رسائی کے لنکس

بھارت:ریسلرز کے احتجاج کے بعد ریسلنگ فیڈریشن کے نو منتخب صدر معطل


ساکشی ملک سمیت دیگر پہلوانوں نے ریسلنگ فیڈریشن کے نو منتخب صدر پر سوالات اٹھائے ہیں۔ (فائل فوٹو)
ساکشی ملک سمیت دیگر پہلوانوں نے ریسلنگ فیڈریشن کے نو منتخب صدر پر سوالات اٹھائے ہیں۔ (فائل فوٹو)

بھارتی حکومت نے ’ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا‘ (ڈبلیو ایف آئی) کے الیکشن میں سابق صدر برج بھوشن شرن سنگھ کے قریبی سنجے سنگھ کے انتخاب پر تنازع پیدا ہونے کے بعد ان کو معطل کر دیا ہے اور تاحکم ثانی فیڈریشن کی تمام سرگرمیاں روک دی ہیں۔

سنجے سنگھ کے انتخاب پر احتجاج کرتے ہوئے اولمپک گولڈ میڈلسٹ ساکشی ملک نے کشتی چھوڑنے اور پہلوان بجرنگ پونیہ نے اپنا اعلیٰ سول اعزاز پدم شری واپس کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد حکومت نے فیڈریشن کے نومنتخب صدر کو معطل کرنے کا اقدام کیا ہے۔

یاد رہے کہ 21 دسمبر کو سنجے سنگھ کا انتخاب پر ڈبلیو ایف آئی کے سابق صدر اور حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن سنگھ نے کہا تھا کہ فیڈریشن میں پہلے بھی ان کا دبدبہ تھا اور آگے بھی رہے گا۔

ساکشی ملک اور دیگر پہلوانوں کا کہنا تھا کہ سنجے سنگھ برج بھوشن کے قریبی ساتھی ہیں اور ان کے بزنس پارٹنر بھی ہیں۔ اس لیے ان کے انتخاب کے بعد بھی فیڈریشن میں خاتون پہلوانوں کا جنسی استحصال جاری رہے گا۔

برج بھوشن سنگھ پر چوٹی کے پہلوانوں نے جنسی استحصال کا الزام لگایا تھا اور ان کے خلاف نئی دہلی کے جنتر منتر پر 40 روز تک احتجاج اور بھوک ہڑتال کی تھی۔

دہلی پولیس نے اس معاملے کی تحقیقات کی اور اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کی تھی جس میں اس نے بھی برج بھوشن پر جنسی استحصال کا الزام عائد کیا تھا۔

سنجے سنگھ نے اپنے انتخاب کے روز ہی اعلان کیا تھا کہ انڈر۔15 اور انڈر۔19 قومی مقابلے سال کے ختم ہونے سے قبل ہی ریاست اترپردیش کے ضلع گونڈہ میں منعقد ہوں گے۔برج بھوشن سنگھ گونڈہ کے رہائشی ہیں۔

وزارتِ کھیل نے اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ نو منتخب صدر نے پہلوانوں کو پیشگی نوٹس جاری کیے بغیر اور ’ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا‘(ڈبلیو ایف اے) کے ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے عجلت میں یہ اعلان کیا ہے۔

بیان کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ نو منتخب باڈی سابق عہدے داروں کے مکمل کنٹرول میں ہے جو کہ اسپورٹس کوڈ کی خلاف ورزی ہے۔ بیان کے مطابق اس کا سارا کام سابق باڈی کے دفتر سے ہو رہا ہے۔

بیان میں سابق صدر برج بھوشن کی جانب اشارہ کیا گیا اور کہا گیا کہ سابقہ باڈی پر خواتین پہلوانوں نے جنسی استحصال کا الزام لگایا ہے اور یہ معاملہ عدالت میں زیرِ سماعت ہے۔

