رسائی کے لنکس

اٹلی کے سابق وزیر اعظم  سلویو برلسکونی 86 سال کی عمر میں چل بسے


سلویوبرلسکونی۔ فائل فوٹو
سلویوبرلسکونی۔ فائل فوٹو

اٹلی کے سابق وزیر اعظم اور ارب پتی شخصیت سلویوبرلسکونی پیر کے روز میلان کے ایک اسپتال میں چل بسے۔ ان کی عمر 86 سال تھی۔ وہ اٹلی کی سیاست میں ہلچل مچانے اور طویل عرصے تک ملک کے وزیر اعظم رہنے کی کے حوالے سے شہرت رکھتے تھے۔

برلسکونی کا شمار روسی صدر ولادی میر پوٹن کے قریبی ساتھیوں میں کیا جاتا تھا۔ یوکرین پر روسی حملے کے بعد دیگر یورپی ملکوں کی طرح انہوں نے صدر پوٹن کی مذمت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

میلان کے اسپتال ’ سن رافیل‘ میں انہیں جمعے کے روز داخل کیا گیا تھا۔ وہ خون کے کینسر کے مرض میں مبتلا تھے اور حال ہی میں انہیں پھیپھڑوں کا انفکشن ہو گیا تھا۔

انتقال کے وقت ان کے پانچ بچے ، ساتھی مارٹا فسکونیا اور چھوٹا بھائی پاؤلو ان کے پاس موجود تھے۔

بدھ کے روز میلا ن میں ان کی آخری رسومات ادا کی جائیں گی ۔

برلسکونی ایک کانفرنس کے دوران ولادی میر پوٹن سے بات کر رہے ہیں۔ پوٹن نے انہیں اپنا سچا دوست کہا ہے۔ فائل فوٹو ۔ 26 اپریل 2010۔ رائٹرز
برلسکونی ایک کانفرنس کے دوران ولادی میر پوٹن سے بات کر رہے ہیں۔ پوٹن نے انہیں اپنا سچا دوست کہا ہے۔ فائل فوٹو ۔ 26 اپریل 2010۔ رائٹرز

اپنی بے پناہ دولت اور میڈیا پر قائم اپنی سلطنت کے بل بوتے پر برلسکونی نے 1994 میں سیاست میں قدم رکھا۔ وہ روایتی پارٹی کو شکست دے کر اٹلی کے وزیر اعظم بنے ۔

برلسکونی کی موت ان کی سیاسی جماعت فورزااٹلیا کے لیے ایک دھچکا ثابت ہو سکتی ہے جو اس وقت وزیر اعظم جارجیا میلونی کی اتحادی ہے۔

برلسکونی نے 1970 اور 1980 کے عشروں میں اپنے کاروبار کو عروج تک پہنچاکر ریئل اسٹیٹ اور ٹیلی وژن کی دنیا کے بے تاج بادشاہ کی حیثیت حاصل کر لی۔ اس کے بعد انہوں نے سیاست کا رخ کیا اور وہ 1994 میں پہلی بار وزیر اعظم بنے جس کے بعد وہ 2001 اور پھر 2005 میں بھی وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ وہ 2008 سے 2011 تک ایک بار پھر وزیر اعظم رہے۔ تاہم 2011 میں مختلف قانونی معاملات اور الزامات کا نشانہ بننے کے بعد انہیں اقتدار سے الگ ہونا پڑا۔ 2013 میں ٹیکس فراڈ کے مقدمے میں ان پر پانچ سال تک عوامی عہدہ نہ رکھنے کی پابندی عائد کی گئی۔ لیکن وہ فعال سیاست میں دوبارہ لوٹ آئے اور 2019 میں وہ یورپی پارلیمنٹ کے رکن بنے اور 2022 میں وہ اٹلی کی سینیٹ میں آگئے۔

برلسکونی کی موت کے بعد ان کی وسیع کاروباری سلطنت کو غیر یقینی صورت حال کا سامنا ہے کیونکہ انہوں نے کبھی اس جانب اشارہ نہیں کیا تھا کہ ان کے بعد کاروبار کا انتظام کون سنبھالے گا۔تاہم توقع یہ ہے کہ اس کے لیے ان کی بڑی بیٹی مرینا سامنے آ سکتی ہیں۔

برلسکونی وزیر اعظم کی حیثیت سے اٹلی کی سینیٹ کے ایک اجلاس میں شریک ہیں۔ 21 جون 2011۔ فوٹو رائٹرز
برلسکونی وزیر اعظم کی حیثیت سے اٹلی کی سینیٹ کے ایک اجلاس میں شریک ہیں۔ 21 جون 2011۔ فوٹو رائٹرز

برلسکونی نے پس ماندگان میں دو سابق بیویاں، پانچ بچے اور ایک درجن سے زیادہ نواسے نواسیاں اور پوتے پوتیاں اور اپنی 33 سالہ گرل فرینڈ فسکونیا چھوڑی ہے، جس سے اگرچہ انہوں نے شادی نہیں کی تھی لیکن وہ اسے اپنی بیوی کہتے تھے۔

برلسکونی کے انتقال پر ملک کے اندر اور باہر سے تعزیت کے پیغامات موصول ہو رہے ہیں۔ روسی صدر پوٹن نے برلسکونی کو اپنا سچا دوست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے ہمیشہ ان کی دانش مندی اور انتہائی مشکل حالات میں بھی متوازن اور دور اندیشی پر مبنی فیصلوں کی تعریف کی ہے۔

اٹلی کے ایک سابق وزیر اعظم اینریکو لیٹا نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ برلسکونی نے ہمارے ملک کی تاریخ رقم کی ہے۔ ان کی موت سے ہر کوئی متاثر ہوا ہے چاہے وہ ان کی حمایت کرتا ہو یا نہ کرتا ہو۔

XS
SM
MD
LG