سوشل میڈیا کمپنی' میٹا' (فیس بک کا نیا نام) کی چیف آپریٹنگ آفیسر (سی او او) شیرل سینڈ برگ نے کمپنی سے 14 برس کی رفاقت کےبعد راہیں جدا کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
فیس بک کو اسٹارٹ اپ سے ڈیجٹیل ایڈو رٹائزنگ کی سلطنت بنانے اور نئی جہتوں سے متعارف کرانے کا سہرا 52 سالہ سینڈ برگ کے سر جاتا ہے۔ اس عرصے کے دوران وہ کمپنی کی جانب سے کی گئی بعض غلطیوں کی ذمے داری بھی قبول کرتی رہی ہیں۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق سینڈبرگ 2008 میں گوگل سے الگ ہو کر فیس بک سے وابستہ ہوئی تھیں۔
فیس بک کی اہم ایگزیکٹو کے طور پرشیرل سینڈبرگ نے اس سوشل میڈیا نیٹ ورک کو منافع بخش کاروبار میں تبدیل کرنے کے چیلنج کو قبول کرنے کے لیے گوگل کمپنی میں اپنی پوسٹ کو چھوڑ دیا ۔ انہوں نے زکربرگ کی کمپنی کا ابتدائی برسوں میں ساتھ دیا جب زکر برگ 23 سال کے تھے۔ اب زکر برگ کی عمر 38 سال ہے۔
شیرل سینڈبرگ نے 'میٹا' سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ جب اُنہوں نے کمپنی جوائن کی تو وہ یہاں پانچ برس تک کام کرنا چاہتی تھیں لیکن یہ سفر 14 برس پر محیط رہا , اب زندگی کے نئے باب کو شروع کرنے کا وقت آ گیا ہے۔
فیس بک کے بانی اور چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) مارک زکر برگ کے بعد کمپنی کی دوسری بڑی ایگزیکٹو کے طور پر جانی جانے والی سینڈ برگ نے 'فیس بک' کو سالانہ 100 ارب ڈالر کمانے والی ڈیجٹیل مارکیٹ بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔تاہم اُن کے بعض فیصلوں کے باعث فیس بک پر یہ تنقید ہوتی رہی ہے کہ وہ فیصلے 'ہیٹ اسپیچ' اور غلط معلومات کے پھیلاؤ کا باعث بنے۔
اُن پر یہ تنقید بھی ہوتی رہی کہ ایک طاقت ور خاتون ایگزیکٹو ہونے کے باوجود اُنہوں نے فیس بک کی مصنوعات کی وجہ سے خواتین سمیت دیگر طبقات کو پہنچنے والے نقصانات کے ازالے پر خاطر خواہ کام نہیں کیا۔
انسائیڈر انٹیلی جنس نامی کمپنی کی تجزیہ کار ڈیبرا آہو ولیمسن کا کہنا ہے کہ شیرل نے فیس بک کو ایک بہترین پراڈکٹ بنانے میں اہم کردار ادا کیا، لیکن اُن کے بعض فیصلوں پر اُنہیں تنقید کا بھی سامنا رہا۔
اُن کے بقول سینڈبرگ کی نگرانی میں فیس بک کو "بہت بڑے اسکینڈلز" کا سامنا کرنا پڑا - ان میں 2016 کے امریکی صدارتی انتخابات اور جنوری 2021 میں کیپٹل ہل کی عمارت پر ہونے والی ہنگامہ آرائی بھی شامل ہے۔
فیس بک پر یہ الزام لگا تھا کہ 2016 میں ہونے والے صدارتی انتخابات اور امریکی کانگریس کی عمارت کیپٹل ہل میں ہنگامہ آرائی کے دوران وہ جھوٹی خبروں کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات نہیں کر سکا تھا۔
فیس بک کے بانی مارک زکر برگ کو ان معاملات کی وجہ سے کانگریس میں سخت سوالات کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا جس کے بعد 2020 کے صدارتی انتخابات کے دوران سوشل میڈیا پلیٹ فارم نے فیک نیوز کے تدارک کے لیے اقدامات کیے تھے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق حالیہ عرصے میں زکر برگ کے قریبی ساتھی اور چیف پراڈکٹ آفیسر کرس کاکس کے متحرک ہونے سے سینڈ برگ کمپنی میں زیادہ نمایاں نہیں رہی تھیں۔
کمپنی کے ابتدائی برسوں میں سی ای او زکربرگ کے برعکس اُنہیں عوامی سطح پر بات کرنے کا تجربہ اور ٹیکنالوجی کی دنیا کو کاروبار اور سیاست کے ساتھ جوڑنے کا کریڈٹ بھی دیا جاتا ہے۔ تاہم حالیہ برسوں میں زکر برگ بھی عوامی سطح خصوصاً کانگریس کی مختلف سماعتوں کے دوران فیس بک کی پالیسوں کا دفاع کرتے دکھائی دیتے رہے ہیں۔
زکربرگ اور سینڈ برگ دونوں نے تاحال یہ واضح نہیں کیا کہ سینڈ برگ کا استعفی اُن کا ذاتی فیصلہ ہے یا نہیں۔
زکر برگ نے ہاویئر اولیوان کو سینڈ برگ کی جگہ کمپنی کا نیا چیف آپریٹنگ آفیسر مقرر کیا ہے۔ اولیوان میٹا کی چار اہم ایپس 'فیس بک'، 'انسٹا گرام'، 'وٹس ایپ' اور 'میسنجر' کے معاملا ت دیکھ رہے ہیں۔
اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات لی گئی ہیں۔