آئندہ انتخابات کیلئے بڑی سیاسی جماعتوں کی حکمت عملی آہستہ آہستہ سامنے آنے لگی ہے۔
پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اورصدر آصف علی زرداری نے لندن میں ایم کیو ایم کےقائد الطاف حسین سے ملاقات کی اور مسلم لیگ ق سے پنجاب میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی۔ دوسری طرف، تجزیہ نگاروں کے مطابق مسلم لیگ ن ،سندھ میں وسیع تراتحاد بنانے کے خواب کے ساتھ دائیں بازو کی قوتوں کی قربت پانے کیلئے سرگرم ہے۔
وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ کے مطابق نگراں حکومت 18 مارچ کو بنے گی جبکہ وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ نگراں حکومت میں ایک ، دو ماہ کم ہوسکتے ہیں۔
حکومتی موقف کا مطلب یہ ہے کہ عام انتخابات میں وقت انتہائی کم رہ گیا ہے ، اسی لئے سیاسی جوڑ توڑ اور مختلف جماعتوں کی حکمت عملی کھل کر سامنے آنے لگی ہے۔
پیر کو صدر آصف علی زرداری نے لندن میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے ملاقات کی جس میں مستقبل کی سیاسی حکمت عملی اور اہم ملکی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں الطاف حسین نے کہا کہ آئندہ انتخابی اتحادکیلئے دونوں جماعتیں کمیٹیاں تشکیل دیں گے اورانتخابی اتحاد کا طریقہ کار وضع کریں گی۔
الطاف حسین کے مطابق ملاقات میں امن وامان، دہری شہریت،معاشی استحکام پربات ہوئی ۔دہری شہریت کے معاملے پر آئین میں ترمیم کرناچاہتے ہیں اور اس حوالے سے صدر سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔ الطاف حسین کے بقول تعلقات میں اونچ نیچ ہوتی رہتی ہے، پیپلزپارٹی سے بات چیت کے ذریعے مسائل حل کئے۔ الطاف حسین نے صدرزرداری کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب اور سندھ میں بلدیاتی آرڈیننس اسمبلی سے منظور ہونے پرمبارکباد دی۔
ادھر پیپلزپارٹی حریف جماعت کے مضبوط گڑھ پنجاب میں مسلم لیگ ق کے ساتھ مل کر میدان مارنے کیلئے تیار نظر آتی ہے۔ پیر کو صدر آصف علی زرداری کی بہن اور رکن قومی اسمبلی فریال تالپور نے لاہور میں پارٹی اجلاس کی صدارت کی اور مسلم لیگ ق سے پنجاب میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔
اطلاعات کے مطابق پیپلزپارٹی کی کمیٹی پنجاب میں مسلم لیگ ق کے ساتھ قومی و صوبائی نشستوں پر ایڈجسٹمنٹ کے لیے بات چیت کرے گی۔ کمیٹی میں امتیاز صفدر وڑائچ،نذر محمدگوندل،راجہ ریاض،شوکت بسرا اور عامر ڈوگر شامل ہیں۔کمیٹی کا پہلا اجلاس بدھ کو ہو گا۔
دوسری طرف، مسلم لیگ ن بھی اپنی حکمت عملی کو حتمی شکل دینے میں مصروف ہے اور سندھ میں نئے بلدیاتی نظام پر حکمراں جماعت پیپلزپارٹی اورناراض جماعتوں و قوم پرست قیادت کے درمیان پیدا ہونے والی دوریوں سے سندھ میں وسیع تر اتحاد کے خواب دیکھنے لگی ہے۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما چوہدری نثار نے پیر کو اسلام آباد میں میڈیا کو بتایاکہ سندھ میں وسیع تر اتحاد بننے جا رہا ہے اور آئندہ انتخابات میں پیپلزپارٹی دیگر صوبوں کی طرح سندھ سے بھی صاف ہو جائے گی۔ انہوں نے بلدیاتی آرڈینس کو سندھ کی تقسیم کا ایجنڈا بھی قرار دیا۔
