رسائی کے لنکس

'عمران خان گھر کیوں چلے گئے؟'؛ تحریکِ انصاف کے مارچ کے اختتام پر تبصرے


عمران خان نے حکومت کو الٹی میٹم دیا ہے کہ اگر اس نے چھ روز میں نئے انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہ کیا تو وہ دوبارہ اسلام آباد کی جانب مارچ کریں گے۔
عمران خان نے حکومت کو الٹی میٹم دیا ہے کہ اگر اس نے چھ روز میں نئے انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہ کیا تو وہ دوبارہ اسلام آباد کی جانب مارچ کریں گے۔

پاکستان تحریکِ انصاف کا 'حقیقی آزادی مارچ' اسلام آباد کے ڈی چوک پہنچنے سے پہلے ہی اختتام پذیر ہو گیا ہے۔ عمران خان نے حکومت کو آئندہ چھ روز میں نئے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنے کی ڈیڈ لائن دی ہے تاہم ان کے اعلان پر تبصروں کا سلسلہ جاری ہے۔

وفاقی وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب عمران خان کے اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ تحریکِ انصاف کے سربراہ بنی گالا جا کر سو گئے ہیں اور اب کبھی باہر نہیں نکلیں گے۔

مقامی ٹی وی چینل 'جیو نیوز 'سے بات کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے تخریب کاری کی سیاست کو مسترد کر دیا ہے۔ ان کے بقول عمران خان پاکستان کی ترقی اور عوام کے روزگار کے خلاف ہیں اور وہ آج خالی ہاتھ اسلام آباد سے گھر واپس گئے ہیں۔

صحافی اور سینئر تجزیہ کار انصار عباسی نے عمران خان کے 'حقیقی آزادی مارچ' کے اچانک ختم ہونے پر سوال کیا کہ "کیا ہوا؟ اتنے تماشے اور جانی و مالی نقصان کے بعد فوری طور پر عمران خان کیوں گھر چلے گئے؟"

انصار عباسی نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ عمران خان اور تحریکِ انصاف کی قیادت یہ ضرور سوچے کہ کیا اسلام آباد میں آگ لگا کر پاکستان کو دنیا بھر میں تماشا بنا کر پیش کرنا ہی مقصد تھا۔

یاد رہے کہ عمران خان نے اپنی قیادت میں خیبر پختونخوا سے اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کرنے سے قبل اپنے کارکنوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ اسلام آباد میں سرینگر ہائی وے کے بجائے ڈی چوک کے مقام پر جمع ہوں۔ تاہم جمعرات کی علی الصباح پی ٹی آئی کے کارکن جناح ایونیو کے مقام پر جمع ہوئے تو عمران خان نے مارچ ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے حکومت کو الٹی میٹم دیا ہے کہ اگر اس نے چھ روز میں نئے انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہ کیا تو وہ دوبارہ اسلام آباد کی جانب مارچ کریں گے۔

عمران خان مارچ کے اختتام کا اعلان کرنے کے بعد اپنی رہائش گاہ بنی گالا روانہ ہو ئے جس کے بعد کارکن بھی منتشر ہو گئے۔ اس سے قبل بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب پی ٹی آئی کے بعض کارکن ڈی چوک پہنچے تو پولیس نے ان پر آنسو گیس کی شیلنگ کی۔

تحریکِ انصاف کے ایک حامی اسفند یار بھٹانی نے عمران خان کے اعلان پر تبصرہ کیا کہ کارکنان ناراض ہونے پر حق بجانب ہیں لیکن ہم سے بہتر وہ جانتے ہیں۔ پرسکون رہیں اور عمران خان پر یقین رکھیں۔

صحافی طلعت حسین کہتے ہیں کہ عمران خان کو بتایا گیا کہ آپ کے پاس نمبر نہیں ہیں اس لیے اپنے آپ کو شرمندہ نہ کریں۔ جس کے بعد وہ بنی گالا کی طرف چلے گئے۔

یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے 22 مئی کو ' حقیقی آزادی' مارچ کا اعلان کیا تھا اور ان کا دعویٰ تھا کہ 20 لاکھ افراد اس مارچ میں شریک ہوں گے۔

ماضی کے مقابلے میں سندھ اور پنجاب کے بڑے شہروں سے اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کرنے کے بجائےانہوں نے اپنے کارکنوں کو اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کی تھی۔

صحافی عمر چیمہ عمران خان کے اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں "بٹھا کر یار کو اسلام آباد میں رات بھر ۔۔جو لوگ کچھ نہیں کرتے، کمال کرتےہیں۔"

پاکستانی فن کار اور برابری پارٹی کے سربراہ جواد احمد کہتے ہیں اب تک نہ کوئی اسمبلی تحلیل ہوئی، نہ ہی نئے انتخابات کا اعلان ہوا اور عمران بنی گالہ میں اپنے 300 کنال کے گھر میں واپس چلے گئے ہیں۔

جواد احمد کے مطابق عمران خان کے حامی حیران ہیں کہ وہ ان کے غلام ہیں یا نہیں۔

حمزہ طاہر نامی ایک ٹوئٹر صارف نے عمران خان کے کنٹینر کے ساتھ اپنی سیلفی شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ان کا خواب پورا ہو گیا ہے۔

صحافی اویس یوسفزئی کہتے ہیں "مارچ والے بہت تیز نکلے۔ دارالحکومت میں درختوں، میٹرو اسٹیشن کو آگ لگانے، نجی املاک اور اے ٹی ایمز کو نقصان پہنچانے کے بعد سپریم کورٹ کے کھلنے کے وقت سے پہلے ہی ڈی چوک سے نکل گئے۔

XS
SM
MD
LG