امریکی جمناسٹ سائمون بائیلز جنہوں نے اولمپکس کے آغاز میں ذہنی دباؤ کے باعث مقابلوں میں حصہ لینے سے انکار کیا تھا، منگل کے روز ہونے والے مقابلوں میں دوبارہ حصہ لیا اور کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق، بائلز نے اولمپکس کے سٹیج سے دنیا کو یہ یاد دلایا ہے کہ کھلاڑی بھی انسان ہیں۔
آرٹسٹک جمناسٹک کے پروگرام کا طلائی تمغہ چین کی گوان چینچین کے نام رہا۔ انہیں 14.633 سکور ملا۔ چاندی کا تمغہ چین کی ہی تانگ زنجیانگ کو ملا جب کہ کانسی کا تمغہ اولمپکس میں واپس آنے والی بائیلز نے حاصل کیا۔
2016 میں ریو اولمپکس میں چار طلائی تمغے اور ایک کانسی کا تمغہ جیتنے والی بائلز نے ایک بیان میں کہا کہ وہ خود پر فخر کرتی ہیں کہ ان تمام حالات کے باوجودجن سے وہ گزری ہیں،وہ دوبارہ مقابلے میں واپس جا سکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کانسی کے تمغے پر انہیں بہت خوشی ہے، اور وہ اسے ہمیشہ یاد رکھیں گی۔
اس سوال پر کہ کیا وہ 2024 کے پیرس اولمپکس میں حصہ لیں گی، انہوں نے کہا کہ وہ حالیہ اولمپکس کے اثرات سے باہر نکلنے کے بعد پیرس کے بارے میں سوچیں گی۔
یہ توقعات اور دباؤ کا نتیجہ تھا کہ بائلز اپنی پرفارمنس برقرار نہ رکھ سکیں۔ انہوں نے بہت بہادری سے اپنے فیصلے کے بارے میں بتایا اور کہا کہ وہ اپنی ذہنی صحت اور جسمانی نشونما کو ہر چیز پر ترجیح دیتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو یہ یاد رکھنا چاہئے کہ بالآخر ہم انسان ہیں۔ ہم محض تفریح کا ذریعہ نہیں ہوتے۔ کھیل کے بڑے مقابلوں میں شریک ایتھلیٹس کو ایسی کئی چیزوں سے نبرد آزما ہونا ہوتا ہے، جس کا لوگوں کو اندازہ نہیں ہوتا۔
سائمون بائیلز اولمپکس اور عالمی مقابلوں سمیت اب تک 32 تمغے جیت چکی ہیں اور ٹوکیو اولمپکس میں وہ جمناسٹک کے چھ طلائی تمغے جیتنے کی امیدوار تھیں۔ اگر وہ اس میں کامیاب ہو جاتیں تو تاریخ کی سب سے کامیاب خاتون کھلاڑی بن سکتی تھیں۔
(خبر کا مواد رائیٹرز سے لیا گیا)