ایک امریکی رکنِ کانگریس نے کہا ہے کہ القاعدہ سے کہیں زیادہ امریکی مسلمانوں کو صومالی دہشت گرد تنظیم 'الشباب' بھرتی کر رہی ہے۔
امریکی ایوانِ نمائندگان کی ہوم لینڈ سیکیورٹی کمیٹی کے ری پبلکن چیئرمین پیٹر کنگ نے بدھ کو ایوان میں خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ 'الشباب' 40 مسلم امریکیوں کو اپنی تنظیم میں شامل کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے۔
کنگ نے کہا کہ صومالی تنظیم کے امریکی مسلم اراکین "امریکہ کے لیے براہِ راست خطرہ ہیں"۔ ان کے بقول صومالی تنظیم کی جانب سے نئی بھرتیوں سے تنظیم کے قرنِ افریقہ سے باہر نکل کر دہشت گرد حملے کرنے کے امکانات قوی ہورہے ہیں۔
اپنے خطاب میں پیٹر کنگ نے دعویٰ کیا کہ ا'لشباب' نے کینیڈا سے بھی 20 مسلمان بھرتی کرلیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی کمیٹی کو پتا چلا ہے کہ اب تک کم از کم 15 امریکی اور تین کینیڈین شہری صومالیہ میں 'الشباب' کی طرف سے لڑتے ہوئے ہلاک ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ پیٹر کنگ کی کمیٹی امریکی مسلمانوں میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے موضوع پر متنازع سماعتیں کر رہی ہے۔ناقدین کا کہنا ہے کہ ان سماعتوں میں مسلمانوں کو نامناسب طریقے سے نشانہ بنایا گیا ہے جس کے نتیجے میں امریکہ کی تمام مسلم آبادی کو خفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
پیٹر کنگ کی جانب سے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے فیصلہ کے ناقدین کا موقف ہے کہ ان کی کمیٹی کو امریکہ کو داخلی محاذ سے درپیش خطرات کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے اس میں حکومت مخالف متشدد گروہوں اور سفید فام نسل پرستوں کو بھی شامل کرنا چاہیے۔
کنگ اپنی کمیٹی کی کاروائی پر کی جانے والی تنقید اور احتجاج کو "غصہ اور ہسٹیریا" جیسا ردِ عمل قرار دیتے ہوئے مسترد کرچکے ہیں۔