رسائی کے لنکس

سری نگر میں پھر کرفیو نافذ


بھارتی زیرِ انتظام کشمیر میں نو دِن کے مسلسل کرفیو، مظاہروں اور پُرتشدد واقعات کے بعد اتوار کا دِن پُر امن گزرا، لیکن استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی جماعتوں کے اتحاد حریت کانفرنس کی طرف سے ایک ہفتے کے لیے احتجاجی مظاہروں اور ہڑتالوں کے نئے کیلنڈر جاری ہونے پر حکومت نے سری نگر میں ایک مرتبہ پھر کوفیو نافذ کردیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، اننت ناگ، پُلواما، کاک پورا اور کُلگام کے شہروں اور قصبہ جات میں کرفیو جیسی حفاظتی پابندیوں کی وجہ سے لوگوں کی نقل و حرکت مکمل طور پرمحدود ہو گئی ہے۔

مسلح پولیس اور نیم فوجی دستے ہزاروں کی تعداد میں ایک مرتبہ پھر سڑکوں پر تعینات نظر آئے۔عمر آباد علاقے میں کشیدگی میں اُس وقت اضافہ ہوگیا جب ایک مقامی طالبِ علم فدا نبی کی لاش اُس کے گھر پہنچائی گئی۔ یہ طالبِ علم ایک مظاہرے میں شریک تھا جس پر پولیس فائرنگ میں شدید زخمی ہوا اور بعد میں اسپتال میں چل بسا۔

گذشتہ دس دِن کے دوران پولیس اور نیم فوجی دستوں کی فائرنگ میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 33اور دو ماہ کے عرصے کے دوران 51ہوگئی ہے۔

دریں اثنا، لداخ کے شہر لہہ سے خبر ہے کہ موسلا دھار بارشوں اور ریلوں کی زد میں آکر ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 150ہوگئی ہے، جب کہ 600سے زائد افراد لاپتا ہیں۔ 30سے زائد بھارتی فوجی بھی لاپتا ہوگئے ہیں اور خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ سرحدی علاقے میں تعینات اِن فوجیوں کو سیلابی ریلا پاکستانی کشمیر بہا کر لے گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ بھارتی فوجی حکام نے اِس سلسلے میں پاکستانی فوج سے مدد کی درخواست کی ہے۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG