افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں ہونے والے ایک خود کش حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 68 ہو گئی ہے۔ ہلاک شدگان کے علاوہ درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں جن کا علاج جاری ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے اور ہلاکتوں میں مزید اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔
خبررساں ادارے 'رائٹرز' نے ننگرہار صوبے کے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ دھماکہ منگل کو پاکستان کی سرحد اور جلال آباد کو ملانے والی شاہراہ پر ہوا۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ حملے کا نشانہ ایک مقامی ملیشیا کے کمانڈر کے خلاف ہونے والا ایک احتجاجی مظاہرہ تھا۔
عینی شاہدین کے بقول جس وقت یہ دھماکہ ہوا اس وقت سیکڑوں افراد وہاں موجود تھے۔
افغانستان کا مشرقی صوبہ ننگرہار ایک ایسا علاقہ ہے جہاں رواں سال تشدد کے متعدد واقعات رونما ہو چکے ہیں اور صوبائی دارالحکومت جلال آباد میں بھی کئی خودکش دھماکے ہوئے ہیں۔
منگل کو ہونے والے دھماکے کی فوری طور کسی تنظیم نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ ننگرہار صوبہ 2015ء سے شدت پسند تنظیم داعش کے ایک گڑھ رہا ہے۔