امریکہ میں 2020 کے صدارتی انتخابات کے سلسلے میں ڈیمو کریٹک پارٹی کے امیدواروں کے درمیان چوتھا پرائمری مباحثہ ریاست اوہائیو کی اوٹربائن یونیورسٹی میں منعقد ہو رہا ہے۔
ڈیمو کریٹک پارٹی کے 12 اُمیدوار تین گھنٹے کے مباحثے میں حصہ لیتے ہوئے یہ ثابت کرنے کی کوشش کریں گے کہ وہی صدر ٹرمپ کے مقابلے میں اترنے کے اہل اور سب سے مضبوط اُمیدوار ہیں۔
رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق، اصل مقابلہ تین کلیدی ڈیمو کریٹک اُمیدواروں سابق نائب صدر جو بائیدن، ریاست ورمونٹ سے سنیٹر برنی سینڈرز اور ریاست میساچیوسٹس سے سنیٹر الزبتھ وارن کے درمیان ہی رہے گا۔
جو بائیدن کو صدر ٹرمپ کی طرف سے یوکرین میں کاروباری بے ضابطگیوں کے الزامات کا سامنا ہے۔ وہ ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں اور ان کے خلاف فی الحال کوئی ثبوت بھی منظر عام پر نہیں آئے ہیں۔ تاہم عوامی جائزوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان الزامات سے جو بائیڈن کی مقبولیت قدرے کم ہوئی ہے اور وہ ڈیموکریٹک صدارتی اُمیدواروں کی فہرست میں نمبر ایک سے دو پر آ گئے ہیں۔
دوسری جانب برنی سینڈرز چند روز قبل اچانک عارضہ قلب میں مبتلا ہو گئے تھے اور ان کی شریانوں میں دو سٹینٹ ڈالے گئے۔ یوں بہت سے حلقے یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا 78 سالہ سینڈرز حال ہی میں سامنے آنے والے صحت کے مسائل کی بنا پر صدارتی انتخابی مہم کا دباو برداشت کر پائیں گے۔
تیسری اہم کلیدی ڈیمو کریٹک اُمیدوار ایلزبتھ وارن ہیں ۔ انہیں سوانح حیات کے حوالے سے کئی سوالات کا سامنا ہے۔ وارن نے تین کتابوں میں اپنی زندگی، تعلیم اور والدین کے رویے کے حوالے سے جو باتیں کہیں، ان میں تضاد پایا جاتا ہے۔ پہلی کتاب میں انہوں نے کہا کہ جب وہ ہائی سکول میں تھیں تو اُن کے والدین ریٹائر ہونا چاہتے تھے لیکن انہوں نے ملازمت جاری رکھی تاکہ وہ وارن کے کالج اور یونیورسٹی کی تعلیمی اخراجات برداشت کر سکیں۔ دوسری کتاب میں ان کا کہنا تھا کہ تعلیمی اخراجات کے باعث ان کی والدہ نہیں چاہتی تھیں کہ وہ ہائی سکول کے بعد تعلیم جاری کھیں۔ تاہم ان کے والد نے والدہ کو مجبور کیا کہ وارن کو تعلیم جاری رکھنے دیں۔ جبکہ تیسری کتاب میں انہوں نے بتایا کہ جب انہوں نے ہائی سکول کے بعد تعلیم جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا تو ان کی والدہ نے غصے میں ان کے منہ پر تھپڑ مار دیا۔
کئی لوگوں کو اعتراض ہے کہ وارن نے اپنی زندگی کے بعض پہلووں کے بارے میں متضاد بیانی سے کام لیا۔
نیو یارک ٹائمز اور سی این این کے مشترکہ طور پر منعقد کردہ اس پرائمری مباحثے میں ،ڈیموکریٹک پارٹی کے 12 امیدوار حصہ لیں گے۔مبصرین کا خیال ہے کہ آج کے مباحثے میں توجہ کا مرکز یہی تین امیدوار رہیں گے۔
یہ مباحثہ اس لئے بھی اہم ہے کہ یہ کانگریس میں صدر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحقیقات شروع کرنے کے بعد پہلا مباحثہ ہے۔ اس لئے ممکن ہے کہ کم از کم اس معاملے پر مباحثے کے تمام شرکا کے درمیان اتفاق رائے نظر آئے لیکن دیگر معاملات پر زور دار بحث کا امکان ہے۔
ان 12 امیدواروں میں سے کون ڈیموکریٹک پارٹی کا حتمی طور پر نامزد امیدوار بن پائے گا جو 2020 میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں صدر ٹرمپ کا مقابلہ کرسکے۔ اس بات کا فیصلہ 3 فروری کو ریاست آیووا میں ڈیموکریٹک پارٹی کے کاکس میں کیا جائے گا۔
رائے عامہ کے کچھ حالیہ جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ ان بارہ امیدواروں میں چار کے بارے میں خدشہ ہے کہ وہ آئندہ ماہ ہونے والے پانچویں مباحثے کیلئے کوالی فائی نہیں کر پائیں گے۔ یہ چار امیدوار جولین کاسترو، ایمی کلوبوچر، تلسی گبارڈ اور بیٹو اورورکا ہیں۔
ستمبر میں ہونے والے مباحثے میں دس امیدوار شامل تھے۔ اس مباحثے میں دو امیدواروں اورورکا اور اینڈریو ینگ کو بات کرنے کیلئے صرف 10 منٹ ملے تھے جبکہ جوبائیڈن کو اپنا مؤقف بیان کرنے کیلئے 17 منٹ کا وقت ملا۔ آج ہونے والے مباحثے میں دو مزید امیدواروں کی شمولیت کے باعث ہر امیدوار کیلئے اوسط وقت مزید کم ہو جائے گا۔دیکھنا یہ ہوگا کہ کونسا امیدوار اپنے وقت کا بہترین فائدہ اٹھانے میں کامیاب ہو تا ہے۔
آئیندہ برس کے صدارتی انتخاب کیلئے ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے کل 27 امیدوار میدان میں ہیں۔ تاہم پارٹی کے سخت رولز کے باعث پہلے دو مباحثوں میں 20 امیدوار حصہ لے سکے۔ یہ دونوں مباحثے زیادہ امیدوار ہونے کے باعث دو روز تک جاری رہے۔ تیسرے مباحثے کیلئے صرف 10 امیدوار کوالی فائی کر سکے تھے جبکہ آج ہونے والے چوتھے مباحثے کے شرکا کی تعداد 12 ہو گی۔
آج کے مباحثے کی میزبانی سی این این کے میزبان اینڈرسن کوپر اور ایرین برنیٹ کریں گے جبکہ نیویارک ٹائمز کے ایڈیٹر مارک لیسے بھی ان کے ساتھ ہوں گے۔ یہ مباحثہ واشنگٹن کے وقت کے مطابق رات 8 بجے اوہائیو سے براہ راست نشر کیا جائے گا۔