سنگاپور نے القاعدہ اور داعش جیسے شدت پسند گروہوں کے حامی بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے 27 افراد کو گرفتار کر کے ان میں سے 26 کو ملک بدر کر کے وطن واپس بھیج دیا ہے۔ یہ لوگ تعمیراتی کاموں سے وابستہ تھے۔
بدھ کو سنگاپور کی وزارت داخلہ نے کہا کہ ان 27 افراد کو نومبر اور دسمبر میں گرفتار کیا گیا تھا۔ چھبیس کو ملک بدر کر کے وطن واپس بھیج دیا گیا جبکہ 27 ویں نے دیگر افراد کی گرفتاری کے بارے میں سن کر غیر قانونی طور پر ملک چھوڑنے کی کوشش کی جس کے بعد اسے گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا۔
بنگلہ دیش پولیس کے ڈپٹی کمشنر معروف حسین سردار نے ’روئیٹرز‘ کو بتایا کہ ان 26 افراد میں سے 14 بنگلہ دیش میں دہشت گردی کے الزامات کے تحت قید ہیں جبکہ دیگر 12 کو پوچھ گچھ کے بعد رہا کر دیا گیا۔ تاہم ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھی جا رہی ہے۔
سنگاپور کی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ اس گروہ کے متعدد افراد نے بیرون ملک مسلح تشدد کے منصوبے پر غور کیا تھا مگر انہوں نے سنگاپور میں کسی حملے کی منصوبہ بندی نہیں کی تھی۔ ان میں سے کچھ نے مشرق وسطیٰ میں مسلح "جہاد" میں حصہ لینے پر غور کیا تھا۔
سنگاپور کے مسلم امور کے وزیر یعقوب ابراہیم نے اپنے فیس بک صفحے پر کہا کہ ’’میں زیادہ ہوشیار رہنے کی اپیل کرتا ہوں، چاہے وہ انتہا پسند تعلیمات اور نظریات ہوں یا ہمارے اردگرد کوئی مشتبہ سرگرمی۔ ساتھ ہی میں یہ امید کرتا ہوں کہ ہم متحد رہیں گے اور غیر ملکی کارکنوں کے خلاف امتیازی سلوک نہیں کریں گے۔‘‘
سنگاپور نے 11 ستمبر 2001 کو القاعدہ کے امریکہ میں حملوں کے بعد عسکریت پسندوں کے کئی منصوبوں کو ناکام بنایا تھا۔ حالیہ مہینوں میں دنیا بھر کے ممالک میں اس بات کی تشویش بڑھ رہی ہے کہ ان کے شہری داعش میں شریک ہو سکتے ہیں۔
وزارت داخلہ نے کہا کہ بنگلہ دیشیوں کو گھر لوٹنے اور ڈھاکا حکومت کے خلاف مسلح جہاد کی ترغیب دی جاتی تھی اور کچھ بنگلہ دیشیوں کو اس گروہ میں بھرتی کرنی کی کوشش بھی کی گئی۔
اس اعلان سے ایک ہفتہ قبل ہی خود کش بمباروں اور ایک مسلح شخص نے انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں حملہ کیا تھا جس سے مشرقی ایشیا میں شدت پسند مسلمانوں میں انتہا پسندی کے رجحانات کا اشارہ ملتا ہے۔