رسائی کے لنکس

اسپیس ایکس کے اسٹار شپ بوسٹر راکٹ کو لانچ ٹاور پر اتارنے کی کوشش ترک


اسپیس ایکس کا اسٹارشپ راکٹ لانچ اسٹیشن سے پرواز کر رہا ہے۔
اسپیس ایکس کا اسٹارشپ راکٹ لانچ اسٹیشن سے پرواز کر رہا ہے۔
  • امریکہ کی کمپنی ’اسپیس ایکس‘ نے اپنے اسٹارشپ راکٹ کو لانچ اسٹیشن پر اتارنے کا چھٹا تجربہ کیا ہے۔
  • اس تجربے کا مقصد راکٹ سازی میں اپنی مہارت کی برتری ثابت کرنا ہے۔
  • اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک کا خواب مریخ میں انسانی کالونی قائم کرنا ہے۔
  • ناسا اس عشرے کے آخر تک اسپیس ایکس کے راکٹ کے ذریعے خلاباز دوبارہ چاند پر اتارنے کی تیاری کر رہا ہے۔
  • راکٹ کے تجربے کے موقع پر نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی مشاہدے کے لیے موجود تھے۔

ویب ڈیسک — امریکہ کی نجی خلائی کمپنی ’اسپیس ایکس‘ نے منگل کو اپنا ایک اسٹار شپ راکٹ لانچ کیا، جس کے بوسٹر راکٹ کو اپنے واپسی کے سفر کے بعد لانچ ٹاور کے روبوٹک آرمز کی مدد سے اترنا تھا۔ مگر اس عمل میں کمپنی کو کامیابی نہیں ملی۔ تکنیکی وجوہات پر مشن کے اس حصے کو ترک کر دیا گیا۔ اس بارے میں فی الحال کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔

گزشتہ ماہ اس راکٹ کے مقابلے میں ایک چھوٹے راکٹ پر اس تجربے کی کامیابی کے بعد منگل کو یہ مشق دوبارہ کی گئی۔ لیکن اسپیس ایکس کا کہنا ہے کے بعض وجوہات کی بنا پر بوسٹر کا رخ خلیج میکسیکو طرف موڑ دیا گیا۔ بوسٹر تین منٹ کے بعد پانی سے ٹکرا گیا۔

اسپیس ایکس کے ترجمان ڈین ہوٹ نے کہا ہے کہ بوسٹر راکٹ کو لانچ ٹاور پر روکنے کےتمام تقاضے پورے نہیں ہو سکے جس کی وجہ سے فلائٹ ڈائریکٹر نے بوسٹر کو لانچ سائٹ پر جانے کا حکم نہیں دیا۔ ترجمان نے اس بارے میں تفصیل نہیں بتائی۔

نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسپیس ایکس کے سربراہ کے ساتھ اسٹارشپ کی پرواز دیکھ رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)
نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسپیس ایکس کے سربراہ کے ساتھ اسٹارشپ کی پرواز دیکھ رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)

راکٹ لانچ کے وقت نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی مشاہدے کے لیےموجود تھے۔

اس سے قبل بتایا گیا تھا کہ ایلون مسک کی خلائی کمپنی اسپیس ایکس کا تقریباً 400 فٹ اونچا اسٹار شپ راکٹ اپنے خلائی جہاز سمیت ریاست ٹیکساس سے لانچ کیا جا رہا ہے۔

اس کا مقصد نہ صرف اسٹار شپ خلائی جہاز کو لانچ کرنے کے بعد واپس زمین پر لانا ہے بلکہ اس کے بوسٹر راکٹ کو بھی سلامتی کے ساتھ واپس پلیٹ فارم پر اتارنا ہے۔

خبروں میں بتایا گیا تھا کہ اسٹار شپ کا بوسٹر جب تیز رفتاری سے لانچ ٹاور کے قریب پہنچے گا تو راکٹ کے انجن اس کی رفتار انتہائی کم کر دیں گے جس کے بعد وہاں نصب فولادی بازو اسے اپنے شکنجے میں لے کر ساکت کر دیں گے۔

منگل کی اس فلائٹ سے تقریباً ایک ماہ قبل بوسٹر راکٹ کو لانچ اسٹیشن پر اتارنے کا کامیاب تجربہ کیا گیا تھا جس نے اسپیس ایکس کو خلائی راکٹوں کی صنعت میں ایک عالمی رہنما کے مقام پر فائز کیا۔

اسپیس ایکس کے ایک بھاری بھرکم راکٹ کو لانچ پیڈ پر اتارنے کی ویڈیو انٹرنیٹ پر دنیا بھر میں دکھائی گئی تھی۔

اس تاریخی کامیابی کا ذکر نو منتخب صدر ٹرمپ نے صدارتی الیکشن جیتنے کے بعد اپنی فتح کی تقریر میں کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ دیکھنا ایک خوب صورت چیز تھی‘۔

اسپیس ایکس کے اسٹارشپ کی لانچنگ دیکھنے کے لیے لانچنگ اسٹیشن کے قریب براؤن ول می لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہے۔ 19 نومبر 2024
اسپیس ایکس کے اسٹارشپ کی لانچنگ دیکھنے کے لیے لانچنگ اسٹیشن کے قریب براؤن ول می لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہے۔ 19 نومبر 2024

اسپیس ایکس کی جانب سے لانچنگ اسٹیشن پر راکٹ کو اتارنے کا تجربہ دہرانے کا مقصد یہ ثابت کرنا تھا کہ اس نوعیت کا پہلا تجربہ کوئی اتفاقیہ عمل نہیں تھا اور اسے ایک بڑے راکٹ پر بھی دہرایا جا سکتا ہے۔

اسپیس ایکس کے لانچ ٹاور میں نصب آہنی ہاتھوں نے اترنے والے بوسٹر راکٹ کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے اور راکٹ کا انجن آہستہ آہستہ بند ہو رہا ہے۔ 13 اکتوبر 2024
اسپیس ایکس کے لانچ ٹاور میں نصب آہنی ہاتھوں نے اترنے والے بوسٹر راکٹ کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے اور راکٹ کا انجن آہستہ آہستہ بند ہو رہا ہے۔ 13 اکتوبر 2024

امریکی خلائی ادارہ ناسا بھی اپنے آرٹیمس پروگرام کے تحت اس عشرے کے آخر تک اسٹارشپ راکٹ کے ذریعے اپنے خلاباز دوبارہ چاند کی سطح پر اتارنے کی تیاری کر رہا ہے۔

اگر یہ مشق طے شدہ منصوبہ بندی کے مطابق انجام پاتی تو بلندی سے واپس آنے والے بوسٹر راکٹ کی رفتار لانچ ٹاور کے قریب پہنچ کر انتہائی سست پڑ جانی تھی۔ اس موقع پر دو روبوٹک آہنی ہاتھ اسے اپنی گرفت میں لے لیتے اور بوسٹر راکٹ ساکت ہو جاتا۔ اس عمل میں تقریباً آٹھ سے دس منٹ لگنے تھے۔

جب کہ اس راکٹ کا اسٹارشپ نامی اوپر کا حصہ، زمین کے مدار میں داخل ہونے کے بعد بحر ہند میں اتر گیا ہے۔

اس رپورٹ کے لیے معلومات خبر رساں اداروں اے پی اور اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG