پاکستانی کرکٹرز کے خلاف اسپاٹ فکسنگ کے مقدمے کی سماعت کرنے والی لندن کی عدالت نے جمعرات کو ملزمان کو سزا سنانے کا اعلان کیا ہے۔ ملزمان پر عائد کردہ الزامات کے تحت کھلاڑیوں کو سات سال تک قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔
گزشتہ روز 12 رکنی جیوری نے 17 گھنٹوں کے غور و خوض کے بعد سابق کپتان سلمان بٹ اور فاسٹ بالر محمد آصف کو دھوکہ دہی اور بدعنوانی کا مجرم قرار دے دیا تھا۔ مقدمے کے شریک ملزمان فاسٹ بالر محمد عامر اور کھلاڑیوں کے ایجنٹ مظہر مجید عدالتی کارروائی کے آغاز سے قبل ستمبر میں ہی اعترافِ جرم کرچکے تھے۔
لندن کی 'سائوتھ ورک کرائون' عدالت میں بدھ کو ہونے والی سماعت کے دوران محمد عامر اور مظہر مجید کے وکلاء نے اپنے موکلین کی اعترافی بیانات سے جج جرمی کک کو آگاہ کرتے ہوئے رحم کی اپیل کی اور دونوں ملزمان کو کم سے کم سزا سنانے کی درخواست کی۔
مظہر مجید کے وکیل نے کمرہ عدالت میں اپنے موکل کا اعترافی بیان پڑح کر سنایا جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سلمان بٹ کے ساتھ ایک چوتھا پاکستانی کھلاڑی بھی اسپاٹ فکسنگ میں ملوث تھا۔ لیکن عدالت میں اس کھلاڑی کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔
اپنے اعترافی بیان میں مظہر مجید نے دعویٰ کیا ہے کہ سلمان بٹ نے میچ فکسنگ کے لیے ان سے 2009ء میں از خود رابطہ کیا تھا جب کہ فکسنگ کے منصوبہ بندی کے لیے دونوں نے 2010ء میں کھانے پر ایک ملاقات کی تھی جس میں مذکورہ پاکستانی کھلاڑی بھی شریک تھا۔
مقدمے کی کاروائی چار ہفتے جاری رہنے کے بعد جمعرات کو مکمل ہوئی تھی جس کےبعد جج نے جیوری کو فیصلہ سنانے کے لیے برخواست کردیا تھا۔
استغاثہ نے چاروں ملزمان پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے گزشتہ برس پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورہ انگلینڈ کے دوران 'لارڈز' میں کھیلے گئے چوتھے ٹیسٹ میچ میں اسپاٹ فکسنگ کی تھی۔
استغاثہ کے بقول تینوں پاکستانی کرکٹرز نے مقررہ اوورز میں 'نو بالز' کرانے کے عوض مظہر مجید کے ذریعے ہزاروں پائونڈز رشوت وصول کی تھی جس کا ادا کرنے والا برطانوی اخبار 'نیوز آف دی ورلڈ' کا ایک رپورٹر مظہر محمود تھا۔
مذکورہ اخبار کے رپورٹر نے ایک متمول بھارتی تاجر کے بھیس میں کھلاڑیوں کے ایجنٹ سے ملاقات کی تھی اور بعد ازاں کھلاڑیوں کے ایجنٹ سے ہونے والی گفتگو اور رقم کے تبادلے کے تمام دستاویزی ثبوت اور تفصیلات اپنے اخبار میں شائع کردی تھیں۔
بدھ کو مظہر مجید کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل نے اخبار کے رپورٹر سے میچ فکسنگ کے لیے ڈیڑھ لاکھ پائونڈز وصول کیے تھے جن میں سے انہوں نے 65 ہزار محمد آصف، 10 ہزار سلمان بٹ اور ڈھائی ہزار محمد عامر کو دیے۔
مظہر مجید کے بقول آصف کو اتنی زیادہ رقم دینے کا مقصد اسے میچ فکسرز کے ایک دوسرے گروہ سے رابطے سے روکنا اور اس کی وفاداری یقینی بنانا تھا۔
بدھ کو اپنے اعترافی بیان میں محمد عامر نے کمرہ عدالت میں جذباتی تقریر کرتے ہوئے میچ فکسنگ میں اپنے کردار پر تمام پاکستانیوں اور کرکٹ کے مداحوں سے معافی طلب کی۔ عامر کا کہنا تھا کہ وہ اپنی بے وقوفی کے باعث خوف زدہ ہوکر اس معاملے میں ملوث ہوئے۔
انہوں نے تاخیر سے اعترافِ جرم پر بھی معافی مانگتے ہوئے کہا کہ کاش وہ یہ پہلے کرلیتے۔
سلمان بٹ اور محمد آصف مقدمے کی کاروائی میں شرکت کے لیے رواں ماہ کے آغاز میں خصوصی طور پر لندن پہنچے تھے جہاں انہوں نے عدالت کے روبرو اپنا دفاع کیا تھا۔ عدالتی کاروائی کے دوران دونوں کھلاڑی صحتِ جرم سے انکار کرتے ہوئے اپنی بے گناہی پر اصرار کرتے رہے۔
اس سے قبل مظہر مجید اور محمد عامر بدھ کو پہلی بار عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ اس موقع پر محمد عامر کی جانب سے کئی صفحات پر مشتمل ایک بیان عدالت میں جمع کرایا گیا تھا جس کے مطالعے کے لیے جج نے کاروائی ڈیڑھ گھنٹے کے لیے ملتوی کردی۔
وقفہ کے بعد کاروائی کا آغاز ہوا تو مظہر مجید کے وکیل نے عدالت سے رحم کی اپیل کرتے ہوئے اپنے موکل کو کم سزا سنانے کی درخواست کی۔ وکیل کا کہنا تھا کہ مظہر نے کرکٹ کے کھیل کو دھوکا دیا ہے اور اسے اپنے کیے پر شرمندگی ہے۔
بدھ کو ہونے والی عدالتی کاروائی کے دوران چاروں ملزمان کو کٹہرے میں بٹھایا گیا تھا۔ عدالتی کاروائی کے دوران سابق کپتان سلمان بٹ ایک موقع پر آب دیدہ بھی ہوگئے۔
سماعت کے موقع پر کمرہ عدالت صحافیوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا جب کہ عدالت کے باہر لندن میں مقیم پاکستانی شہریوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔
بعد ازاں مقدمے کی سماعت کرنے والے جج نے ملزمان کو سزا سنانے کا اعلان کرتے ہوئے کاروائی نبٹادی۔