صدر جو بائیڈن کے طلبا کے قرضوں کی معافی کے پروگرام کے لیے درخواست کے عمل کو باضابطہ طور پر شروع کر دیا گیا ہے۔
صدر نے پیر کو اعلان کیا کہ 80 لاکھ قرض دہندگان نے ہفتے کے آخر میں وفاقی حکومت کی آزمائشی لانچنگ کے دوران ہی قرض سے نجات کے لیے درخواست دے دی ہے۔
صدربائیڈن نے ممکنہ ریلیف کے اہل لاکھوں طالب علموں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ اس مقصد کے لیے قائم کی گئی ویب سائٹ پر جائیں اور درخواست فارم کو بھریں، جسے ان کے بقول اس فارم کو مکمل کرنے میں پانچ منٹ سے بھی کم وقت لگے گا۔
وہ کہتے ہیں کہ جمعہ کی رات جاری ہونے والے آن لائن فارم کے ابتدائی، "بیٹا لانچ" ورژن نے "بغیر کسی خرابی یا کسی مشکل کے" ایپلی کیشنز کے ابتدائی سلسلے کو سنبھالا۔
پیر کے روز وزیر تعلیم میگوئل کارڈونا کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے صدر بائیڈن نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس ہفتے 80 لاکھ امریکی زندگی بدلنے والی سہولت کے حصول پر کام شروع کر رہے ہیں ۔ صدر نے اپنے پروگرام کو ان لاکھو ں امریکیوں کے لیے زندگی بدلنے کا ایک پروگرام قرار دیاجو تعلیمی قرضے کے بوجھ تلے دبے ہیں ۔
درخواستیں جمع کرانے کے ٹیسٹنگ پیریڈ کے دوران در خواست جمع کرانے والوں کی تعداد پہلے ہی انتظا میہ کے مجموعی اندازَ ے سے ایک چوتھائی سے زیادہ ہو چکی ہے جس سے اس پروگرام کی مقبولیت اور قرض دہندگان کی قرض سے نجات کی لگن اجاگر ہوتی ہے ۔
لگ بھگ 80 لاکھ قرض دہندگان کے قرض، جن کی آمدنی سے متعلق معلومات پہلے ہی محکمہ تعلیم کے پاس درج ہیں، درخواست جمع کرائے بغیر ہی منسوخ ہو جائیں گے۔
بائیڈن کے منصوبے میں ان طا لب علموں کے لیے جن کی سالانہ آمدنی ایک لاکھ 25 ہزار سے کم ہے یا ایسے گھرانوں کے لیے جن کی سالانہ آمدنی ڈھائی لاکھ ڈالر سالانہ سے کم ہے، ے وفاقی تعلیمی قرض میں سے 10 ہزار ڈالر کی منسوخی کے لیے کہا گیا ہے۔
وہ طالب علم جنہوں نے کالج کی تعلیم کے لیے وفاقی پیل گرانٹ وصول کی تھی ، وہ اضافی 10 ہزار ڈالر کے اہل ہوں گے ۔ اس منصوبے کے تحت 20 لاکھ اہل امریکیوں کے وفاقی تعلیمی قرضے مکمل طور پر معاف کر دئے جائیں گے ۔
صدر بائیڈن نے ایک صدارتی امیدوار کے طور پر طالب علموں کے قرضوں کی بڑے پیمانے پر معافی کے لیے کام کرنے کا وعدہ کیا تھا ، لیکن اس مسئلے کی قانونی حیثیت کے بارے میں اعتراضات کے دوران اس پر ایک سال سے زیادہ عرصے تک بحث جاری رہی ۔ وسط مدتی انتخابات سے قبل اس منصوبے پر بحث شدت اختیار کر گئی جس میں ری پبلکنز اور کچھ ڈیمو کریٹس کا کہنا ہے کہ یہ کالج گریجوایٹس کے لیے ایک غیر منصفانہ پروگرام ہے ۔
پیر کے روز بائیڈن نے اپنے فیصلے کا بھر پور دفاع کیا ۔ انہوں نے کہا کہ میرا وعدہ تھا کہ اگر میں صدر منتخب ہو گیا ، تو میں حکومت سے لوگوں کے لیے کام کرواؤں گا۔ یہ منصوبہ اس وعدے کی پاسداری کرتا ہے ۔
انہوں نے ان ری پبلکن عہدے داروں کو بھی نشانہ بنایا جنہوں نے یا تو اس منصوبے پر تنقید کی یا جو اسے ناکام بنانے کے لیے عدالت سے رجوع کر رہے ہیں۔
بائیڈن نے کہا کہ ان کا غصہ غلط ہے اور یہ منافقت پر مبنی ہے ۔ میں امریکیوں اور درمیانے طبقے کے لوگوں کے لیے کام کرنے پر کبھی معافی نہیں مانگوں گا ، خاص طور پر جب وہ عالمی وبا سے بحالی کے عمل سے گزر رہے ہیں۔
