سری لنکا نے 2011 میں کھیلے گئے کرکٹ ورلڈ کپ فائنل کو بھارت کو 'فروخت' کرنے کے الزامات کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
سری لنکا کے سابق وزیرِ کھیل مہندانندا الودگاماگے نے رواں ماہ دعویٰ کیا تھا کہ سری لنکا نے ورلڈ کپ فائنل بھارت کو 'فروخت' کیا تھا اور بھارت کو جیت کی یقین دہانی بھی کرائی تھی۔
سری لنکا کی وزارتِ کھیل کے سیکریٹری کے ڈی ایس روان چندرا نے خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو پیر کو بتایا ہے کہ ورلڈ کپ 2011 کے فائنل کے فکس ہونے سے متعلق تحقیقات کے سلسلے میں کریمنل انویسٹی گیشن کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کھیلوں میں جرائم سے متعلق پولیس کے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) کو معاملے کی تحقیقات کی ذمہ داری دی ہے۔
اُن کے بقول ایس آئی یو ایک آزاد تحقیقاتی ادارہ ہے جو ہر پہلو سے معاملے کی تفتیش کرے گا۔
سری لنکا کے مقامی میڈیا کے مطابق 2011 ورلڈکپ کے فائنل میچ کے لیے کھلاڑیوں کا انتخاب کرنے والے سابق چیف سلیکٹر اروندا ڈی سلوا کو تحقیقاتی ٹیم نے منگل کو انٹرویو کے لیے طلب کر لیا ہے۔
یاد رہے کہ بھارت نے ممبئی کے واکھنڈے اسٹیڈیم میں کھیلے گئے فائنل میچ میں سری لنکا کو چھ وکٹوں سے شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔
سری لنکن ٹیم کی فائنل میں شکست پر بعض کرکٹرز نے انگلیاں بھی اٹھائیں تھیں۔ 1996 کے ورلڈکپ کی فاتح سری لنکن ٹیم کی قیادت کرنے والے سابق کپتان ارجنا رانا ٹنگا نے بھی 2011 کے ورلڈکپ فائنل کے نتیجے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
سری لنکن ٹیم کی 2011 کے ورلڈ کپ میں قیادت کرنے والے کرکٹر کمار سنگاکارا میچ کے مشکوک نتیجے کے الزامات کو مسترد کرچکے ہیں۔
انہوں نے سابق وزیرِ کھیل کے الزماات پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر الودگاماگے کے پاس شواہد ہیں تو وہ اپنے دعوؤں کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی متعلقہ کمیٹی کے سامنے رکھیں۔
یاد رہے کہ رواں ماہ ہی سری لنکن کرکٹ بورڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ آئی سی سی کرپشن الزامات پر تین سابق کھلاڑیوں کے خلاف تحقیقات کر رہا ہے۔ تاہم بورڈ نے ان کھلاڑیوں کے نام ظاہر نہیں کیے تھے۔
آئی سی سی قوانین کے تحت میچ فکسنگ مجرمانہ فعل ہے اور الزامات ثابت ہونے پر کھلاڑی کو پانچ لاکھ ڈالر سے زائد کا جرمانہ اور 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
ماضی میں بھی مختلف ٹیموں سے تعلق رکھنے والے کئی کھلاڑیوں کو میچ فکسنگ کے الزامات ثابت ہونے پر سزا ہو چکی ہے۔
سزا پانے والے نمایاں کرکٹرز میں بھارتی ٹیم کے سابق کپتان اظہر الدین اور پاکستان ٹیم کے سابق کپتان سلیم ملک بھی شامل ہیں جن پر تاحیات پابندی عائد کی گئی تھی۔
سزا پانے والے دیگر کرکٹرز میں سلمان بٹ، محمد آصف، محمد عامر، ناصر جمشید، سری سانتھ، محمد اشرفل کے علاوہ دیگر شامل ہیں۔