روس کے شہر کازان میں ایک مسلح شخص نے ایک اسکول پر حملہ کر دیا جس میں ساتویں اور آٹھویں جماعت کے طلبہ اور اساتذہ سمیت نو افراد ہلاک ہوئے ہیں، جب کہ 21 زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے پی‘ نے مقامی میڈیا کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ حملے کے وقت بعض طلبہ عمارت سے نکلنے میں کامیاب رہے جب کہ دیگر وہیں پھنس گئے۔
حملے کے بعد اسکول کے داخلی راستے پر درجنوں ایمبیولینس گاڑیاں فوری طور پر پہنچ گئیں جب کہ پولیس نے عمارت کو گھیرے میں لے لیا۔
مقامی حکام نے حملے میں چار طلبہ اور تین طالبات کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی۔
ہلاک ہونے والے طلبہ ساتویں اور آٹھویں جماعت میں زیرِ تعلیم تھے۔ بعد ازاں حملے میں ایک استاد کے ہلاک ہونے کی بھی تصدیق کی گئی۔
اسکول میں فائرنگ کا یہ واقعہ روس کے تاتارستان ری پبلک کے دارالحکومت کازان میں پیش آیا ہے جو ماسکو سے 700 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
تاتارستان کے گورنر رستم منیخانوف کا کہنا ہے کہ ایک 19 سالہ دہشت گرد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ اس کے نام پر ہی آتشی اسلحہ حاصل کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے دیگر تحقیقات بھی شروع کر دی گئی ہیں۔
مقامی طبی حکام کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد 21 افراد کو اسپتال لایا گیا جن میں 18 بچے شامل تھے اور ان میں سے چھ کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔
روسی صدر ولادیمر پیوٹن نے ایک بیان میں واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور اس حملے کے تناظر میں ملک کے اسلحے سے متعلق قوانین پر نظرِ ثانی کی ہدایت بھی کی ہے۔
روس میں اسکولوں میں فائرنگ کے واقعات کم ہی پیش آئے ہیں تاہم حالیہ برسوں میں اسکولوں میں تشدد کے ایسے متعدد واقعات سامنے آئے ہیں جن میں اکثر طلبہ ہی ملوث پائے گئے ہیں۔