صومالی حکام نے کہاہے کہ پولیس کے ساتھ جھڑپ میں ایک شخص ، جس کے بارے میں خیال ہے کہ وہ مشرقی افریقہ میں القاعدہ کا لیڈر تھا، مارا گیا ہے۔
خیال ہے کہ فضل عبداللہ محمد نے نیروبی اور دارالاسلام میں واقع امریکی سفارت خانوں پر 1998 ء کے ان مہلک بم دھماکوں میں کلیدی کردار ادا کیا تھا جن کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئی تھیں اور املاک کو نقصان پہنچا تھا۔
امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے، جو ہفتے کے روز تنزانیہ میں تھیں،کہا کہ فضل محمد کی موت القاعدہ کے لیے ایک بڑا دھچکہ ہے اور ایک ایسے شخص کا خاتمہ ہے جو بہت سے معصوم افراد کی موت اور دکھوں کا ذمہ دار تھا۔
صدر براک اوباما کے سیکیورٹی سے متعلق مشیر جان برنین نے کہاہے کہ القاعدہ کےایک اہم رکن کی ہلاکت اس تنظیم اور اس کے اتحادیوں کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔
پولیس نے بتایا کہ دونوں مشتبہ افراد پڑتالی چوکی پر ایک غلط موڑ کانٹے کے نتیجے میں پہنچے تھے۔
امریکہ فضل عبداللہ کو انتہائی مطلوب بین الاقوامی دہشت گرد قرار دے کر اس کی گرفتاری میں مدد کے لیے 50 لاکھ ڈالر کا انعام مقرر کیا تھا۔
صومالی عہدے داروں نے ہفتے کے روز کہا کہ فضل محمد اور ایک دوسرا مشتبہ دہشت گردموگادیشو کے قریب ایک پڑتالی چوکی پرچند روز قبل پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا تھا۔مگر تصاویر سے اس کی شناخت کی تصدیق میں وقت صرف ہونے کے باعث خبرجاری ہونے میں تاخیر ہوئی۔فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی نے کہاہے کہ شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ بھی لیا گیا۔
پولیس کا کہناہے کہ فضل محمد ، جو کئی دوسرے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے، اپنے ساتھ نقدی کی شکل میں ہزاروں ڈالر اور شناخت سے متعلق متعدد دستاویزات لے جارہا تھا اور اس کے پاس جنوبی افریقہ کا ایک مشکوک پاسپورٹ بھی تھا۔