پاکستان کے سب سے بڑے تجارتی شہر کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور تشدد شدہ لاشیں ملنے جبکہ اندرون ِسندھ نئے بلدیاتی نظام کے خلاف پُرتشدد احتجاج اور ریلیاں جاری ہیں۔ کراچی میں بدھ کے روز بھی ٹارگٹ کلنگ میں 8افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔
پولیس کے مطابق آج کراچی کے علاقوں الفلاح، شاہراہ فیصل، رنچھوڑ لائن، نیپئر روڈ ، پٹیل پاڑہ، جمشید کوارٹر اور جمشید ٹاوٴن سے ٹارگٹ کلنگ ہوئی اور لاشیں ملیں ۔ مرنے والوں میں سے تین افراد کا تعلق سیاسی جماعتوں سے بتایا جاتا ہے۔ ان افراد کو اغوا کرنے کے بعد تشدد کیا گیا اور بعد میں گولیاں مار کر لاش مختلف علاقوں میں پھینک دی گئیں۔
دوسری جانب، اندرون سندھ نئے بلدیاتی نظام کے خلاف قوم پرست رہنماوٴں اور سیاسی کارکنوں کے مظاہروں ،احتجاج اور ریلیوں کا بدھ کو مسلسل تیسرا دن تھا۔ پاکستان میں اس طرح کے احتجاج اور ریلیاں کوئی نئی بات نہیں لیکن اس بار پہلی مرتبہ احتجاج میں ایک نیا انداز اختیار کیا گیا۔ چونکہ، حکمراں جماعت پیپلز پارٹی نئے بلدیاتی نظام کی حامی ہے۔ لہذا، سندھ میں پی پی کے رہنماوٴں کے گھروں کے سامنے دھرنے دیئے جارہے ہیں۔
میرپورخاص کے علاقے ڈگری میں سندھ ترقی پسند پارٹی کے مظاہرین نے پیپلزپارٹی کے رکن سندھ اسمبلی میرحاجی حیات تالپر کے گھر پر دھرنا دیا۔ اس دوران ان کے گارڈ کی مبینہ فائرنگ سے ایک شخص ہلاک اور تین زخمی بھی ہوگئے۔ادھر دادو کی ریشم گلی میں واقع پیپلزپارٹی کی رکن صوبائی اسمبلی کلثوم چانڈیو کے گھر پر نامعلوم افراد کی جانب سے جوتا ٹانگ دیاگیا۔
ان مظاہروں میں سندھ بچاوٴ کمیٹی، سندھ ترقی پسند پارٹی، مسلم لیگ ن ، سندھ نیشنل فرنٹ، جسقم اور دیگر جماعتیں پیش پیش ہیں ۔یہ جماعتیں نئے بلدیاتی نظام کی سخت مخالفت کررہی ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ نئے نظام میں سقم ہے جس سے صوبے کے دیہی اور شہری علاقوں میں تفریق پیداہوجائے گی ۔ ان کی نظر میں نیا بلدیاتی نظام دوہرے معیار کا حامل ہے۔ان کا الزام ہے کہ اس نظام کو نافذ کیا گیا تو صوبہ سندھ تقسیم ہوجائے گا۔
مظاہروں میں اب تک مجموعی طور پرتقریباً ایک درجن سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ اس دوران کئی شہروں میں شٹر ڈاوٴن ہڑتالیں بھی ہوئیں جبکہ مشتعل افراد نے کئی گاڑیاں اور متعدد سائن بورڈ بھی نذر آتش کردیئے۔
ادھر نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے حیدرآباد میں بائی پاس روڈ پر کھانوٹ سے کوئلہ لیکر پنجاب جانے والے ایک ٹرک کوبھی پیٹرول چھڑک کرآگ لگادی ۔اسی اثنا میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان چھڑپوں کے بھی متعدد واقعات ہوئے۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ کی جبکہ مظاہرین کی طرف سے بھی پولیس پر فائرنگ کی گئی اور پتھراوٴ کیا گیا۔
پولیس کے مطابق آج کراچی کے علاقوں الفلاح، شاہراہ فیصل، رنچھوڑ لائن، نیپئر روڈ ، پٹیل پاڑہ، جمشید کوارٹر اور جمشید ٹاوٴن سے ٹارگٹ کلنگ ہوئی اور لاشیں ملیں ۔ مرنے والوں میں سے تین افراد کا تعلق سیاسی جماعتوں سے بتایا جاتا ہے۔ ان افراد کو اغوا کرنے کے بعد تشدد کیا گیا اور بعد میں گولیاں مار کر لاش مختلف علاقوں میں پھینک دی گئیں۔
دوسری جانب، اندرون سندھ نئے بلدیاتی نظام کے خلاف قوم پرست رہنماوٴں اور سیاسی کارکنوں کے مظاہروں ،احتجاج اور ریلیوں کا بدھ کو مسلسل تیسرا دن تھا۔ پاکستان میں اس طرح کے احتجاج اور ریلیاں کوئی نئی بات نہیں لیکن اس بار پہلی مرتبہ احتجاج میں ایک نیا انداز اختیار کیا گیا۔ چونکہ، حکمراں جماعت پیپلز پارٹی نئے بلدیاتی نظام کی حامی ہے۔ لہذا، سندھ میں پی پی کے رہنماوٴں کے گھروں کے سامنے دھرنے دیئے جارہے ہیں۔
میرپورخاص کے علاقے ڈگری میں سندھ ترقی پسند پارٹی کے مظاہرین نے پیپلزپارٹی کے رکن سندھ اسمبلی میرحاجی حیات تالپر کے گھر پر دھرنا دیا۔ اس دوران ان کے گارڈ کی مبینہ فائرنگ سے ایک شخص ہلاک اور تین زخمی بھی ہوگئے۔ادھر دادو کی ریشم گلی میں واقع پیپلزپارٹی کی رکن صوبائی اسمبلی کلثوم چانڈیو کے گھر پر نامعلوم افراد کی جانب سے جوتا ٹانگ دیاگیا۔
ان مظاہروں میں سندھ بچاوٴ کمیٹی، سندھ ترقی پسند پارٹی، مسلم لیگ ن ، سندھ نیشنل فرنٹ، جسقم اور دیگر جماعتیں پیش پیش ہیں ۔یہ جماعتیں نئے بلدیاتی نظام کی سخت مخالفت کررہی ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ نئے نظام میں سقم ہے جس سے صوبے کے دیہی اور شہری علاقوں میں تفریق پیداہوجائے گی ۔ ان کی نظر میں نیا بلدیاتی نظام دوہرے معیار کا حامل ہے۔ان کا الزام ہے کہ اس نظام کو نافذ کیا گیا تو صوبہ سندھ تقسیم ہوجائے گا۔
مظاہروں میں اب تک مجموعی طور پرتقریباً ایک درجن سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ اس دوران کئی شہروں میں شٹر ڈاوٴن ہڑتالیں بھی ہوئیں جبکہ مشتعل افراد نے کئی گاڑیاں اور متعدد سائن بورڈ بھی نذر آتش کردیئے۔
ادھر نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے حیدرآباد میں بائی پاس روڈ پر کھانوٹ سے کوئلہ لیکر پنجاب جانے والے ایک ٹرک کوبھی پیٹرول چھڑک کرآگ لگادی ۔اسی اثنا میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان چھڑپوں کے بھی متعدد واقعات ہوئے۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ کی جبکہ مظاہرین کی طرف سے بھی پولیس پر فائرنگ کی گئی اور پتھراوٴ کیا گیا۔