بائیڈن نے پیر کے روز کہا کہ وائٹ ہاؤس کو قرض دہندگان کی جانب سے 10 ہزار سے زیادہ کمنٹس اور شکریے کے ٹیلی فون موصول ہوئے ہیں۔
درحقیقت ہزاروں افراد کے لیے سوشل میڈیاکا راستہ اختیار کیا اور بہت سوں نے کہا کہ انہوں نے تھوڑی سی کوشش کے ساتھ درخواستیں جمع کرادیں ۔
تاہم بائیڈن انتظامیہ نے اسے ایک سادہ اور آسان درخواست قرار دیا ہے ۔ اس میں قرض دہندہ کا نام، سوشل سیکیورٹی نمبر،رابطے کی معلومات اور تاریخ پیدائش پوچھی گئی ہے ۔ اس میں آمدنی کی معلومات کا تقاضا نہیں کیا گیا ہے لیکن درخواست گزاروں سے یہ تصدیق حاصل کرنے کےلیے کہ وہ پروگرام کی مقرر کردہ آمدنی کی حد کے تحت درخواست دینے کے اہل ہیں ایک باکس کو چیک کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان معلومات کو ان درخواست گزاروں کی شناخت میں مدد کے لیے محکمہ تعلیم کے ریکارڈ سےمدد لی جائے گی جن کی آمدنی مقررہ حد سے ممکنہ طور پر زیادہ ہو۔ ان لوگوں کو اپنی آمدنیوں کے ثبوت کے لیے مزید معلومات فراہم کرنے کے لیے کہا جائے گا۔
محکمہ تعلیم نے وائٹ ہاؤس کے انتظامی اور بجٹ کے دفتر کو حال ہی میں بتایا ہے کہ اندازاً 10 لاکھ سے 50 لاکھ تک لوگوں سے اس اضافی دستاویز کی فراہمی کے لئے کہا جائے گا۔
فارم کی تشکیل اور اس پر ضابطے کی کارروائی پر لگ بھگ 100 ملین ڈالر خرچ ہو ں گے ۔ اس فارم کا مقصد لگ بھگ ان پانچ فیصد قرض دہندگان کو خارج کرنے میں مدد دینا ہے جن کی آمدنی کی حد پروگرام کی مقرر کردہ حد سے تجاوز کرتی ہو، بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ اس سے کچھ ایسے کم آمدنی والے امریکی بھی متاثر ہوسکتے ہیں جن کو اس ریلیف کی ضرورت ہے ۔
عہدے دارو ں کا کہنا ہے کہ محکمہ تعلیم کی جانب سے درخواستوں پر ضابطوں کی کارروائی شروع ہوجانے کے بعد قرض دہندگان کو یہ توقع کرنی چاہئے کہ وہ اپنا قرض چار سے چھ ہفتوں میں معاف ہو تا دیکھیں گے ۔ نومبر کے وسط تک جمع کرائی گئی درخواستوں پر کارروائی یکم جنوری تک مکمل ہو جائے گیا اور یہ ہی وہ دن ہو گا جب پینڈیمک کے دوران عارضی طور پر روکی جانے والی تعلیمی قرض کی ادائیگیاں دوبارہ شروع ہو جائیں گے ۔
قرض دہندگان 2023 کے آخر تک درخواستیں جمع کروا سکیں گے ۔
بائیڈن انتظامیہ بڑھتے ہوئے قانونی چیلنجوں سے مقابلے کے باوجود قرض کی منسوخی کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ ری پبلکن قیادت کی چھ ریاستیں اس منصوبے کو روکنے کے لیے اس کے خلاف مقدمہ کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ بائیڈن کے اختیار سے متجاوز ہے اور اس کے نتیجے میں تعلیمی قرضوں کے بندو بست اور سود پر محصول کمانے کے لیے ملازم رکھے جانے والوں کو نقصان ہو گا۔
سینٹ لوئیس میں اس وقت ایک وفاقی جج اس منصوبے کو روکنے کے لئے دائر کی گئی درخواست کا جائزہ لے رہے ہیں۔ عدالتی دستاویزات میں محکمہ تعلیم نے کہا ہے کہ وہ23 اکتوبر سے پہلے کسی قرض کی کسی منسوخی کو حتمی شکل نہیں دے گا۔
بائیڈن نے پیر کے روز تسلیم کیا کہ قانونی کاروائی جاری ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ ان کی انتظامیہ کا خیال ہے کہ مقدمہ آخر کار پروگرام کو متاثر نہیں کرے گا۔
اس رپورٹ کے لیے مواد ایسو سی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے ۔