ایران نے کہا ہے کہ وہ بدھ کے روز ایک فوجی قافلے پر حملے کے ذمہ داروں سے بدلہ لے گا جس میں اسلامی پاسداران انقلاب کے کم ازکم 27 اہل کار ہلاک اور 13 زخمی ہو گئے تھے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان بہرام قاسمی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دہشت گرد گروپ یہ غیر انسانی کارروائی کرنے میں اس لیے کامیاب ہوا کیونکہ اسے علاقے میں کچھ بیرونی ملکوں کی مدد حاصل تھی۔
ترجمان نے کسی ملک کا نام تو نہیں لیا لیکن تہران ماضی میں اکثر اوقات ایران کے اندر حملے کرنے والے سنی مسلمانوں گروپوں کی مدد کا الزام متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب پر عائد کرتا رہا ہے، جس سے دونوں ملک انکار کرتے رہے ہیں۔
اس سے پہلے خبروں میں بتایا گیا تھا کہ ایران میں پاسدارانِ انقلاب کے اہل کاروں کو لے جانے والی ایک بس پر خود کش حملے میں 27 اہل کار ہلاک اور 13 زخمی ہو گئے ہیں۔
ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق حملہ بدھ کی شب ایران کے جنوب مشرقی صوبے سیستان اور بلوچستان میں کیا گیا۔
حکام نے بتایا ہے کہ پاسدارانِ انقلاب کے اہل کار بس کے ذریعے خش اور زاہدان کے درمیان سفر کر رہے تھے جب ایک کار سوار خود کش حملہ آور نے بارود سے بھری اپنی گاڑی بس سے ٹکرا دی۔
پاسدارانِ انقلاب کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حملے میں 27 اہل کار ہلاک اور 13 زخمی ہوئے ہیں۔
بیان کے مطابق ہلاک اہل کاروں کا تعلق پاسدارانِ انقلاب کی سرحدی فورس سے تھا۔
جس علاقے میں حملہ کیا گیا ہے وہ پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے نزدیک ہے جہاں منشیات کے اسمگلرز خاصے سرگرم ہیں۔
تاہم حملے کی ذمہ داری القاعدہ سے منسلک ایک مقامی تنظیم 'جیش العدل' نے قبول کی ہے۔ ایرانی اہل کاروں نے بھی حملے کا ذمہ دار جیش العدل کو قرار دیا ہے۔
جیش العدل سنی شدت پسندوں پر مشتمل تنظیم ہے جو ایران کی شیعہ حکومت کے خلاف پاکستان سے متصل سنی اکثریتی علاقوں میں سرگرم ہے۔
حالیہ چند ماہ کے دوران تنظیم کے حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جن میں شدت پسند زیادہ تر ایران کی سرحدی سیکورٹی فورس کے اہل کاروں کو نشانہ بناتے ہیں۔
گزشتہ سال اکتوبر میں جیش العدل کے جنگجووں نے ایران کی سرحدی فورس کے 11 اہل کاروں کو اغوا کرلیا تھا جن میں سے جنگجو پانچ کو رہا کیا جا چکا ہے، باقی اہل کار تاحال ان کی تحویل میں ہیں۔
پاسدارانِ انقلاب ایران کے فوجی اور نیم فوجی دستوں پر مشتمل ایک بہت بڑی فورس ہے جو صرف رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای کو جواب دہ ہے۔
ایران میں پاسدارانِ انقلاب کے اہل کاروں پر مبینہ سنی شدت پسندوں کے حملوں میں حالیہ چند ماہ کے دوران نمایاں اضافہ ہوا ہے۔