سندھ حکومت کے محکمہ صحت نے رپورٹ دی ہے کہ رکن سندھ اسمبلی شرجیل انعام میمن کے کمرے سے ہفتے کے روز ملنے والی شراب کی بوتلوں میں شراب نہیں، شہد اور زیتون تھا۔
محکمہ صحت کےڈائریکٹر لیبارٹریز اینڈ کیمیکل ایگزامینر ڈاکٹر زاہد حسن انصاری کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شرجیل میمن کے کمرے سے ملنے والی دو بوتلوں میں شہد اور زیتون کا تیل تھا۔
جبکہ کراچی کے معروف نجی اسپتال آغا خان کی لیبارٹری رپورٹس بھی منظر عام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شرجیل کے خون کے نمونوں میں شراب نوشی کے شواہد نہیں ملے۔ رپورٹ کے متن میں پلازمہ الکوحل ناٹ ڈیٹکٹڈ لکھا گیا ہے۔
ہفتے کے روز چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے ڈاکٹر ضیاء الدین اسپتال میں سب جیل قرار دئیے گئے کمرے پر اچانک چھاپے کے دوران شراب کی دو بوتلیں ملی تھیں۔ شرجیل انعام میمن نے دعوی کیا تھا کہ یہ شراب نہیں تاہم پولیس نے چھاپے کے بعد تین افراد کو گرفتار کرکے تحقیقات شروع کردی تھیں۔
مجسٹریٹ عدالت نے گرفتار تینوں ملزمان کو شراب نوشی کیس میں دس ہزار روپے میں ضمامت منظور کرلی۔
حکام کا کہنا ہے کہ بوتلوں کی کیمیکل ایگزامینیشن رپورٹ اور خون کے سیمپلز کی رپورٹ اٹارنی جنرل سپریم کورٹ آف پاکستان کو پیش کریں گے۔
پیپلز پارٹی کے راہنما ناصر شاہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ شرجیل میمن کے کمرے میں شہد اور زیتون کا تیل موجود تھا، اور اس بات کی تصدیق ان اشیاء کے کیمیائی تجزئیے سے کرائی جاسکتی ہے۔
پیپلز پارٹی کے سربراہ آصف علی زرداری نے بھی چیف جسٹس ثاقب نثار کےاہسپتالوں پر چھاپے پر تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ جب چیف جسٹس اسپتالوں پر چھاپے ماریں تو پھر کیا کہا جاسکتا ہے۔
تاہم چیف جسٹس نے کراچی میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ انہوں نے اسپتال پر چھاپہ نہیں بلکہ سب جیل کا معائنہ کیا تھا
سابق صوبائی وزیر اطلاعات و نشریات شرجیل میمن محکمہ اطلاعات میں 5 ارب 78 کروڑ کی مبینہ کرپشن الزام میں جیل میں ہیں اور ان کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت میں زیر سماعت ہے۔