سری لنکا کے سیکرٹری دفاع نے کہاہے کہ ان کی حکومت خانہ جنگی کے آخری مہینوں کے دوران ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد معلوم کرنے کے لیے کام کررہی ہے۔
گوتابھایا راجا پاکسا نے یہ بیان جمعرات کے روز حکومت کی جانب سے اگست میں پہلی بار اس اعتراف کے بعد دیا کہ یہ امکان موجود ہے کہ کئی عشروں پر محیط خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے سرکاری فورسز کی کارروائیوں کے دوران عام شہری بھی ہلاک ہوئے ہوں۔
اس سے پہلے سری لنکا کے عہدے دار یہ کہتے رہے ہیں کہ تامل ٹائیگر باغیوں اور سرکاری فوجیوں کےدرمیان لڑائیوں میں کسی عام شہری کو کوئی نقصان نہیں پہنچا تھا۔
راجاپاکسا نے جمعرات کو کہا کہ سری لنکا کی فوج میں تیزی سے اضافے کے نتیجے میں ہوسکتا ہے کہ چند ایسے افراد بھی فوج میں شامل ہوگئے ہوں جن لڑائی کے دوران پیش آنے والے دباؤ سے مقابلے کی مطلوبہ صلاحیت کم ہو۔
اقوام متحدہ کی جانب سے اپریل میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کہاگیاتھا کہ خانہ جنگی میں اسپتالوں اور دوسری شہری تنصیبات پر سرکاری فورسز کی بمباری سے ہزاروں عام شہری ہلاک ہوگئے تھے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیاتھا کہ سری لنکا کی فوج کے اقدامات جنگی جرائم کے زمرے میں آسکتے ہیں اوررپورٹ کے مرتبین نے اقوام متحدہ سے ان جرائم کی مزید تحقیقات کے لیے ایک خصوصی کمشن قائم کی بھی اپیل کی تھی۔