رسائی کے لنکس

شوگر بے بی، شوگر ڈیڈی اور امریکی یونیورسٹیاں


سڑک کے کنارے نصب اس بل بورڈ پر کہا گیا ہے کہ اگر آپ گرمیوں کی چھٹیوں میں کام ڈھوںڈ رہی ہیں تو آپ کے پاس شوگر ڈیڈی کے ساتھ ڈیٹ کا آپشن موجود ہے
سڑک کے کنارے نصب اس بل بورڈ پر کہا گیا ہے کہ اگر آپ گرمیوں کی چھٹیوں میں کام ڈھوںڈ رہی ہیں تو آپ کے پاس شوگر ڈیڈی کے ساتھ ڈیٹ کا آپشن موجود ہے

للی کی بل سے پہلی ملاقات 2016 میں اس وقت ہوئی جب وہ کالج میں زیر تعلیم تھی اور انھیں اپنا تعلیمی قرضہ چکانے کے لیے پانچ ہزار ڈالر کی ضرورت تھی۔

للی کا کہنا ہے کہ اس کے لیے اپنے کمرے کا کرایہ ادا کرنا بھی ممکن نہیں رہا تھا۔ اس مشکل وقت میں بل نے اس کی مدد کی اور اسے مالی پریشانیوں سے باہر نکالا۔ وہ ہفتے میں کئی بار ملتے تھے۔ جلد ہی بل اس کے کالج کی فیس، کمرے کا کرایہ اور دیگر اخراجات برداشت کرنے لگا۔ حتیٰ کہ اس نے للی کو سیر و تفریح کے لیے یورپ اور تھائی لینڈ کے دورے پر بھی بھیجا۔

دونوں کے درمیان رابطہ ایک ویب سائٹ SeekingArrangement کے ذریعے ہوا۔ یہ شوگر ڈیٹنگ کی ویب سائٹ ہے۔ اس کا دعویٰ ہے کہ وہ لوگوں کو ایک دوسرے کی ضروريات پوری کرنے کے لیے ملواتی ہے۔

جب دونوں پہلی بار ملے تو للی کی عمر 24 سال تھی۔ بل 70 برس کا تھا۔

اس ویب سائٹ پر رجسٹر ہونے والی لڑکی شوگر بے بی کہلاتی ہے۔ یہ عموماً یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم نوجوان لڑکیاں ہوتی ہیں جنھیں اخراجات پورے کرنے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ اس ویب سائٹ پر موجود مرد شوگر ڈیڈی کہلاتے ہیں، جن کی عمریں عموماً 40 سال سے زیادہ ہوتی ہیں۔

امریکہ میں اس ویب سائٹ پر 27 لاکھ سے زیادہ افراد رجسٹرڈ ہیں۔

وائس آف امریکہ نے اس ویب سائٹ سے منسلک کئی افراد کے انٹرویوز کیے جس سے دلچسپ باتیں سامنے آئیں۔

للی نے بتایا کہ دوسری ملاقات پر بل نے مجھے دو ہزار ڈالر دیے جس سے میں نے چار مہینوں کا ہوسٹل کا کرایہ ادا کیا۔ اس کا مجھ سے رویہ بہت اچھا تھا۔ وہ میرے تمام اخراجات کا خیال رکھتا تھا۔ جب ہمیں ملتے ہوئے تقریباً نو مہینے ہوگئے تو اس نے مجھے تفریح کے لیے تھائی لینڈ بھیجا۔ اسی دوران مجھے اطلاع ملی کہ وہ اسپتال میں داخل ہے اور اسے کینسر ہوگیا ہے۔ میں تقریباً ایک مہینہ اس کے ساتھ اسپتال میں رہی اور پھر وہ مر گیا۔ لیکن مرنے سے پہلے وہ میرے باقی ماندہ تعلیمی عرصے کے اخراجات کے لیے 60 ہزار ڈالر چھوڑ گیا۔

للی واحد ایسی طالبہ نہیں ہے۔ 2018 میں صرف اٹلانٹا کی جارجیا سٹیٹ یونیورسٹی کی 1300 سے زیادہ سٹوڈنٹس نے SeekingArrangement پر اپنے نام کا انداج کرایا تھا۔ اس کے بعد فلوریڈا، الاباما، نیو جرسی، کیلی فورنیا، ٹیکساس اور میزوری کے نام آتے ہیں۔

ایک اور لڑکی ہیلن نے بتایا کہ شوگر ڈیڈی نے پہلی ملاقات پر اسے ایک ہزار ڈالر دیے تھے۔

بیرون ملک سے آئی ہوئی 20 سال طالبہ نے بتایا کہ اسے امریکہ میں کام کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ وہ اپنے تعلیمی اخراجات کا بوجھ خود اٹھانا چاہتی تھی اس لیے اس نے شوگر بے بی بننے کا فیصلہ کیا۔

ویب سائٹ کے مطابق ایک شوگر بے بی کو ماہانہ 1500 سے 4000 ہزار ڈالر تک مل جاتے ہیں۔ لیکن اس کا انحصار لڑکی کی عمر، شکل و صورت، تعلیمی قابلیت اور شہر پر ہے۔ بڑے شہروں میں رہنے والی خوبصورت اور زیادہ تعلیم یافتہ لڑکیوں کو زیادہ رقم ملتی ہے۔

شوگر بے بی کو تو ڈالر ملتے ہیں لیکن اس کے بدلے میں شوگر ڈیڈی کو کیا ملتا ہے؟ ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ شوگر بے بی اور شوگر ڈیڈی ایک طرح کا کارباری معاہدہ ہے جس میں دونوں فریق اپنے مفادات کو سامنے رکھ کر تعلق قائم کرتے ہیں۔ ضروری نہیں کہ یہ تعلق جنسی ہو لیکن بعض صورتوں میں ہو بھی سکتا ہے۔

شوگر ڈیڈی ایسے امیر مرد ہوتے ہیں جو چاہتے ہیں کہ ڈنر یا کلب میں جاتے وقت ایک خوبصورت لڑکی ان کے ساتھ ہو۔ کچھ لوگ اپنے تفریحی یا کاروباری دوروں پر ذاتی تسکین یا نمود و نمائش کے لیے ایک خوبصورت لڑکی کو ساتھ رکھنا چاہتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ یہ خواہشات پوری کرنے کے لیے کچھ دینا پڑتا ہے۔ کچھ لڑکیوں نے شکایت کی کہ بعض شوگر ڈیڈی معاہدے کی پاسداری نہیں کرتے۔ وہ طے شدہ معاملات سے تجاوز کرتے ہیں یا کم معاوضہ دیتے ہیں۔ لیکن ایسے معاہدے جلد ختم ہو جاتے ہیں۔

اگرچہ SeekingArrangement پر 27 لاکھ سے زیادہ افراد کا اندارج ہے اور امریکہ کے ہر چھوٹے بڑے شہر میں شوگر بے بی اور شوگر ڈیڈی کثرت سے موجود ہیں۔ لیکن اس تعلق کو عمومی طور پر اچھی نظروں سے نہیں دیکھا جاتا۔

واشنگٹن ڈی سی میں فوجداری مقدمات کی اٹارنی سویتا پٹیل کہتی ہیں کہ سیکس ورکر اور شوگر بے بی میں معمولی سا فرق ہے۔ سیکس ورکر کا کام صرف سیکس برائے رقم ہوتا ہے جب کہ شوگر بے بی کے تعلق میں اور بھی کئی چیزیں شامل ہوتی ہیں۔ اس لیے قانونی طور پر اسے سیکس ورکر نہیں کہا جا سکتا۔

XS
SM
MD
LG