بھارت اور چین نے لداخ میں کنٹرول کی حقیقی لائن کے نزدیک دولت بیگ اولڈی سے بیک وقت اپنی فوجیں واپس بلا لینے سے دونوں ملکوں کے مابین قائم تعطل ختم ہوگیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، سفارتی چینلوں کی مدد سے وسیع مذاکرات کے بعد دونوں فریقوں نے اس سلسلے میں ایک معاہدہ عمل میں آیا ہے اور اتوار کے روز کمانڈروں کی سطح پر ہونے والی بات چیت میں اس بارے میں طریقہٴ کار وفع کیا گیا ہے۔
پندرہ اپریل کو چینی افواج بھارتی علاقے میں 19کلومیٹر اندر آگئی تھیں اور وہاں اُنھوں نے کیمپ قائم کر لیے تھے۔
اس کے جواب میں بھارتی فوج نے بھی آگے بڑھ کر کیمپ قائم کرلیے، جس کے نتیجے میں دونوں ملکوں کی افواج ایک دوسرے کے سامنے آگئیں۔اُن کے درمیان محض 500میٹر کی دوری تھی۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان، سید اکبرالدین نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا کہ دونوں ملکوں کی حکومتیں 15اپریل سے پہلے والی پوزیشن کو برقرار رکھنے پر راضی ہوگئی ہیں۔
اِس سلسلے میں فلیگ میٹنگز ہوئی ہیں اور طریقہٴکار وضع کیا گیا ہے۔
تعطل کے ختم ہونے کی تصدیق چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے بھی کی ہے۔ اُنھوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ چین اور بھارت نے باہمی تعلقات وسیع تر مفادات کو ذہن میں رکھتے ہوئے معاون اور تعمیری رویہ اپنایا۔
دونوں ملکوں نے صبر و تحمل سے کام لیا اور متعلقہ مکینزم ، سفارتی ذرائع اور سرحدی میٹنگوں سے اس مسئلے کو حل کیا گیا۔
واضح رہے کہ تنازع کی وجہ سے وزیرِ خارجہ سلمان خورشید کے دورہٴ چین پر شکوک و شبہات کے بادل منڈلانے لگے تھے۔
وہ چین کے نئے وزیر اعظم کے بھارتی دورے کی تفصیلات طے کرنے کی غرض سے نو مئی کو چین جانے والے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، سفارتی چینلوں کی مدد سے وسیع مذاکرات کے بعد دونوں فریقوں نے اس سلسلے میں ایک معاہدہ عمل میں آیا ہے اور اتوار کے روز کمانڈروں کی سطح پر ہونے والی بات چیت میں اس بارے میں طریقہٴ کار وفع کیا گیا ہے۔
پندرہ اپریل کو چینی افواج بھارتی علاقے میں 19کلومیٹر اندر آگئی تھیں اور وہاں اُنھوں نے کیمپ قائم کر لیے تھے۔
اس کے جواب میں بھارتی فوج نے بھی آگے بڑھ کر کیمپ قائم کرلیے، جس کے نتیجے میں دونوں ملکوں کی افواج ایک دوسرے کے سامنے آگئیں۔اُن کے درمیان محض 500میٹر کی دوری تھی۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان، سید اکبرالدین نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا کہ دونوں ملکوں کی حکومتیں 15اپریل سے پہلے والی پوزیشن کو برقرار رکھنے پر راضی ہوگئی ہیں۔
اِس سلسلے میں فلیگ میٹنگز ہوئی ہیں اور طریقہٴکار وضع کیا گیا ہے۔
تعطل کے ختم ہونے کی تصدیق چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے بھی کی ہے۔ اُنھوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ چین اور بھارت نے باہمی تعلقات وسیع تر مفادات کو ذہن میں رکھتے ہوئے معاون اور تعمیری رویہ اپنایا۔
دونوں ملکوں نے صبر و تحمل سے کام لیا اور متعلقہ مکینزم ، سفارتی ذرائع اور سرحدی میٹنگوں سے اس مسئلے کو حل کیا گیا۔
واضح رہے کہ تنازع کی وجہ سے وزیرِ خارجہ سلمان خورشید کے دورہٴ چین پر شکوک و شبہات کے بادل منڈلانے لگے تھے۔
وہ چین کے نئے وزیر اعظم کے بھارتی دورے کی تفصیلات طے کرنے کی غرض سے نو مئی کو چین جانے والے ہیں۔