رسائی کے لنکس

سوڈان اور اسرائیل نے تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق کر لیا ہے: صدر ٹرمپ


اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور سوڈان نے ایک دوسرے کے ساتھ امن قائم کرنے پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔ (فائل فوٹو)
اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور سوڈان نے ایک دوسرے کے ساتھ امن قائم کرنے پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔ (فائل فوٹو)

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ سوڈان اور اسرائیل نے تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق کر لیا ہے۔

جمعے کو اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور سوڈان نے ایک دوسرے کے ساتھ امن قائم کرنے پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔

حالیہ مہینوں میں سوڈان تیسرا ملک ہے جس نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے ہیں۔

اس سے پہلے بحرین اور متحدہ عرب امارات نے رواں سال ستمبر میں اسرائیل کے ساتھ 'معاہدۂ ابراہام' کیا تھا۔ جس کے تحت دونوں ممالک نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے تھے۔

امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ سوڈان تیسرا ملک ہو گا جو اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرے گا۔ امریکی صدر کے بقول بہت سے دیگر ممالک بھی ہیں جو اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کریں گے۔

وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں گہا گیا ہے کہ آنے والے چند ہفتوں میں دونوں ممالک زراعت، معیشت، تجارت، ہوا بازی، مہاجرین کے معاملات اور دوسرے باہمی امور میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کے لیے مذاکرات شروع کریں گے۔

صدر ٹرمپ کے ساتھ فون پر اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو، سوڈانی وزیراعظم عبداللہ حمدوک اور سوڈانی سوورینٹی کونسل کے چیئرمین عبدالفتح البرہان موجود تھے۔ (فائل فوٹؐو)
صدر ٹرمپ کے ساتھ فون پر اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو، سوڈانی وزیراعظم عبداللہ حمدوک اور سوڈانی سوورینٹی کونسل کے چیئرمین عبدالفتح البرہان موجود تھے۔ (فائل فوٹؐو)

اس اعلان کے دوران صدر ٹرمپ کے ساتھ فون پر اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو اور سوڈان کے وزیرِ اعظم عبداللہ حمدوک اور سوڈان کی خودمختار کونسل کے چیئرمین عبدالفتح البرہان موجود تھے۔

اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے اس اعلان کی حمایت میں بیان دیتے ہوئے اسے امن کے لیے ایک اور ڈرامائی بریک تھرو قرار دیا۔

صدر ٹرمپ نے اصرار کیا کہ جلد ہی فلسطینی بھی اسرائیل کو تسلیم کرنے والوں ممالک میں شامل ہو جائیں گے۔

دوسری طرف فلسطین کے صدر محمود عباس نے ایک بیان میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے پر اس پیش رفت کی مذمت کی۔

سابق صدر عمر البشیر کے دور اقتدار میں سوڈان ایک طویل عرصے تک فلسطینیوں کا حمایتی رہا ہے۔ صدر عمر البشیر کو 30 سال تک بر سر اقتدار رہنے کے بعد 2019 میں اقتدار چھوڑنا پڑا تھا۔

وزیرِ اعظم عبداللہ حمدوک کی سربراہی میں سوڈان کی عبوری حکومت نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے ساتھ تجارت میں ملنے والے فوائد کا خیر مقدم کیا ہے۔

امریکہ، سوڈان اور اسرائیل کے جاری مشترکہ بیان میں امریکہ نے اس بات کا وعدہ کیا ہے کہ سوڈان کو بین الاقوامی قرضے میں ریلیف دیا جائے گا۔

پیر کو صدر ٹرمپ نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ وہ سوڈان کو دہشت گردوں کو مالی معاونت کرنے والے ممالک کی فہرست سے نکالنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

جمعے کو وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کائیلی مک اینی نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ صدر نے اپنے اس ارادے سے کانگریس کو بھی مطلع کر دیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ سوڈان نے حالیہ معاہدے کے بعد امریکہ کی جانب سے دہشت گردی کے شکار افراد اور ان کے خاندانوں کے دعوؤں پر عمل کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

بیان کے مطابق گزشتہ روز اس معاہدے پر عمل کرتے ہوئے سوڈان کی عبوری حکومت نے 33 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی رقم ایک اکاؤنٹ کو جاری کی ہے۔ جو ان متاثرین اور ان کے خاندانوں کو دی جائے گی۔

خیال رہے کہ ایران، شمالی کوریا اور شام کی طرح سوڈان بھی 1993 سے ریاستی سطح پر دہشت گردی کو اسپانسر کرنے والے ممالک کی امریکہ کی فہرست میں شامل ہے۔

اس فہرست میں شامل ہونے کی وجہ سے سوڈان پر امریکی امداد کے حصول اور دفاعی ساز و سامان کی خرید و فروخت پر پابندی شامل تھی۔

سوڈان نے مذاکرات کی ابتدا میں اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے سے پہلے اس فہرست سے نکالنے کا مطالبہ کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG