پاکستان کے قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں دیسی ساخت کے بم دھماکے میں تین سکیورٹی اہلکار مارے گئے ہیں۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ نے پیر کی صبح ایک بیان میں بتایا کہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب جنوبی وزیرستان کے علاقے ’زرمیلان‘ میں سرچ آپریشن کے دوران ایف سی کے اہلکاروں کو دیسی ساخت کے بم سے نشانہ بنایا گیا۔
دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی نے پیر کو ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ جنوبی وزیرستان کے علاقے گل کس میں پہلے سے نصب دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم کے ذریعے سکیورٹی فورسز کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔
جنوبی وزیرستان، وفاق کے زیرانتظام سات قبائلی علاقوں (فاٹا) میں سے ایک ہے اور یہاں 2009 میں دہشت گردوں کے خلاف پاکستانی فوج نے ایک بڑا آپریشن کیا تھا۔
واضح رہے کہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے اتوار ہی کو جنوبی وزیرستان کا دورہ کیا تھا اور اگلے مورچوں پر تعینات اہلکاروں کے ساتھ دن گزارا تھا۔
دہشت گردوں کے خلاف قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کے بعد نا صرف ’فاٹا‘ بلکہ ملک کے دیگر علاقوں میں بھی گزشتہ دو سالوں کے دوران عسکریت پسندوں کے حملوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے جنوبی وزیرستان میں ’ایف سی‘ اہلکاروں پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سکیورٹی فورسز کی بے مثال قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ملک بھر میں دہشت گردوں کی کمر اور اُن کے نیٹ ورک کو توڑ دیا گیا ہے اور اُن کی باقیات کو بھی جلد ختم کر دیا جائے گا۔