پاکستان کے 19 سالہ شہروز کاشف دنیا کی سب سے بلند ترین چوٹی ’ایورسٹ‘ سر کر کے یہ کارنامہ انجام دینے والے سب سے کم عمر پاکستانی بن گئے ہیں۔ انہوں نے 8849 میٹر بلند چوٹی منگل کی صبح پانچ بج کر دو منٹ پر سر کی۔
اس سے قبل یہ اعزاز پاکستان کی خاتون کوہ پیما ثمینہ بیگ کے پاس تھا جنہوں نے ماؤنٹ ایورسٹ کو 22 سال کی عمر میں 2013 میں سر کیا تھا۔
شہروز کاشف کے مینجر ظہیر چوہدری کا کہنا ہے کہ شہروز کے لیے کوہ پیمائی ایک چیلنجنگ ٹاسک تھا۔ کیوں کہ ان کا تعلق پاکستان کے میدانی علاقے لاہور سے ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ظہیر چوہدری نے بتایا کہ پاکستان میں عموماََ گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے کوہ پیماؤں کے پھیپھڑے زیادہ مضبوط ہوتے ہیں۔ اس لحاظ سے شہروز کو زیادہ محنت کرنا پڑی۔
اس سے قبل پاکستان کی جانب سے نذیر صابر، حسن سدپارہ، ثمینہ بیگ، مرزا علی اور کرنل عبدالجبار بھٹی ماؤنٹ ایورسٹ سر کر چکے ہیں۔
شہروز کاشف کے مینجر ظہیر چوہدری کے مطابق شہروز کو بچپن سے ہی کوہ پیمائی کا شوق تھا اور ہر سال کوئی نہ کوئی نئی چوٹی سر کرنے کے بارے میں سوچتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ شہروز نے 11 سال کی عمر میں 3885 میٹر بلند ’مکرا پیک‘ سر کی۔ جب کہ اس ک علاوہ چمبرا پیک، شمشال میں منگلک سر، خردپین پاس، براڈ پیک، خسر گنگ الپائن اسٹائل کی چوٹیاں بھی وہ سر کر چکے ہیں۔
پنجاب کے وزیرِ کھیل رائے تیمور خان بھٹی نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا ہے کہ شاباش شہروز کاشف! دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے پر پوری قوم کو آپ پر فخر ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کم عمری میں یہ کارنامہ سرانجام دینا ہمت، جوش و ولولے کی عملی مثال ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہروز کاشف کی اس کامیابی پر حکومتِ پنجاب ان کو نوجوانوں کے لیے خیر سگالی کا سفیر مقرر کرے گی۔
دوسری جانب ظہیر چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ اسپانسر شپ کے حوالے سے ان کی صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا اور دیگر بین الاقوامی کمپنیوں سے بھی بات ہوئی۔ البتہ کسی نے بھی ان کی مدد کی حامی نہیں بھری۔
ایورسٹ سر کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ شہروز کاشف کے والد کی اپنی آمدنی کی وجہ سے ہی ممکن ہو پایا۔
مینجر ظہیر چوہدری کے مطابق اس سے قبل بھارت، نیپال اور امریکہ کے ٹین ایجرز نے ایورسٹ کی چوٹی سر کی ہے اور اس مناسبت سے یہ پاکستان کے لیے بہت بڑا اعزاز ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا میں کل 14 ایسی چوٹیاں ہیں جو کہ آٹھ ہزار میٹر بلند ہیں۔ اور وہ چاہتے ہیں کہ تمام کی تمام سر کر لیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کے گروپ میں 20 سے زائد کوہ پیماؤں نے ایورسٹ کو سر کیا جس میں اردن کے شہزادے بھی شامل ہیں۔
الپائن کلب آف پاکستان کے سیکریٹری کرار حیدری نے بتایا کہ کوہ پیمائی ایک مشکل اور مہنگا ترین شوق ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرے تو کوئی شک نہیں کہ بہت سارے نوجوان پاکستان کا عالمی سطح پر نام روشن کر سکتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر آگہی مہم کے بعد پاکستان کے بہت سارے نوجوان کوہ پیمائی کی جانب راغب ہو رہے ہیں جو کہ ایک مثبت پہلو ہے۔