صومالی بحری قزاقوں کا کہنا ہے کہ اغوا کی گئی کشتی جِس میں چار امریکی سوار ہیں اتوار کو صومالیہ کے ساحل پرلنگر انداز ہو گی۔
جمعے کے دِن’ ایس وِی کوئیسٹ‘ کو صومالیہ کے ساحل سے پرے ہائی جیک کیا گیا تھا جِس معاملے میں امریکی عہدے دار ممکنہ اقدام پر غور کر رہے ہیں ۔
کشتی میں اسکاٹ اور جین آدم سوار ہیں، جو کئی برسوں سےدنیا بھر کے سفر پر ہیں اور مختلف ممالک میں انجیل کے مسودے تقسیم کرتے پھرتے ہیں۔
بین الاقوامی کشتی رانی کے منتظمین کا کہنا ہے کہ کشتی پر دیگر دو اشخاص کے نام فِلس مکَے اور بوب رِگل ہیں۔ ’بلو واٹرزریلی‘ کے منتظمین نے بتایا ہے کہ اِن چاروں نےکئی ہفتے تک ریس میں شرکت کی لیکن 15فروری کو مختلف سمت نکل گئے۔
عام طور پر صومالی قزاق کشتیوں کی جگہ تجارتی بحری جہازوں پر حملےکیاکرتے ہیں۔ تاہم، قزاقوں نے اکتوبر 2009ء میں ایک کشتی کو ایک برس سے زائد عرصے تک اپنے قبضے میں رکھاجِس میں برطانوی جوڑا، پال اور ریشئل شاندلر سوار تھے۔
حالیہ برسوں میں قزاق تجارتی بحری جہازوں پر قبضہ کرکے تاوان میں کروڑوں ڈالر اِکٹھےکرچکے ہیں۔
متعدد قزاقوں کو پکڑا گیا اور سزا سنائی گئی ہے۔ بدھ کے دِن نیویارک میں ایک جج نے 2009ء میں امریکی بحری جہاز ’مارسک الا باما‘ کو ہائی جیک کرنے میں ملوث ہونے پر ایک صومالی قزاق کو 33برس قید کی سزا سنائی ہے۔
لیکن صومالیہ کے ساحل کے پاس گشت کرنے والا بین الاقوامی عملہ خلیج ِعدن اور بحیرہٴ ہند میں ہونے والے قزاقی کے حملوں کو روکنے میں اکثرو بیشتر کامیاب نہیں رہا۔
اندازوں میں اختلاف ہے لیکن خیال کیا جاتا ہےکہ اِس وقت کم از کم 31بحری جہاز اور تقریباً 700یرغمالی قزاقوں کے قبضے میں ہیں۔