رسائی کے لنکس

کراچی کو مرکزی نظام سے بجلی فراہمی میں تعطل، بیشتر علاقے متاثر ہونے پر شہریوں کی کے-الیکٹرک پر تنقید


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے متعدد علاقوں میں ہفتے کو دن بارہ بجے کے قریب بجلی کی بندش پر ایک جانب شہریوں نے کے-الیکٹرک کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ دوسری جانب کمپنی نے بجلی کی بحالی کے لیے اقدامات کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

کراچی میں ہفتے کو درجہ حرارت 36 ڈگری تھا۔ ایسے میں دن میں شدید گرمی کے اوقات میں بجلی کی بندش سے شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

کے-الیکٹرک نے ایک بیان میں کہا کہ کراچی کے کچھ علاقوں میں بجلی کی فراہمی میں تعطل کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

انتظامیہ کا کہنا تھا کہ وہ فوری طور پر ان شکایات کو دیکھ رہے ہیں۔

مقامی میڈیا کے مطابق شہر کے کئی علاقوں میں دن 12 بجے سے قبل ہی بجلی معطل ہو چکی تھی۔

بعد ازاں کے الیکٹرک نے ایک بیان میں واضح کیا کہ کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی 220 کے وی کی ہائی ٹینشن لائن ٹرپ کر گئی ہے اس کی وجہ سے اس لائن سے منسلک گرڈ اسٹیشنز پر بجلی کی فراہمی پر اثر پڑا ہے۔

کمپنی کا کہنا تھا کہ بجلی کی بحالی کا کام شروع کیا جا چکا ہے اور ایک گھنٹے تک اس کی مکمل بحالی کا امکان ہے۔

کے الیکٹرک کا کہنا تھا کہ سسٹم میں لوڈ موجود ہے جس کی وجہ سے بحالی کا عمل فوری ہونے کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ مرکزی نظام سے کراچی کو لگ بھگ ایک ہزار میگاواٹ بجلی فراہم کی جاتی ہے۔ جب کہ ٹرپ ہونے والی دونوں ہائی ٹینشن لائنوں سے 400 میگاواٹ بجلی فراہم ہوتی ہے۔

وزارتِ توانائی نے بھی تصدیق کی کہ کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی دو لائنوں میں ٹرپنگ ہوئی۔

وزارتِ توانائی کے مطابق کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی بلدیہ-ون اور بلدیہ-ٹو سپلائی لائن میں ٹرپنگ ہوئی جس سے بجلی کی فراہمی میں تعطل ہوا۔

وزارتِ توانائی نے واضح کیا کہ ملک میں بجلی کی فراہمی کا باقی نظام مکمل طور پر عمومی انداز میں کام کر رہا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) اور کے الیکٹرک بجلی کی فراہمی کو بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

وزارتِ توانائی نے ٹرپنگ کی وجوہات کی تحقیقات کا بھی اعلان کیا۔

واضح رہے کہ ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی ہفتے اور اتوار کو بیشتر کاروباری مراکز بند ہیں۔ جب کہ صرف اشیائے ضروریہ کی دکانیں کھلی ہوئی ہیں۔

گرمی میں بجلی کی بندش پر شہریوں کی جانب سے کے الیکٹرک سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

ایک صارف زین وائیں کا کہنا تھا کہ دن کی روشنی میں بھی کے الیکٹرک نے آدھے سے زیادہ کراچی کو اندھیرے میں ڈبو دیا ہے۔

انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ کیا کارکردگی ہے۔

کے الیکٹرک نے بجلی کی فراہمی معطل ہونے پر معذرت کی۔

ایک اور صارف شاہروز قریشی نے سوال کیا کہ یہ کون سا وقت ہے بجلی بند کرنے کا؟

واضح رہے کہ ماضی میں بھی کراچی کو مرکزی نظام سے بجلی کی فراہمی معطل ہونے پر شہر کو بریک ڈاونز کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ حکام کی جانب سے کے الیکٹرک پر اس حوالے سے جرمانے بھی عائد ہوتے رہے ہیں۔

کے-الیکٹرک ملک کی واحد بجلی کی ترسیل کرنے والی غیر سرکاری کمپنی ہے۔ جب کہ ملک میں بجلی کی ترسیل کرنے والی تمام کمپنیاں سرکاری تحویل میں ہیں۔

واضح رہے کہ رواں برس کے آغاز پر ملک بھر میں بجلی کا ایک بڑا بریک ڈاؤن ہوا تھا۔ اس وقت حکومت نے کہا تھا کہ​ ملک میں بجلی کا بریک ڈاؤن گدو پاور پلانٹ میں خرابی کی وجہ سے ہوا جس کے بعد دیگر بجلی گھر بھی بند ہوئے۔ گدو میں خرابی کے بعد تربیلا اور منگلا بجلی گھروں سے بھی 10 ہزار میگاواٹ بجلی کی فراہمی منقطع ہو گئی تھی۔

کراچی میں بجلی کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ پر سپریم کورٹ نے بھی گزشتہ برس نے از خود نوٹس لیا تھا اور کے-الیکٹرک کو نوٹس جاری کیا تھا۔ کے الیکٹرک کے حکام عدالت کو مطمئن نہیں کر سکے تھے۔ جب کہ عدالت نے ان کی کارکردگی پر شدید اعتراضات کی تھے۔

کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کا قیام 1913 میں عمل میں آیا تھا جب کہ 1952 میں اسے قومیایا گیا تھا۔ 2005 میں اس کی نجکاری کی گئی تھی۔

اِس وقت 28 لاکھ صارفین کے ساتھ یہ کراچی میں بجلی فراہم کرنے والا واحد ادارہ ہے۔ کے-الیکٹرک نے 2018 میں اپنا منافع 29 کروڑ 50 لاکھ امریکی ڈالرز ظاہر کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG