پاکستان میں ٹی وی اور فلموں کے اداکار اپنی فن کارانہ صلاحیتوں کی وجہ سے تو خبروں کی زینت بنتے ہیں۔ مگر کبھی کبھار سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز کی وجہ سے بھی وہ موضوع بحث بن جاتے ہیں۔
رواں ہفتے دو ایسے واقعات ہوئے جس کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین اور فن کاروں کی جانب سے ردِ عمل دیکھنے کو ملا۔ ان میں سے ایک معاملہ معروف ماڈل و اداکارہ سنیتا مارشل سے ان کے مذہب سے متعلق یوٹیوبر نادر علی کے سوال کا تھا جب کہ دوسرا نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے پروگرام 'مذاق رات' میں مہمان کی جانب سےبیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے متعلق گفتگو کا تھا۔
سنیتا مارشل نے اس معاملے پر سوشل میڈیا پر ایک بیان میں اپنے حق میں بولنے والوں کا شکریہ ادا کیا ۔ ساتھ ہی انہوں نے صارفین سے گزارش کی کہ وہ نادر علی کو ہراساں نہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ امید کرتی ہیں کہ آئندہ کوئی انٹرویو لینے والا اس قسم کے ذاتی سوال پوچھنے سے گریز کرے گا۔
'مذاق رات' کے میزبان واسع چوہدری نے بھی اپنے شو میں ہونے والے مذاق پر معذرت کی جب کہ ماڈل سارہ نیلم جنہوں نے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں سے متعلق بات کی تھی، انہوں نے اپنے وضاحتی بیان میں شو میں ہونے والے مذاق کو اسکرپٹڈ قرار دیا اور کہا کہ وہ اپنے بیان پر معذرت کرتی ہیں۔
سنیتا مارشل سے نادر علی نے کیا سوال پوچھا تھا؟
رواں ہفتے پاکستانی یوٹیوبر اور پرینکسٹر نادر علی نے ماڈل و اداکارہ سنیتا مارشل کو ایک پوڈکاسٹ میں مدعو کیا تھا۔ اس پوڈکاسٹ میں ہونے والے زیادہ تر سوالات کا سنیتا مارشل نے عمدگی سے جواب دیا، وہیں ایک سوال کے بعد ان کے چہرے پر آنے والے تاثرات سے یہ ظاہر ہوا کہ جیسے انہیں یہ سوال پسند نہ آیا ہو۔
میزبان نادر علی نےسنیتا مارشل سے ان کے اور بچوں کے مذہب سے متعلق سوال کیا ۔ سنیتا مارشل مسیحی ہیں اور ان کے شوہر اداکار حسن احمد مسلمان ہیں۔
نادر نے سنیتا مارشل سے پوچھا کہ آپ کے بچے کس مذہب کو مانتے ہیں اور آپ کب دائرہ اسلام میں داخل ہو رہی ہیں؟ اس سوال کے جواب میں سنیتا مارشل نے کہا کہ بچے اسلام کو مانتے ہیں جب کہ فی الحال میرا مذہب تبدیل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں اور حسن کی طرف سے بھی کوئی دباؤ نہیں ہے۔
بعد ازاں نادر علی نے کہا کہ "وہ تو آپ کی مرضی ہے۔جب آپ چاہیں، اللہ آپ کو ہدایت دے۔" یوٹیوبر کے اس سوال کے دوران سنیتا مارشل بظاہر غیر آرام دہ صورتِ حال میں نظر آئیں۔
پوڈکاسٹ میں اس طرح کے سوال پر سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا ہوگیا اور ساتھی ادا کاروں اور صارفین نے نادر علی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
کسی نے نادر علی کے پوڈکاسٹ کو بند کرنے کا مطالبہ کیا تو کسی کے خیال میں معافی نہ مانگنے تک نادر علی کا بائی کاٹ کیا جائے۔
اداکارہ نادیہ افگن نے سنیتا مارشل کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کا اس قسم کے سوال کو ہینڈل کرنا قابل دید ہے۔ انہوں نے نادر علی کو 'بے وقوف' قرار دیا۔
