بھارت میں حزبِ اختلاف کی سب سے بڑی جماعت کانگریس نے پارٹی سربراہ راہول گاندھی کا استعفیٰ قبول کرلیا ہے اور ان کی جگہ ان کی والدہ سونیا گاندھی کو پارٹی کا عبوری سربراہ مقرر کیا ہے۔
راہول کا استعفیٰ قبول کرنے اور سونیا گاندھی کی تقرری کا فیصلہ ہفتے کو کانگریس کی ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا جو پارٹی کا اہم ترین فیصلہ کن فورم ہے۔
واضح رہے کہ راہول گاندھی نے رواں سال ہونے والے انتخابات میں کانگریس کی خراب کارکردگی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے جولائی میں پارٹی کی سربراہی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
رواں سال اپریل اور مئی میں ہونے والے انتخابات میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے پارلیمان کے ایوانِ زیریں لوک سبھا کی 542 میں سے 303 نشستیں حاصل کرکے مرکز میں دوبارہ حکومت بنالی تھی۔ کانگریس کو صرف 52 نشستیں ملی تھیں۔
ہفتے کو ورکنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد کانگریس کے ترجمان کے سی وینو گوپال نے صحافیوں کو بتایا کہ پارٹی قیادت نے راہول کا استعفیٰ قبول کرلیا ہے اور ان کی جگہ سونیا گاندھی کو متفقہ طور پر عبوری سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق سونیا گاندھی اس وقت تک پارٹی کی سربراہی کریں گے جب پارٹی صدر کے انتخابات کے بعد نیا صدر منتخب نہیں کرلیا جاتا۔
سونیا گاندھی کی عمر 72 سال ہے اور وہ اس سے قبل 19 سال تک کانگریس کی صدر رہ چکی ہیں۔ انہوں نے 1998 میں پارٹی کی قیادت سنبھالی تھی جس کے بعد 2004ء میں غیر متوقع طور پر کانگریس نے کامیابی حاصل کرکے مرکز میں حکومت بنائی تھی۔
سونیا گاندھی نے 2017 میں خرابی صحت کی وجہ سے پارٹی کی قیادت چھوڑ دی تھی جس کے بعد کانگریس نے ان کے بیٹے راہول کا پارٹی کا نیا سربراہ منتخب کرلیا تھا۔
واضح رہے کہ بھارت کی آزادی کے بعد سے بیشتر عرصہ کانگریس پارٹی کی قیادت نہرو – گاندھی خاندان کے پاس ہی رہی ہے جس کا شمار بھارت کے بااثر ترین سیاسی خانوادوں میں ہوتا ہے۔
رواں سال جنوری میں انتخابات سے عین قبل راہول گاندھی کی بہن پریانکا گاندھی نے بھی سیاست میں انٹری دی تھی لیکن ان کی اینٹری سے بھی انتخابات میں کانگریس کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا تھا۔
بعض سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ کانگریس آگے چل کو پریانکا کو پارٹی کا مستقل صدر منتخب کرسکتی ہے۔