صومالیہ کے دارالحکومت موگادیشو میں صدارتی محل پر شورش پسندوں کی جانب سے مارٹر گولے داغے جانے کے بعد کم ازکم پانچ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
جب کہ رات کے وقت کیے جانے والے اس حملے میں سات افراد زخمی بھی ہوئے۔
عسکریت پسند تنظیم الشباب نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
صومالی فوج کے ایک کرنل نے وائس آف امریکہ کی صومالی سروس کو بتایا کہ عسکریت پسندوں کے حملے سے صدارتی محل کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
ان کا کہناہے کہ مارٹر گولے ایک عارضی کیمپ سے چند سو گز کے فاصلے پر گرے۔ یہ کیمپ لڑائیوں اور خشک سالی کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے افراد کی مدد کے لیے قائم کیا گیاتھا۔
یہ ایک ہفتے کے دوران الشباب کی جانب سے صدارتی محل کو ہدف بنانے کی کوشش کا دوسرا واقعہ تھا۔
صومالی حکومت اور افریقی یونین کی فورسز الشباب کے جنگجوؤں کو موگادیشو کے مضافات میں واقع اپنے مضبوط ٹھکانوں سے نکال کرپیچھے دھکیل چکی ہیں، لیکن عسکریت پسند تنظیم دارالحکومت پر راکٹ داغنے، بم دھماکے کرے اور خودکش بمبار بھیجنے کا سلسلہ مسلسل جاری رکھے ہوئے ہے۔
عسکریت پسند گروپ الشباب ، جس کا مبینہ طور پر القاعدہ سے الحاق ہے، حکومت کا تختہ الٹ کر علاقے میں ایک سخت گیر اسلامی حکومت قائم کرنا چاہتاہے۔