سری لنکا میں ایسٹر پر ہونے والے بم دھماکوں کے بعد ملک کی سب سے بڑی سیاسی سرگرمی صدارتی انتخابات ہفتے کو ہو رہے ہیں۔ اس دوران ووٹ ڈالنے کے لیے آنے والے مسلمانوں کی ایک بس پر حملہ کیا گیا ہے۔
صدراتی انتخابات کے لیے ہفتے کا دن مقرر کیا گیا تھا جہاں صبح سے ہی پولنگ کا آغاز ہو گیا تھا، جبکہ پولنگ اسٹیشنز سمیت اہم مقامت پر سخت سیکیورٹی اقدامات کے گئے تھے۔
جنوبی ایشیا کے جزیرے نما ملک سری لنکا میں رواں برس اپریل میں مسیحیوں کی تین عبادت گاہوں اور ایک ہوٹل میں بم دھماکے ہوئے تھے جس میں 300 سے زائد افراد ہلاک جبکہ 500 زخمی ہوئے تھے۔ ان حملوں کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔
سری لنکا کی معیشت میں سیاحت کا اہم کردار ہے۔ تاہم، ان حملوں کے بعد یہاں سیاحت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق، صدارتی انتخابات کے حوالے سے سیاسی رہنما اور تجزیہ کار کہتے ہیں کہ سابق سیکریٹری دفاع گوتابایا راجاپکسے اور مرکزی وزیر سنجیت پرماداسا کے درمیان سخت مقابلے کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ گوتابایا راجاپکسے نے سری لنکا کے تامل باغیوں کے خلاف ہونے والے کامیاب آپریشن کی نگرانی کی تھی۔ دس سال قبل جب یہ آپریشن ہوا تھا اس وقت وہ سیکریٹری دفاع تھے۔
گوتابایا راجاپکسے نے اپنی انتخابی مہم میں سب سے زیادہ ملک کے امن عامہ کی صورت حال کو ہی موضوع بحث بنایا جبکہ انہوں نے مہم کے دوران چرچز پر ہونے والے حملوں کے تناظر میں ملک کی سیکیورٹی کے نظام کو مکمل طور پر تبدیل کرنے پر زور دیا ہے۔
دوسری جانب کابینہ کے رکن اور گھر، تعمیرات اور ثقافت کے مرکزی وزیر سنجیت پرماداسا نے مفت گھروں کی تعمیر، اسکولوں میں یونی فارم کی فراہمی سمیت خواتین کے مسائل کو انتخابی مہم کا حصہ بنایا۔
انہوں نے خواتین کو مفت سینیٹری پیڈز کی فراہمی کا بھی اعلان کیا۔ واضح رہے کہ جنوبی ایشیا میں یہ موضوع عمومی طور پر عوامی سطح پر زیر بحث نہیں آتا۔
پر تشدد واقعات
انتخابات کے دوران، ایک بس پر فائرنگ کا واقعہ بھی پیش آیا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ ضلع انورادھا پورا میں مسلح افراد کے گروہ نے ایک بس پر فائرنگ کی ہے۔ تاہم، اس میں کوئی نقصان نہیں ہوا، نہ ہی کوئی زخمی یا ہلاک ہوا ہے۔
حملے کی ذمہ داری کسی کی جانب سے قبول نہیں کی گئی۔
پولیس کے مطابق، بس میں مسلمان سوار تھے جنہیں ووٹ ڈالنے کے لیے پولنگ اسٹیشن لے جایا جا رہا تھا۔
مقامی افراد کے مطابق، بس پر فائرنگ کے بعد احتجاج کیا گیا جبکہ متعدد مقامات پر ٹائر نذر آتش کیے گئے۔
واضح رہے کہ سری لنکا کی آباد دو کروڑ 20 لاکھ سے زائد ہے جبکہ صدارتی انتخابات میں ایک کروڑ 60 لاکھ افراد ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔
سری لنکا میں مسلمانوں کی آبادی 10 فی صد ہے۔ مسلمانوں کے مطابق، رواں برس اپریل میں ہونے والے بم دھماکوں کے بعد وہ بہت زیادہ نفرت اور برے رویوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ مسیحیوں کی عبادت گاہوں پر حملوں کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔
سری لنکا کے انتخابی نظام کے مطابق، ہر ووٹر کو ووٹ پر درج امیدواروں میں سے تین امیدواروں کا پہلے، دوسرے اور تیسرے نمبر کی درجہ بندی کرکے انتخاب کرنا ہوتا ہے۔
ووٹنگ کا ٹائم ختم ہونے کے فوری بعد ہی ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔ تاہم، امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ووٹوں کی گنتی میں ایک دن سے زائد کا وقت لگ سکتا ہے۔