پاکستان میں سوشل میڈیا پر فوج کو تنقید کا نشانہ بنانے والے وکیل شفیق احمد ایڈوکیٹ کو ایک بار پھر اوکاڑہ میں ان کے گھر کے قریب سے اغوا کر لیا گیا ہے۔ اس سے پہلے انھیں جون میں اغوا کیا گیا تھا جس کے بعد وہ زخمی حالت میں ملے تھے۔
ریاستی اداروں پر تنقید کرنے کے الزام میں شفیق احمد ایڈوکیٹ کے خلاف سائبر کرائم قوانین کے تحت مقدمات درج ہیں۔ انھوں نے ان مقدمات میں ضمانت حاصل کر لی تھی۔
شفیق احمد کے بھائی عبدالرشید نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے بھائی 10 دسمبر کو لاہور جانے کا ارادہ رکھتے تھے اس لیے اہلِ خانہ کو ان کے اغوا کا فوری طور پر علم نہیں ہوا۔
انھوں نے بھائی کو فون کرنا چاہا تو نمبر بند تھا۔ محلے کے لڑکوں نے بتایا کہ منگل کی شام ایک شخص کو اغوا کیا گیا ہے۔
ایک دکان پر لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی ویڈیو دیکھنے سے معلوم ہوا کہ اغوا ہونے والے شفیق ایڈوکیٹ تھے۔ وہ گلی سے نکلے تو ایک کار اور دو تین موٹر سائیکلوں پر سوار آٹھ، دس افراد نے انھیں گھیر لیا۔ وہ انھیں زبردستی گاڑی میں ڈال کر اپنے ساتھ لے گئے۔
عبدالرشید نے بتایا کہ ان کے بھائی کو کچھ عرصے سے قتل کی دھمکیاں مل رہی تھیں۔
وائس آف امریکہ کو اس واقعے سے باخبر ذرائع نے شفیق ایڈوکیٹ کے فون کے اسکرین شاٹس اور پیغامات دکھائے جن میں زاہد منیر نام کا شخص انھیں دھمکیاں دے رہا تھا۔ ایک پیغام میں زاہد منیر نے لکھا، "مجھے پہچانتے ہو؟ اگلی بار محتاط رہنا۔ نہیں تو ایسا غائب کروں گا کہ تمھارا سایہ بھی نہیں ملے گا۔ میرے الفاظ یاد رکھنا۔"
گمان ہے کہ یہ نام جعلی ہے۔
ایک اسکرین شاٹ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ شفیق ایڈوکیٹ کو ایسے نمبر سے فون کیے گئے جو ظاہر نہیں ہو رہا تھا۔
سی سی ٹی وی کیمرے کی ویڈیو دیکھنے سے پتا چلتا ہے کہ شفیق ایڈوکیٹ کو 10 دسمبر کو شام 5 بج کر 18 منٹ پر سفید رنگ کی ٹویوٹا کرولا میں اغوا کیا گیا جس کا نمبر ڈی سی 929 ہے۔ اس کے علاوہ ایک موٹرسائیکل کا نمبر او کے این 7639 تھا۔
شفیق ایڈوکیٹ نے سوشل میڈیا پر آخری پوسٹ اپنے اغوا سے ایک گھنٹہ پہلے کی تھی۔ اس میں انھوں نے لکھا تھا:
انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر ہم عالمی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ مقبوضہ پاکستان کے بائیس کروڑ عوام کو قابضوں و غاصبوں کے چنگل سے آزاد کرانے، آئین پاکستان کو بازیاب اور تمام شہریوں، قومیتوں اور اقلیتوں کو آئینی اور مساوی بنیادی حقوق دلانے کے لیے آواز اٹھائی جائے۔
عبدالرشید کا کہنا ہے کہ انھوں نے شفیق ایڈوکیٹ کے وکیل دوستوں سے بات کی ہے اور وہ جمعے کو ان کے اغوا کی ایف آئی آر درج کرائیں گے۔