امریکی فوجی حکام کا کہنا ہے کہ حاضر سروس فوجیوں میں خودکشی کے رجحان میں گزشتہ چھ برسوں کے دوران پہلی بار 2010 میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے تاہم ریزرو فورسز میں خودکشی کے رجحان میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔
امریکی بری افواج کے وائس چیف آف اسٹاف جنرل پیٹر شیارلی نے بدھ کے روز صحافیوں کو بتایا کہ گزشتہ سال امریکی افواج کے حاضر سروس اہلکاروں اور سویلین ملازمین میں خودکشی کے 343 کیسز رپورٹ ہوئے جو 2009 سے کم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چھ برسوں سے ہر سال امریکی افواج میں خودکشی کے رجحان میں اضافہ دیکھنے میں آرہا تھا تاہم 2010 میں اس رجحان میں کمی آئی ہے جو حوصلہ افزا ہے۔
جنرل شیارلی نے امریکی افواج میں خودکشیوں کے رجحان میں کمی کا سہرا آرمی کے تحت چلنے والے کونسلنگ پروگرامز کے سر باندھا ہے۔ صحافیوں سے بات چیت میں ان کا کہنا تھا کہ فوجی حکام ان پروگرامات کو جاری رکھنے اور ان کا دائرہ بڑھانے پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔
تاہم جنرل شیارلی کے بقول ریگیولر امریکی فوجیوں کے برعکس آرمی نیشنل گارڈز اور آرمی ریزرو فورسز میں خودکشیوں کی تعداد میں گزشتہ سال 2009 کے مقابلے میں دوگنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
ریزرو فوجیوں میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے رجحان پر امریکی ریزرو آرمی کے سربراہ لیفٹننٹ جنرل جیک اسٹلٹز نے کہا ہے کہ انہیں درپیش سب سے بڑا چیلنج پارٹ ٹائم فوجیوں سے مستقل رابطے میں رہنا ہے جو حکام کو مہینہ میں صرف ایک دن رپورٹ کرنے کے پابند ہیں۔