رسائی کے لنکس

تحریکِ عدم اعتماد کی کامیابی کی کوششیں: شہباز شریف کی 14 سال بعد چوہدری برادران کے گھر آمد


ماضی میں حلیف رہنے والے شہباز شریف نے 14 سال بعد چوہدری شجاعت حسین کی رہائش گاہ پر جا کر ان سے ملاقات کی ہے۔
ماضی میں حلیف رہنے والے شہباز شریف نے 14 سال بعد چوہدری شجاعت حسین کی رہائش گاہ پر جا کر ان سے ملاقات کی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف شہباز شریف نے اتوار کو لاہور میں حکومتی اتحاد میں شامل جماعت مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین سے ملاقات کی ہے۔

شہباز شریف کی چوہدری شجاعت سے اس ملاقات کو سیاسی مبصرین اہمیت کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔ ماضی میں حلیف رہنے والے شہباز شریف نے 14 سال بعد چوہدری شجاعت حسین کی رہائش گاہ پر جا کر ان سے ملاقات کی ہے۔

چوہدری شجاعت کے ہمراہ اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی اور شہباز شریف کے ہمراہ رانا تنویر، ایاز صادق اور سعد رفیق بھی ملاقات میں موجود تھے۔

حزبِ اختلاف کے رہنماؤں کی حکومتی اتحادیوں کے ساتھ بیٹھک کا بنیادی نکتہ تحریکِ عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے تعاون حاصل کرنا بتایا جا رہا ہے۔

یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لانے کا اعلان کر رکھا ہے۔

حکمران جماعت پاکستان تحریکِ انصاف قومی اسمبلی میں قلیل اکثریت رکھتی ہے اور اگر اپوزیشن کو اتحادی جماعتوں کا ساتھ مل جائے تو وہ تحریکِ عدم اعتماد کے ذریعے حکومت گرا سکتی ہے۔

حکومت مخالف تحریک کے اس ماحول میں اتحادی جماعتیں بھی حکومت کی کارکردگی پر عدم اعتماد کرتے ہوئے اپنے تحفظات کا اظہار کر رہی ہیں۔

مسلم لیگ (ق) پنجاب اور وفاق میں حکمران جماعت تحریکِ انصاف کی اہم اتحادی ہے۔ لیکن ق لیگ کے رہنما وقتا فوقتاً حکومت سے تحفظات کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔

حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ حکومتی اتحادی جماعتوں سے رابطہ کر کے انہیں حکومت کی حمایت ترک کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کریں گے۔

عدم اعتماد کی تحریک کے اعلان کے بعد حزبِ اختلاف کے رہنماؤں کی حکومتی اتحادی قائدین کے ساتھ یہ پہلی اہم ملاقات ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف اور چوہدری برادران کے درمیان ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور سمیت موجودہ ملکی سیاسی صورتِ حال پر تفصیل سے گفتگو کی گئی۔

ملاقات میں شہباز شریف نے اپنی اور نواز شریف کی جانب سے چوہدری شجاعت حسین کی خیریت دریافت کی اور چوہدری شجاعت حسین کی مکمل صحت یابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

سیاسی محاذ پر ہونے والی ان تمام سرگرمیوں اور ملاقاتوں کا آغاز ہفتے کو پیپلز پارٹی کے قائدین آصف زرداری اور بلاول بھٹو کی لاہور میں شہباز شریف کے گھر اچانک آمد کے بعد شروع ہوا۔

دونوں بڑی اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کی اس ملاقات میں باہمی اختلافات کو دور کرنے اور حکومت کے خاتمے کے لیے آئینی اور پارلیمانی اقدامات اٹھانے پر اتفاق کیا گیا تھا۔

اس کے بعد حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے درمیان فاصلے بھی کم ہوتے دکھائی دیے اور اپوزیشن کی جانب سے تحریکِ عدم اعتماد یا اِن ہاؤس تبدیلی لانے کا اعلان کیا گیا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ہفتے پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی لاہور میں شہباز شریف سے ملاقات کے بعد چوہدری شجاعت اور پرویز الٰہی سے ملاقات کی تھی۔

تحریکِ عدم اعتماد کو لے کر پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری بھی خاصے متحرک دکھائی دے رہے ہیں۔ آصف زرداری کی جماعتِ اسلامی کے امیر سراج الحق سے ملاقات بھی شیڈول تھی۔

آصف زرداری اور سراج الحق کے درمیان اس ملاقات کا مقصد بھی حکومت کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کے لیے جماعت اسلامی کو اعتماد میں لینا تھا۔ لیکن اطلاعات کے مطابق آصف زرداری کی طبیعت کی ناسازی کے سبب یہ ملاقات ملتوی کر دی گئی ہے۔

XS
SM
MD
LG