سری لنکا کی حکومت نے کہاہے کہ ملک میں خانہ جنگی کے دوران مبینہ طور پر عام شہریوں کو ہلاک کرنے کے واقعات کی تحقیقات کرنے اور ان مقدمات کوعدالت میں لانے میں اسے پانچ سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
جمعرات کو حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے ایکشن پلان کی سفارشات میں کہا گیا ہے کہ تفتیشی عہدے دار ایک سال کے اندر اپنی تحقیقات مکمل کریں اور پھر عدالتی کارروائی شروع کرنے کے لیے انہیں چار سال تک اضافی وقت دیا جائے۔
سری لنکا کی حکومت ، جو ابتدا میں عام شہریوں کے خلاف زیادتیوں کے الزامات سے انکار کرتی رہی ہے، شدید بین الاقوامی دباؤ کے نتیجے میں مئی 2009ء میں تامل ٹائیگر علیحدگی پسندوں پر مکمل فتح حاصل کرنے سے پہلے سرکاری افواج کی جانب سے قتل ، اغوا اور دیگر زیادتیوں کے الزمات کی تحقیقات کرانے پر تیار ہوگئی تھی۔
ایک صدارتی ترجمان للیتا ویراٹونگا نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے پیش کیا جانے والا منصوبہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ اس سلسلے میں پیش رفت میں کتنی زیادہ دلچسپی لے رہی ہے۔
ناقدین کاالزام ہے کہ حکومت اس مسئلے سے پیچا چھڑانے کی کوشش کررہی ہے۔
جمعرات کو حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے ایکشن پلان کی سفارشات میں کہا گیا ہے کہ تفتیشی عہدے دار ایک سال کے اندر اپنی تحقیقات مکمل کریں اور پھر عدالتی کارروائی شروع کرنے کے لیے انہیں چار سال تک اضافی وقت دیا جائے۔
سری لنکا کی حکومت ، جو ابتدا میں عام شہریوں کے خلاف زیادتیوں کے الزامات سے انکار کرتی رہی ہے، شدید بین الاقوامی دباؤ کے نتیجے میں مئی 2009ء میں تامل ٹائیگر علیحدگی پسندوں پر مکمل فتح حاصل کرنے سے پہلے سرکاری افواج کی جانب سے قتل ، اغوا اور دیگر زیادتیوں کے الزمات کی تحقیقات کرانے پر تیار ہوگئی تھی۔
ایک صدارتی ترجمان للیتا ویراٹونگا نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے پیش کیا جانے والا منصوبہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ اس سلسلے میں پیش رفت میں کتنی زیادہ دلچسپی لے رہی ہے۔
ناقدین کاالزام ہے کہ حکومت اس مسئلے سے پیچا چھڑانے کی کوشش کررہی ہے۔