سنگاپور میں آپ اپنے گھر میں کتا تو پال سکتے ہیں لیکن بلی نہیں۔ کیونکہ فلیٹ میں بلی رکھنا خلاف قانون ہے۔ جس پر بھاری جرمانہ ہو سکتا ہے۔
لیکن اس پابندی کے باوجود سنگاپور کے اکثر فلیٹس میں بلیاں موجود ہیں۔پڑوسیوں کو بھی بلی کو موجودگی کا علم ہوتا ہے، لیکن کوئی شکایت نہیں کرتا۔
بعض صورتوں میں تو عہدے داروں کو بھی پتہ ہوتا ہے کہ کس اپارٹمنٹ میں چوری چھپے بلی کے ناز نخرے اٹھائے جا رہے ہیں، لیکن وہ نظر انداز کر دیتے ہیں۔
سنگاپور میں لوگوں کی اکثریت بلند و بالا عمارتوں میں رہتی ہے، جن کے اندر بڑی تعداد میں اپارٹمنٹس ہوتے ہیں۔ان عمارتوں کی ملکیت عمومی طور پر حکومت کے پاس ہے۔ ان عمارتوں میں کرائے داری کی شرائط میں بلی رکھنے کی ممانعت ہے۔ تاہم آپ ایک کتا رکھ سکتے ہیں۔
مگر ایرے غیرے کتے ان اپارٹمنس میں داخل نہیں ہو سکتے۔ ان گھروں کے دروازے صرف چند مخصوص نسلوں کے کتوں کے لیے ہی کھل سکتے ہیں، جن کا قد کاٹھ چھوٹا اور وزن کم ہوتا ہے۔
سنگاپور میں اور بھی کئی دلچسپ قوانین نافذ ہیں۔ مثال کے طور پر وہاں چیونگم پر پابندی ہے۔ حتی کہ اسے درآمد اوربرآمد بھی نہیں کیا جا سکتا۔
سنگاپور کے زیادہ تر شہریوں کی طرح سنی ایک سرکاری اپارٹمنٹس بلڈنگ میں رہتی ہے۔ اس کی عمر 34 سال ہے۔ وہ قوانین کی پابندی کرنے والی ایک خاتون ہیں، مگر گزشتہ تین سال سے وہ بلی رکھنے پر پابندی کے قانون کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔
سنی کے پاس سفید اور ملائم بالوں والی ایک خوبصورت بلی ہے۔جب وہ گھر میں ہوتی ہیں تو مون کیک سے خوب کھیلتی ہیں۔ مون کیک ان کی بلی کا نام ہے۔
مون کیک بھی سنی سے بہت پیار کرتی ہے، اتنا پیار کہ سنی کو اب تین ہزار ڈالر کے جرمانے سے بھی خوف نہیں آتا۔
لیکن نئے سال کی آمد کے ساتھ اب سنی اور سنگاپور کے ان بہت سے شہریوں کے لیے اچھے دن آنے والے ہیں جنہوں نے اپنے اپارٹمنٹس میں چوری چھپے بلیاں پالی ہوئی ہیں۔کیونکہ سرکاری اپارٹمنٹس کا انتظام کرنے والے بورڈ کے حکام ایک نئے قانون پر کام کررہے ہیں، جس سے گھروں میں بلیاں پالنے کی اجازت مل جائے گی۔
سنگاپور ایک چھوٹے سے جزیرے پر مشتمل ایک شہری ریاست ہے۔ اس جزیرے کا رقبہ 283 مربع میل ہے اور اس کی آبادی 55 لاکھ سے زیادہ ہے۔ 80 فی صد سے زیادہ لوگ سرکاری اپارٹمنٹس میں رہتے ہیں۔
سنگاپور کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ یہ ایک مضبوط معیشت کی ریاست ہے ۔ یہاں سالانہ فی کس اوسط آمدنی 70 ہزار ڈالر ہے اور سنگاپور دنیا کا دوسرا سب سے مہنگا شہر ہے۔
سنگاپور کی سرکاری اپارٹمنٹس عمارتیں ایچ ڈی بی ہاؤسنگ کہلاتی ہیں۔ انہیں حکومت لوگوں کو 99 سالہ لیز پر فروخت کرتی ہے۔ یہ لیز بہت مہنگی ہوتی ہے۔
سرکاری اپارٹمنٹس میں بلیاں رکھے پر پابندی 1989 میں پارلیمنٹ نے یہ کہتے ہوئے لگائی گئی تھی کہ بلیوں کو اپارٹمنٹ میں رکھنا مشکل ہے کیونکہ اس کے بال جھڑتے رہتے ہیں، وہ گھر میں پیشاب وغیرہ کر دیتی ہیں۔ اس کے علاوہ وہ اپنے حلق سے عجیب و غریب آوازیں نکالتی رہتی ہیں جس سے پڑوسیوں کے آرام میں خلل پڑ سکتا ہے۔
بلیاں رکھنے پر پابندی کے حوالے سے سنگاپور کی حکومت نے 2022 میں ایک سرکاری سروے کرایا تھا جس میں 90 فی صد رائے دہندگان نے، جن میں سرکاری اپارٹمنٹس میں رہنے والے لوگ بھی شامل تھے، بلیاں پالنے کے حق میں رائے دی تھی۔
اب اس سال حکام بلیاں پالنے کے انتظام سے متعلق ایک سروے کرا رہے ہیں، جس کے بعد بلیاں رکھنے کی اجازت ملنے کا امکان بڑھ جائے۔
ایک مارکیٹ ریسرچ کمپنی یورومانیٹر انٹرنیشنل نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس وقت سنگاپور میں 94 ہزار سے زیادہ بلیاں اور ایک لاکھ 13 ہزار کے لگ بھگ پالتو کتے موجود ہیں، جن کی تعداد میں نئی قانون سازی کے بعد اضافہ ہو سکتا ہے۔
نئے فریم ورک کے تحت سرکاری اپارٹمنٹس میں رہنے والے لائسنس کے ساتھ دو بلیاں رکھ سکیں گے۔ بلیوں کو مائیکرو چپ لگائے جائیں گے۔ اس کے علاوہ کھڑکیوں پر جالی لگوانا ضروری ہو گا تاکہ وہ باہر نہ گر جائیں۔
سنی کہتی ہیں کہ اس سے انہیں اور بہت سے ان شہریوں کو ، جنہوں نے چوری چھپے بلیاں پال رکھی ہیں، ذہنی سکون اور جرمانے کے خوف سے چھٹکارہ مل جائے گا۔
(اس آرٹیکل کی کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)
فورم