رسائی کے لنکس

اسپیشل ڈلیوری: امریکہ میں پیدا ہونے والی مادہ پانڈا، ’باؤ باؤ‘ کی چین روانگی


فائل
فائل

مادہ پانڈا پنجرے میں بند نہیں ہوگی، نہ ہی اُسے ’لیگ اسپیس‘ کی کوئی کمی ہوگی، چونکہ پورے طیارے میں ماسوائے اُن کی دیکھ بھال پر مامور، نگران اور جانوروں کے ایک معالج کے، وہی سوار ہوگی۔ وہ فرسٹ کلاس کی واحد مسافر ہوں گی۔ ساتھ ہی، اُن کا ’ڈبل بیڈ‘ ہوگا، جس پر وہ سو سکیں گی

واشنگٹن کے ’قومی چڑیا گھر‘ (نیشنل زو) میں امریکہ میں جنم لینے والی مادہ پانڈا ’باؤ باؤ‘ ایک طرفہ ٹکٹ کٹا کر چین کی پرواز پر سوار ہونے ہی والی ہیں، جہاں وہ بالآخر تین برس پرانے پانڈا کی افزائش ِنسل کے منصوبے کا حصہ بنیں گی۔

یہ 16 گھنٹے کی بلا رُکے پرواز منگل کی شام امریکہ سے بیجنگ کے لیے روانہ ہونے والی ہے، جو بدھ کی شام وہاں پہنچے گی۔

مادہ پانڈا پنجرے میں بند نہیں ہوگی، نہ ہی اُسے ’لیگ اسپیس‘ کی کوئی کمی ہوگی، چونکہ پورے طیارے میں ماسوائے اُن کی دیکھ بھال پر مامور، نگران اور جانوروں کے ایک معالج کے، وہی سوار ہوگی۔

وہ فرسٹ کلاس کی واحد مسافر ہوں گی۔ ساتھ ہی، اُن کا ’ڈبل بیڈ‘ ہوگا، جس پر وہ سو سکیں گی۔ اس پر ایک اسٹکر آویزاں ہوگا، جس پر ’ون پانڈا‘ تحریر ہوگا۔

اِس سفر کی تیاری کے لیے ’باؤ باؤ‘ کی پسندیدہ خوراک، یعنی 55 پاؤنڈ بانس کے علاوہ پانچ پاؤنڈ سیب اور دو پاؤنڈ میٹھے آلو رکھے ہوں گے۔


پانڈا کی نگران، مارٹی ڈریری کے الفاظ میں ’’پرواز کے دوران، ہمارے خیال میں، زیادہ تر وقت وہ کھاتی ہی رہے گی‘‘۔ مارٹی ’باؤ باؤ‘ کے ہمراہ چین تک کا سفر کرے گی۔ وہ کہتی ہیں کہ پانڈا دِن کے 13 سے 16 گھنٹے کھانے میں گزارتی ہے۔

باؤ باؤ منگل کی صبح شمالی ورجینیا میں واقع، واشنگٹن کے ’ڈلاس انٹرنیشنل ایئرپورٹ ‘سے پرواز بھرے گی، جہاں وہ ’فیڈ ایکس‘ جہاز کے خصوصی طیارے پر سوار ہوگی۔ اُن کے شائقین، چڑیا گھر اور ہوائی اڈے سے اُن کی روانگی کا نظارہ، براہ راست Facebook page پر کر سکیں گے۔

جب باؤ باؤ چین کے شہر ’شینگ ڈو‘ پہنچیں گی، اُنھیں اُن کے نئے گھر کی جانب لے جایا جائے گا، جس کا اہتمام چین کی جانوروں کی افزائش اور تحقیقی مرکز نے کیا ہے، جہاں اِس دیو قامت پانڈا کو پہنچایا جائے گا۔

ڈریری کچھ دیر کے لیے پانڈا کے ہمراہ ہوں گی، جب تک وہ مکمل طور پر نئے ماحول سے مانوس نہیں ہوجاتیں۔ جب تک یہ مادہ پانڈا پانچ سے چھ برس کی نہیں ہوجاتیں، وہ پانڈا کی افزائش نسل پروگرام کا حصہ نہیں بن پائیں گی۔

نیشنل زو کا کہنا ہے کہ ’باؤ باؤ‘ اِس وقت اِس لیے جدا ہو رہی ہیں، چونکہ پانڈا کے لیے سرد موسم میں سفر کرنا زیادہ مناسب ہوتا ہے۔

واشنگٹن ڈی سی کے چڑیا گھر کے لیے ’باؤ باؤ‘ کا وجود غنیمت رہا ہے۔

باؤ باؤ 23 اگست، 2013ء میں پیدا ہوئی۔ اُن کی والدہ ’مائی زیانگ‘ نے پہلے بچے ’تائی شان‘ کو 2005ء میں جنم دیا؛ لیکن، وہ کئی سالوں تک حاملہ نہیں ہوئیں۔ یہ پانڈا 2012ء میں پیدا ہوئیں۔ لیکن، وہ زیادہ دیر زندہ نہیں رہ پائیں۔

برانڈی سمتھ، چڑیا گھر کے جانوروں کی دیکھ بھال کی سائنسز کی شریک سربراہ رہی ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ جب ’باؤ باؤ‘ پیدا ہوئیں، ایک سال بعد، اُنھیں ’’ملنے والی پانچ منٹ کی خوشی، نید کے بغیر ہفتوں کی پریشانی‘‘ سے کہیں بہتر ہے۔

اُس وقت سے، ’باؤ باؤ‘، جن کے نام کے چینی زبان میں معنی ’’نایاب خزانہ‘‘ ہیں۔ وہ تقریباً مکھن کی ایک ٹکیہ کی سائز سے بڑھ کر 200 پاؤنڈ وزن کی ہوگئی ہیں۔ اُن کے نگران اُن کی شخصیت کو ’’انتہائی آزاد خیال‘‘ بتاتی ہیں، جو ایک گھریلو ’بلی‘ کی طرح کا ایک پالتو جانور ہیں۔

XS
SM
MD
LG