رسائی کے لنکس

سری لنکا کے نئے منتخب صدر نے بڑے بھائی کو وزیر اعظم نامزد کر دیا


سری لنکا کے نئے منتخب صدر گوٹابایا (بائیں) اور وزیر اعظم مہندا راجہ پکسے (دائیں)۔ فائل فوٹو
سری لنکا کے نئے منتخب صدر گوٹابایا (بائیں) اور وزیر اعظم مہندا راجہ پکسے (دائیں)۔ فائل فوٹو

سری لنکا کے حالیہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے نئے صدر گوٹابایا راجہ پکسے نے اپنے بڑے بھائی اور اپوزیشن لیڈر مہندا راجہ پکسے کو نیا وزیر اعظم نامزد کر دیا ہے۔ وہ ان سے خود حلف لیں گے۔

سری لنکا کے موجودہ وزیر اعظم رنیل وکرما سنگھے نے کہا ہے کہ وہ جمعرات کے روز اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہے ہیں۔ خیال ہے کہ نئے وزیر اعظم اسی روز شام کو حلف اٹھا لیں گے۔

رنیل وکرما سنگھے کا کہنا تھا کہ اگرچہ ان کی جماعت کو پارلیمان میں اکثریت حاصل ہے۔ تاہم وہ راجہ پکسے کی جماعت کو حالیہ انتخابات میں ملنے والے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں۔

یہ سری لنکا کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ صدر اور وزیر اعظم کے عہدے دو سگے بھائی سنبھالیں گے۔

نئے منتخب صدر گوٹابایا نے ہفتے کے روز ہونے والے انتخاب میں وکرماسنگھے کی جماعت کے امیدوار کو شکست دی تھی۔ گوٹا بایا اس سے قبل اپنے بھائی مہندا راجہ پکسے کی وزارت عظمیٰ کے دوران وزیر دفاع کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔

مہندا 2004ء میں ملک کے وزیر اعظم بنے اور اگلے ہی برس 2005ء میں صدارتی انتخاب جیت کر صدر بن گئے۔ وہ 2010ء میں دوبارہ صدر منتخب ہو ئے۔ تاہم، 2015ء میں ہونے والے انتخاب میں وہ تیسری مدت کیلئے صدر منتخب ہونے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔

سری لنکا کے حالیہ صدارتی انتخاب ملک کی تاریخ کے بد ترین اقتصادی بحران کے تناظر میں منعقد ہوئے۔ اس دوران ایسٹر سنڈے کے موقع پر ہوٹلوں اور گرجا گھروں میں دہشت گرد حملے ہوئے۔ جن میں 250 افراد کی ہلاکتیں ہوئیں۔

ان دہشت گرد حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔ ان حملوں سے سری لنکا کی سیاحت کو شدید نقصان پہنچا۔ جو ملکی معیشت کیلئے انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے۔

گوٹا بایا نے یہ انتخاب سری لنکا کو دہشت گرد حملوں سے محفوظ بنانے کے وعدے پر لڑا تھا۔ جس میں انہیں کامیابی حاصل ہوئی۔

XS
SM
MD
LG