سنجے سنگھ کا کہنا ہے کہانھیں ابھی حکومت کا حکم نامہ نہیں ملا ہے۔ آرڈر ملنے کے بعد ہی وہ اس معاملے پر اپنا ردعمل ظاہر کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسی خبریں ملی ہیں کہ ریسلنگ فیڈریشن کی تمام سرگرمیوں کو روک دیا گیا ہے۔

ریسلنگ فیڈریشن کے انتخاب میں سنجے سنگھ کو 47 میں سے 40 ووٹ ملے تھے اور ان کی حریف کامن ویلتھ گیمز کی گولڈ میڈلسٹ انیتا شیوران صرف سات ووٹ حاصل کر سکی تھیں۔

حکومت کے اس اقدام کے بعد برج بھوشن سنگھ نے کہا کہ فیڈریشن میں جو ہو رہا ہے اس سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

انھوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے 12 سال کام کیا ہے۔ یہ وقت بتائے گا کہ وہ اچھا تھا یا برا۔ میں نے ریسلنگ سے سنیاس لے لیا ہے۔ اب جو کچھ کرنا ہے نئی باڈی کو کرنا ہے۔ مجھے لوک سبھا انتخابات میں بہت کام کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر کشتی فیڈریشن حکومت سے کیا کہتی ہے یا وہ عدالت جاتی ہے اس سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ سنجے سنگھ میرے قریبی ہیں لیکن میرے رشتہ دار نہیں۔ البتہ سنجے سنگھ نے کہہ چکے ہیں کہ وہ برج بھوشن کو اپنا بڑا بھائی سمجھتے ہیں۔

برج بھوشن نے بی جے پی صدر جے پی نڈا سے ملاقات کی اور کہا کہ وہ اس معاملے پر کسی بھی سیاست داں سے ملنے اور بات کرنے کو تیار ہیں۔ ان کے بقول میں ریسلنگ سے 21 دسمبر کو ہی ریٹائر ہو گیا ہوں۔

بھارت میں چوٹی کے پہلوانوں نے حکومت کی کارروائی کا خیرمقدم کیا ہے تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ قدم تاخیر سے اٹھایا گیا ہے۔

ان کے مطابق حکومت کو ضوابط کی خلاف ورزی کرنے پر پہلے ہی نو منتخب باڈی کو معطل کر دینا چاہیے تھا۔ اسے ایک پہلوان کے کشتی چھوڑنے اور ایک کے پدم شری لوٹانے کا انتظار نہیں کرنا چاہیے تھا۔

اولمپک ریسلر گیتا پھوگاٹ نے سوشل میڈیا پلیٹ فورم ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ انھیں یقین ہے کہ ریسلرز کو انصاف ملے گا۔ اگر چہ یہ تاخیر سے اٹھایا گیا قدم ہے لیکن اس میں ریسلرز کو امید کی کرن نظر آتی ہے۔

باکسنگ میں اولمپک میڈل جیتنے والے پہلے باکسر وجیندر سنگھ نے کہا کہ حکومت کو پہلے ہی کارروائی کرنی چاہیے تھی۔ یاد رہے کہ وجیندر نے برج بھوشن کے خلاف ریسلرز کے احتجاج کی بھی حمایت کی تھی۔

بجرنگ پونیہ نے برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف کارروائی نہ کرنے اور ان کے ایک معتمد کی جیت پر احتجاج کرتے ہوئے جمعے کو اپنا پدم شری ایوارڈ واپس کر دیا تھا۔

وہ واپسی کے لیے اپنا ایوارڈ لے کر وزیر اعظم کے دفتر پہنچے تھے جہاں انھیں آگے نہیں جانے دیا گیا۔ جس پر وہ وہیں ایک پتھر پر اپنا میڈل رکھ کر واپس آ گئے تھے۔

ایک اور ریسلر ویریندر سنگھ نے بھی اپنا میڈل واپس کرنے کا اعلان کیا تھا۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG