امریکہ کے محکمۂ دفاع پینٹاگون نے اس عزم کو دہرایا ہے کہ وہ مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل کی عسکری برتری قائم رکھے گا۔
اسرائیل کے وزیرِ دفاع بینی گینتز نے جمعرات کو پینٹاگون کا دورہ کیا جہاں انہوں نے اپنے امریکی ہم منصب مارک ایسپر سے ملاقات کی۔
مارک ایسپر نے اسرائیلی وزیرِ دفاع کو یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ امریکہ اور متحدہ عرب امارت کے درمیان جنگی طیاروں کے معاہدے سے خطے میں اسرائیل کی عسکری برتری کو فرق نہیں پڑے گا۔
یاد رہے کہ امریکہ متحدہ عرب امارات کو ایف 35 فائٹر جیٹ فروخت کر رہا ہے۔ خطے میں اس وقت یہ طیارے صرف اسرائیل کے پاس موجود ہیں۔
اسرائیل کا یہ دیرینہ مؤقف رہا ہے کہ خطے میں اردن اور مصر سمیت کسی بھی امریکہ کے حلیف کو ایف 35 طیارے فروخت نہ کیے جائیں۔
بینی گینز نے واشنگٹن میں مارک ایسپر سے ایک ماہ کے دوران جمعرات کو دوسری مرتبہ ملاقات کی۔
اس ملاقات کے بعد اسرائیلی وزیرِ دفاع نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ دونوں رہنماؤں نے کئی ہفتوں پر مبنی گفتگو کے بعد ایک مشترکہ معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت خطے میں اسرائیل کی سلامتی اور عسکری برتری کو یقینی بنایا جائے گا۔
گزشتہ ماہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متحدہ عرب امارات کو ایف 35 طیارے فروخت کرنے کی منظوری دی تھی جس کے بعد اسرائیل نے امریکہ سے اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا۔
ساٹھ کی دہائی سے امریکہ نے خطے کے بارے میں یہ پالیسی اختیار کر رکھی ہے کہ اسرائیل کو مشرقِ وسطیٰ میں عسکری برتری حاصل رہے۔
آبنائے ہرمز پر ایران کے بالمقابل واقع متحدہ عرب امارات کئی برسوں سے امریکہ سے ایف 35 جنگی طیاروں کا مطالبہ کر رہا تھا۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق صدر ٹرمپ اگلے برس جنوری سے قبل متحدہ عرب امارات کو یہ طیارے فروخت کرنا چاہتے ہیں۔
حال ہی میں صدر ٹرمپ کی ثالثی میں متحدہ عرب امارات اور اسرائیل نے سفارتی تعلقات قائم کیے گئے۔ دونوں ملکوں نے تجارتی، سیاحتی اور ثقافتی تعلقات کو مضبوط بنانے پر بھی اتفاق کیا تھا۔