ادھر سندھ اسمبلی سے سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈی نینس2012ء کی منظوری پر ایک سیاسی تجزیہ نگار اور صحافی زیبر ابراہیم کا وی او اے سے تبادلہ خیال میں کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے سندھ کی دیگر تمام جماعتوں کی مخالفت برداشت کرتے ہوئے یہ بل منظور کیا ہے جس سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ ایم کیوایم اور پیپلز پارٹی آئندہ الیکشن مل کر لڑیں گی اور عام انتخابات میں سندھ میں اب پیپلزپارٹی باآسانی حکومت بنا سکے گی جبکہ ایم کیوایم کو سٹی گورئنمنٹ دے دی جائے گی۔ آئندہ انتخابات میں پیپلز پارٹی کا وہی کردار نظر ٓتا ہے جو اس وقت مسلم لیگ ن ادا کررہی ہے۔یعنی ایک صوبے میں حکومت اور مرکز میں اپوزیشن۔
ملکی میڈیا پر یہ خبریں بھی زیر گردش ہیں کہ مذہبی جماعتوں کا اتحادایم ایم اے ایک مرتبہ پھر بننے والا ہے اور اس کی تمام تیاریاں آخری مراحل میں ہیں۔ اس مرتبہ ایم ایم اے میں جماعت اسلامی شامل نہیں ہو گی۔ مسلم لیگ ن کی قیادت دائیں بازو کے اس اتحاد سے بھی مل کر انتخابات میں حصہ لینے کی خواہشمند ہے اور مذہبی جماعتوں سے مسلسل رابطے میں ہے۔
مبصرین کے مطابق جیسے جیسے انتخابات قریب آئیں گے سیاسی جماعتوں کی حکمت عملی مزید واضح ہو گی اور جلد ہی بڑے پیمانے پر سیاسی تبدیلیاں سامنے آ سکتی ہیں۔
پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اورصدر آصف علی زرداری نے لندن میں ایم کیو ایم کےقائد الطاف حسین سے ملاقات کی اور مسلم لیگ ق سے پنجاب میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی۔ دوسری طرف، تجزیہ نگاروں کے مطابق مسلم لیگ ن ،سندھ میں وسیع تراتحاد بنانے کے خواب کے ساتھ دائیں بازو کی قوتوں کی قربت پانے کیلئے سرگرم ہے۔
وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ کے مطابق نگراں حکومت 18 مارچ کو بنے گی جبکہ وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ نگراں حکومت میں ایک ، دو ماہ کم ہوسکتے ہیں۔
حکومتی موقف کا مطلب یہ ہے کہ عام انتخابات میں وقت انتہائی کم رہ گیا ہے ، اسی لئے سیاسی جوڑ توڑ اور مختلف جماعتوں کی حکمت عملی کھل کر سامنے آنے لگی ہے۔
پیر کو صدر آصف علی زرداری نے لندن میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے ملاقات کی جس میں مستقبل کی سیاسی حکمت عملی اور اہم ملکی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں الطاف حسین نے کہا کہ آئندہ انتخابی اتحادکیلئے دونوں جماعتیں کمیٹیاں تشکیل دیں گے اورانتخابی اتحاد کا طریقہ کار وضع کریں گی۔
