جنوبی سوڈان کی حکومت نے ملک کی سب سے بڑی غیر ملکی آئل کمپنی کے چینی سربراہ کو ملک بدر کردیا ہے جسے جنوبی سوڈان اور پڑوسی ملک سوڈان کے درمیان تیل کی ترسیل کے معاملے پر موجود اختلافات کی سنگینی کا ایک اور اظہار قرار دیا جارہا ہے۔
جنوبی سوڈان کے وزیرِ اطلاعات برنابا ماریل بینجمن نے بدھ کو ایک بیان میں الزام عائد کیا کہ لی ینگ چائی جنوبی سوڈان کے لاکھوں بیرل تیل کی شمالی سوڈان کی جانب سے چوری میں شمال کی حکومت سے تعاون کر رہے تھے۔
مسٹر لی جنوبی سوڈان میں سرگرم سب سے بڑی غیر ملکی تیل کمپنی 'پیٹروڈار' کے سربراہ کے طور پر کام کر رہے تھے جو چین کی سرکاری کمپنی 'چائنا نیشنل پیٹرولیم کارپوریشن (سی این پی سی) اور ملائیشیا کی قومی آئل کمپنی 'پیٹروناس' کی مشترکہ ملکیت ہے۔
جنوبی سوڈان کے حکام کا کہنا ہے کہ مسٹر لی کو پیر کو 72 گھنٹوں کے اندر ملک سے نکل جانے کا کہا گیا تھا۔
'وائس آف امریکہ' کی جانب سے ردِ عمل جاننے کے لیے 'پیٹروڈار' سے رابطہ کیا گیا تاہم کمپنی نے فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا ہے۔
لیکن 'پیٹروڈار'، جس کے اکثریتی حصص چینی حکومت کے پاس ہیں، خرطوم حکام کی جانب سے جنوبی سوڈان کے تیل کی مبینہ چوری میں اپنے ملوث ہونے کے الزامات کی تردید کرتی آئی ہے۔
واضح رہے کہ تیل کے ذخائر سے مالامال جنوبی سوڈان خشکی سے گھرا ملک ہے اور اسے اپنا تیل بیرونی دنیا تک پہنچانے کے لیے پڑوسی ملک سوڈان کی بندرگاہوں اور پائپ لائنوں پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔
چین جنوبی سوڈان کے تیل کا سب سے بڑا خریدار ہے اور اس نے دونوں پڑوسی ممالک پر زور دیاہے کہ وہ تیل کی ترسیل کے تنازع کو پرامن طریقے سے حل کریں۔