نئی دہلی میں حکمراں یونائٹیڈ پروگریسوالائنس کی سربراہ سونیا گاندھی اور وزیرِ داخلہ بی چدم برم کے ساتھ مشاورت کے بعد بھارتی کشمیر کے وزیرِ اعلیٰ عمر عبداللہ نے جموں واپس پہنچ کر اپنی کابینہ کے سینئر ارکان ، پولیس اور سول انتظامیہ کے اعلیٰ عہدے داروں کے ساتھ بند کمرے میں اجلاس کیا ۔ بتایا گیا ہے کہ میٹنگ میں حزبِ اختلاف کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) یوتھ وِنگ کے کارکنوں کو بھارت کے یومِ جمہوریہ، یعنی 26جنوری کو، قومی پرچم ، ترنگا، لہرانے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
ایک سرکاری ترجمان نےسری نگر میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ اجلاس میں اِس بات کا فیصلہ بھی کیا گیا کہ کسی بھی شخص یا گروپ کو امن و قانون میں رخنہ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اگر اِس طرح کی کوئی کوشش کی گئی تو اُس کا توڑ کرنے کے لیے ضروری کارروائی کی جائے گی۔ تاہم، بھارت کے یومِ جمہوریہ کو جوش و خروش کے ساتھ منایا جائے گا۔
واضح رہے کہ بی جے پی کی یوتھ وِنگ کے کارکنوں کا ایک قافلہ اِس ماہ کے شروع میں کولکتہ سے سری نگر کے لیے روانہ ہوا تھا جسے ‘ایکتا یاترا’ کا نام دیا گیا ہے۔ پروگرام کے مطابق یہ قافلہ 26جنوری کے دِن سری نگر پہنچنے والا ہے جہاں بھارتیہ جنتا یوتھ وِنگ کے سربراہ اَنو راگ ٹھاکر تاریخی لال چوک پر پرچم لہرانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ لیکن قوم پرست جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف)نے منصوبے کو کشمیری عوام کے زخموں پر نمک پاشی کی کوشش قرار دیتے ہوئے اِس کے ردِ عمل میں لوگوں سے اُس دِن لال چوک پر جمع ہو کر جھنڈا لہرانے کی کوشش کو ناکام بنانے کے لیے کہا ہے۔
جموں میں سرکاری ذرائع نے بتایا کہ‘ ایکتا یاترا’ میں شامل افراد کو بھارتی کشمیر کی حدود میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اِس کے علاوہ، لال چوک میں جے کے ایل ایف کی مجوزہ ریلی کو ناکام بنانے کے لیےبھی سخت گیر اقدامات اٹھائے جائیں گے جِن میں سرکردہ آزادی پسند لیڈروں اور کارکنوں کی قبل از وقت گرفتاری یا خانہ نظربندی اور وادیٴ کشمیر میں حفاظتی پابندیاں لگانا بھی شامل ہے۔