے وکیل کا کہنا ہے کہ 69 سالہ سابق بوسنیائی سرب کمانڈر اتنا علیل ہے کہ وہ اپنے خلاف مقدمے کی کارروائی دیکھنے کے لیے زندہ نہیں رہ سکے گا۔
سربیا کے جنگی جرائم سے متعلق نائب پراسیکیوٹر برونووکارک کا کہناہے کہ ان کی اپیل محض ایک تاخیری حربہ ہے۔
جمعے کے روز بلغراد کی ایک عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ جنگ کے دور کے کمانڈر کی صحت اس قابل ہے کہ انہیں مقدمہ چلانے کے لیے ہیگ بھیجا جاسکتا ہے۔
اتوار کے روز ملاڈچ کے ہزاروں حامیوں نے بلغراد اور ان کے آبائی قصبے کالینووک میں ان کے حق میں مظاہرے کیے۔