رسائی کے لنکس

جنوبی سوڈان: ’وائٹ آرمی‘ کا شہر بور کی طرف مارچ


ملک کی فوج کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ہزاروں مسلح باغی نوجوان شہر پر حملے کرنے کر منصوبہ رکھتی ہے لیکن سرکاری فوج کسی بھی حملے کو ناکام بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

جنوبی سوڈان کی فوج نے کہا ہے کہ برطرف کیے گئے نائب صدر رئیک ماچار کے وفادار ہزاروں مسلح نوجوان حکومت کے زیر قبضہ علاقے بور کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

فوج کے ترجمان فلپ اگیور نے ہفتہ کو وائس آف امریکہ کو بتایا تھا کہ ماچار کے حمایت یافتہ یہ نواجوان خود کو ’’وائٹ آرمی‘‘ کہتے ہیں اور یہ گزشتہ ہفتے حکومت کی طرف سے قبضہ بحالی کرائے جانے والے علاقے پر حملہ کرنے کر منصوبہ رکھتے ہیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ فوج کسی بھی حملے کو ناکام بنا سکتی ہے۔

رواں ماہ کے اوائل میں جنوبی سوڈان میں لڑائی شروع ہوئی تھی جس کا الزام صدر سلوا کیر سابق نائب صدر رئیک ماچار پر عائد کرتے ہیں جنہوں نے ان کے بقول بغاوت کی ناکام کوشش کی تھی۔

اقوام متحدہ کے مطابق اس لڑائی میں اب تک ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے جب کہ ہزاروں اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔

اس ملک میں امن کے قیام کے لیے عالمی اور علاقائی ممالک کے رہنماؤں کی کوششیں بھی جاری ہیں۔ گزشتہ جمعہ کو مشرقی افریقہ کے رہنماؤں نے اعلان کیا تھا کہ جنوبی سوڈان اس صورتحال کو ختم کرنے پر آمادہ ہوگیا ہے۔

جنوبی سوڈان کی حکومت نے 11 میں سے آٹھ سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے پر بی رضامندی ظاہر کی جن پر بغاوت کی منصوبہ سازی کا الزام تھا۔

لیکن ہفتہ کو ماچار کی اتحادی ربیکا نیانڈنگ نے وائس آف امریکہ کو بتایا تھا کہ ان کی فورسز تمام 11 قیدیوں کی رہائی تک لڑائی نہیں روکیں گی۔

مسٹر ماچار بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ پہلے کسی بھی معاہدے کی ’’نگرانی کے لیے حکمت عملی‘‘ وضع کی جائے۔
XS
SM
MD
LG