رسائی کے لنکس

وزیرِاعظم کا پہلا دورۂ کراچی، سندھ حکومت کے منصوبے سی پیک میں شامل کرنے کی یقین دہانی


وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کراچی کے پہلے دورے میں وزیرِ اعلیٰ سندھ سے ون ٹو ون ملاقات کی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کراچی کے پہلے دورے میں وزیرِ اعلیٰ سندھ سے ون ٹو ون ملاقات کی۔

شہباز شریف نے وزارتِ عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد جہاں کراچی کا پہلاایک روزہ دورہ کیا ہے، وہیں سابق وزیراعظم عمران خان بھی آج سے اپنی ایک نئی سیاسی جدوجہد کا آغاز کر رہے ہیں۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کراچی کے اپنے پہلے دورے میں بانیٔ پاکستان محمد علی جناح کے مزار پر حاضری دی اور سندھ میں اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں بھی کیں۔

کراچی کے دورے کے دوران صحافیوں سے گفتگو میں وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے کو سی پیک منصوبوں میں شامل کرنے کی وزیرِ اعلیٰ نے تجویز دی ہے۔ ان کے بقول وہ اس منصوبے کو سی پیک میں شامل کرنے کی کوشش کریں گے۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کراچی میں پینے کے پانی کا بڑا مسئلہ ہے۔ کراچی کو پینے کا پانی فراہم کرنے کا منصوبہ 2024 میں آدھا مکمل ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں یہ کوشش کی جائے کہ 2024 تک اس کو پورا کر لیا جائے۔ پانی بنیادی ضروریات میں شامل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں ٹرانسپورٹ کا بڑا مسئلہ ہے، اس لیے تجویز کیا ہے کہ شہر میں ہزاروں کی تعداد میں ایئر کنڈیشن بسیں چلائی جائیں۔

اس موقع پر ان کے ہمراہ وزیرِ اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ بھی موجود تھے۔وزیرِ اعظم نے مزار قائد پر حاضری کے بعد سندھ کے وزیرِ اعلی ہاؤس میں اتحادیوں کے ساتھ ملاقاتیں کیں اور دیگر سرکاری امور انجام دیے۔

وزیرِ اعلیٰ ہاؤس کے ترجمان کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق وزیرِ اعظم نے وزیر اعلیٰ سندھ سے ون ٹو ون ملاقات کی جس میں سیاسی، معاشی اور دیگر معاملات پر گفتگو کی گئی۔

بعد ازاں وزیرِ اعظم میاں محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وزیرِ اعلیٰ ہاؤس میں ہی اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں وزیرِ اعظم نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو اپنے ساتھ بٹھایا۔

اجلاس سے خطاب میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 10 اپریل پاکستان کی تاریخ میں بڑا دن تھا۔ 10 اپریل کو آئین کی فتح ہوئی۔ ایک دھاندلی زدہ حکومت کا اختتام ہوا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں حکومت کو ختم کرنے کے شادیانے بجانے کے بجائے عوام کی خدمت کرنی ہوگی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم سے درخواست کی کہ کراچی سرکلر ریلوے کو سی پیک کے تحت تعمیر کیا جائے۔ وزیرِ اعظم نے سی پیک کو تیز کرنے کا عہد کیا ہے اس لیے کے سی آر سمیت سندھ کے منصوبے سی پیک میں شامل کیے جائیں۔

قبل ازیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے شہباز شریف کے دورے کے حوالے سے بتایا تھا کہ وہ ترقیاتی منصوبوں پر اہم مشاورت کریں گے۔اس کے علاوہ وہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے مرکز بہادرآباد بھی جائیں گے۔

سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد شہباز شریف نےدو دون قبل 11 اپریل کو ملک کے 23ویں وزیراعظم کا حلف اٹھایا تھا۔

عمران خان کا پشاور میں جلسہ

ادھر عمران خان آج سے اپنے احتجاجی جلسوں کا آغاز کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں انہوں نےسب سے پہلے پشاور کا انتخاب کیا ہے۔

عمران خان نے اپنے ایک پیغام میں کہا ہےکہ وہ بدھ کی رات پشاور میں جلسے سے خطاب کریں گے جو ان کے بقول بیرونی اشاروں پر حکومت کی تبدیلی کے بعد ان کا پہلا جلسہ ہوگا۔

عمران خان تحریکِ عدم اعتماد کے ذریعے انہیں عہدے سے ہٹانے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ اس سب معاملے کے پیچھے مبینہ بیرونی سازش تھی۔

انہوں نے 27 مارچ کو اسلام آباد میں جلسے کے دوران ایک مبینہ خط لہراتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت کے خاتمے کے لیے بیرونی سازش کی جا رہی ہے جس میں اندرونی طور پر کچھ لوگ ملوث ہیں۔

بعد ازاں ان کے خلاف اس وقت کی متحدہ اپوزیشن کی پیش کردہ تحریک عدم اعتماد 174 ووٹوں سے کامیاب ہو گئی تھی اور وہ پاکستان کی تاریخ کے پہلے ایسے وزیراعظم بن گئے تھےجنہیں تحریکِ عدم اعتماد کی کامیابی کے نتیجے میں وزارتِ عظمیٰ سے سبک دوش ہونا پڑا۔

عمران خان نے اپنے پیغام میں مزید کہا ہے کہ پاکستان غیرملکی طاقتوں کی ایک کٹھ پتلی کے طور پر نہیں بلکہ ایک آزاد اور خودمختار ریاست کے طور پر معرض وجود میں آیا تھا۔ ہم فوری انتخابات کا مطالبہ کر رہے ہیں کیوں کہ آگے بڑھنے کا واحد راستہ یہی ہے کہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے ذریعے عوام کو فیصلے کا موقع دیا جائے کہ وہ کسے اپنا وزیراعظم منتخب کرنا چاہتے ہیں۔

یاد رہے کہ عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد پاکستان تحریکِ انصاف کے کارکنان اور حمایتیوں نے ملک بھر میں مظاہرہ کیا تھا۔ بعد ازاں پی ٹی آئی نے ملک کے مختلف شہروں میں جلسوں کا اعلان کردیا تھا۔

XS
SM
MD
LG