الطاف حسین کے مطابق ملاقات میں امن وامان، دہری شہریت،معاشی استحکام پربات ہوئی ۔دہری شہریت کے معاملے پر آئین میں ترمیم کرناچاہتے ہیں اور اس حوالے سے صدر سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔ الطاف حسین کے بقول تعلقات میں اونچ نیچ ہوتی رہتی ہے، پیپلزپارٹی سے بات چیت کے ذریعے مسائل حل کئے۔ الطاف حسین نے صدرزرداری کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب اور سندھ میں بلدیاتی آرڈیننس اسمبلی سے منظور ہونے پرمبارکباد دی۔
ادھر پیپلزپارٹی حریف جماعت کے مضبوط گڑھ پنجاب میں مسلم لیگ ق کے ساتھ مل کر میدان مارنے کیلئے تیار نظر آتی ہے۔ پیر کو صدر آصف علی زرداری کی بہن اور رکن قومی اسمبلی فریال تالپور نے لاہور میں پارٹی اجلاس کی صدارت کی اور مسلم لیگ ق سے پنجاب میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔
اطلاعات کے مطابق پیپلزپارٹی کی کمیٹی پنجاب میں مسلم لیگ ق کے ساتھ قومی و صوبائی نشستوں پر ایڈجسٹمنٹ کے لیے بات چیت کرے گی۔ کمیٹی میں امتیاز صفدر وڑائچ،نذر محمدگوندل،راجہ ریاض،شوکت بسرا اور عامر ڈوگر شامل ہیں۔کمیٹی کا پہلا اجلاس بدھ کو ہو گا۔
دوسری طرف، مسلم لیگ ن بھی اپنی حکمت عملی کو حتمی شکل دینے میں مصروف ہے اور سندھ میں نئے بلدیاتی نظام پر حکمراں جماعت پیپلزپارٹی اورناراض جماعتوں و قوم پرست قیادت کے درمیان پیدا ہونے والی دوریوں سے سندھ میں وسیع تر اتحاد کے خواب دیکھنے لگی ہے۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما چوہدری نثار نے پیر کو اسلام آباد میں میڈیا کو بتایاکہ سندھ میں وسیع تر اتحاد بننے جا رہا ہے اور آئندہ انتخابات میں پیپلزپارٹی دیگر صوبوں کی طرح سندھ سے بھی صاف ہو جائے گی۔ انہوں نے بلدیاتی آرڈینس کو سندھ کی تقسیم کا ایجنڈا بھی قرار دیا۔
ادھر سندھ اسمبلی سے سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈی نینس2012ء کی منظوری پر ایک سیاسی تجزیہ نگار اور صحافی زیبر ابراہیم کا وی او اے سے تبادلہ خیال میں کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے سندھ کی دیگر تمام جماعتوں کی مخالفت برداشت کرتے ہوئے یہ بل منظور کیا ہے جس سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ ایم کیوایم اور پیپلز پارٹی آئندہ الیکشن مل کر لڑیں گی اور عام انتخابات میں سندھ میں اب پیپلزپارٹی باآسانی حکومت بنا سکے گی جبکہ ایم کیوایم کو سٹی گورئنمنٹ دے دی جائے گی۔ آئندہ انتخابات میں پیپلز پارٹی کا وہی کردار نظر ٓتا ہے جو اس وقت مسلم لیگ ن ادا کررہی ہے۔یعنی ایک صوبے میں حکومت اور مرکز میں اپوزیشن۔
ملکی میڈیا پر یہ خبریں بھی زیر گردش ہیں کہ مذہبی جماعتوں کا اتحادایم ایم اے ایک مرتبہ پھر بننے والا ہے اور اس کی تمام تیاریاں آخری مراحل میں ہیں۔ اس مرتبہ ایم ایم اے میں جماعت اسلامی شامل نہیں ہو گی۔ مسلم لیگ ن کی قیادت دائیں بازو کے اس اتحاد سے بھی مل کر انتخابات میں حصہ لینے کی خواہشمند ہے اور مذہبی جماعتوں سے مسلسل رابطے میں ہے۔
مبصرین کے مطابق جیسے جیسے انتخابات قریب آئیں گے سیاسی جماعتوں کی حکمت عملی مزید واضح ہو گی اور جلد ہی بڑے پیمانے پر سیاسی تبدیلیاں سامنے آ سکتی ہیں۔