کراچی میں پچھلے کئی دنوں سے جاری شدید گرمی کے باعث کم از کم 65 افراد ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔ پاکستان کے ایک بڑے فلاحی ادارے ایدھی ٹرسٹ کے سربراہ فیصل ایدھی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اموات کی بڑی وجہ ہیٹ اسٹروک ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ’ ہفتے سے پیر کی شام تک ان کے مردہ خانوں میں مجموعی طور پر 160لاشیں لائی گئیں جن میں سے 65 کے ورثاء نے ایدھی ہوم کو بتایا کہ ہلاکتیں ہیٹ اسٹروک کے باعث ہوئیں۔ ‘
تاہم شہر کے تین بڑے سرکاری اسپتالوں جناح، عباسی شہید اور سول کے ترجمان اے ایم ایس ڈاکٹر عارف نیاز اور ڈی ایم ایس ڈاکٹر نعمان ناصر کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ ان کے پاس ہیٹ اسٹروک سے کسی مریض کے مرنے کی کوئی اطلاع نہیں نا ہی ان کے پاس ہیٹ اسٹروک کا کوئی مریض آیا ہے۔
ادھر سیکریٹری صحت سندھ ڈاکٹر فضل اللہ پیچونے وی او اے کو بتایا کہ جب تک ڈاکٹرز اور اسپتال اموات کی وجہ کا تعین نہ کرلیں یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اموات ہیٹ اسٹروک کی وجہ سے ہوئیں۔
فیصل ایدھی نے وی او اے کو بتایا کہ تمام اموات گھروں پر ہوئی ہیں اور لوگوں نے میتیں ان کے سرد خانے میں رکھوائی ہیں، لواحقین کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کو بروقت علاج کی سہولت نہیں مل سکی، نہ ہی انہیں فوری طور پر اسپتالوں میں منتقل کیا جاسکا۔
فیصل ایدھی کے بقول ایسے تمام افراد کی انہوں نے اپنے طور پر فہرستیں تیار کی ہیں اور ہلاک ہونے والوں کی عمریں 10 سال سے 80 سال تک تھیں۔
سہراب گوٹھ پر واقع ایدھی کےایک اور سرد خانے کے انچارج عمران کے مطابق ’ہفتے سے اب تک تیس لاشیں لائی گئیں، مرنے والوں کے خاندانوں والوں سے بات چیت کے دوران معلوم ہوا کہ موت کی وجہ ہیٹ اسٹروک تھی۔ یہ افراد لیاری ، اورنگی ٹائون اور نیو کراچی کے رہائشی تھے۔
محکمہ موسمیات نے گزشتہ ہفتے ہیٹ اسٹروک کے حوالے سے الرٹ جاری کیا تھا اور بتایا تھا کہ ہفتے سے کراچی میں سمندری ہوائیں چلنا بند ہوجائیں گی اور یہ سلسلہ جمعرات تک جاری رہے گا۔
ادھر شہر منگل کو بھی شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے، 12 بجے درجہ حرارت 41 اور ڈیڑھ بجے کے قریب 42 ڈگری سے زیادہ ہو گیا۔ فیصل ایدھی کے مطابق مرنے والے زیادہ تر افراد روزے سے تھےجبکہ شہر کے بیشتر علاقے لوڈ شیڈنگ اور پانی کی قلت کے مسائل میں گھیرے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے۔