وی جے انوشے اشرف نے بھی اس قسم کے سوالات پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ میزبان کے بچکانہ سوال کے باوجود سنیتا مارشل کا انہیں لاجواب کرنا ایک میچور شخص کی نشانی ہے۔
بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں سے متعلق گفتگو
دوسری جانب دنیا نیوز کے پروگرام 'مذاق رات' کے میزبان واسع چوہدری نے اپنے شو کی اس وائرل کلپ پر معذرت کی جس میں مہمان ماڈل سارہ نیلم نے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں سے متعلق گفتگو کی تھی۔
اس شو میں سارہ نیلم کو معروف سیاست دان اعتزاز احسن کے ساتھ مدعو کیا گیا تھا جس میں ایک سوال کے جواب میں سارہ کا کہنا تھا کہ "اوور سیز پاکستانی ملک سے باہر تو چاہے واش روم دھوئیں لیکن اپنے ملک میں واپس آکر کاٹن کا شلوار کرتا پہن کر معزز بن جاتے ہیں۔"
اس بیان کے جواب میں پروگرام میں شریک مزاحیہ اداکار قیصر پیا نے ایک جگت مار کر سب کو ہنسانے کی کوشش کی لیکن بعد ازاں جب یہ ویڈیو وائرل ہوئی تو لوگوں نے پروگرام کے بائیکاٹ کا مطالبہ کردیا۔
بعدازاں پروگرام کے میزبان واسع چوہدری نے سوشل میڈیا کا سہارا لے کر تمام افراد سے معذرت کی۔
انہوں نے اس معافی نامے میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی خدمات اور قربانیوں کو سراہتے ہوئے لکھا کہ 'غلطیاں اپنوں سے ہی ہوتی ہیں۔'
اس وضاحت کے بعد سارہ نیلم کی بھی ویڈیو سامنے آئی جس میں انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں سے اپنے بیان پر معذرت کی۔
علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان کے شوبز شخصیات سے متعلق بیان پر اداکارہ عروہ حسین غصے میں آگئیں۔
12 جون کو ریحام خان کا ٹوئٹر پر ایک بیان سامنے آیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو صرف شادی بیاہ کے جوڑوں کی شاپنگ کے لیے پاکستان کو استعمال نہیں کرنا چاہیے، یہاں آ کر لوکل کمیونٹیز میں انویسٹ کرکے اپنا حق ادا کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ پاکستان سے باہر بسنے والے افراد جو وہاں اپنی نوکریاں چھوڑ کر پاکستان نہیں آنا چاہتے، انہیں کوئی حق نہیں پہنچتا کہ زمینی حقائق کو جانے بغیر پاکستان میں ہونے والی ہر بات پر ماہر بن جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں شوبز شخصیات صرف پوسٹرز کی حد تک ٹھیک لگتی ہیں کیوں کہ انہوں نے عام افراد کی طرح زندگی نہیں جی ہوتی اس لیے انہیں ملکی مسائل پر بات نہیں کرنی چاہیے۔
ریحام خان کی اس ٹویٹ کے جواب میں اداکارہ عروہ حسین نے نہ صرف جارحانہ ردعمل دیا بلکہ انہوں نے شوبز شخصیات کے خلاف اس طرح کے تبصروں پر مایوسی کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ ریحام خان کے بیان کے پہلے حصے تک تو متفق تھیں لیکن جیسے ہی انہوں نے 'سلیبریٹیز' والی بات پڑھی، ان سے رہا نہیں گیا کیوں کہ ریحام خان شاید یہ بھول گئیں کہ پاکستان میں انفرااسٹرکچر نہ ہونے کی وجہ سے شوبز سے تعلق رکھنے والے زیادہ تر افراد بالکل زیرو سے شروع کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انڈسڑی نہ ہونے کی وجہ سے فن کاروں کو جس قسم کی مشکلات پیش آتی ہیں اس کے بارے میں صرف فن کار ہی جانتے ہیں۔ ریحام خان کے ماضی کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے کریئرکا آغاز بھی پی ٹی وی پر بطور چائلڈ ایکٹر کیا تھا اس لیے شوبز افراد کے خلاف بات کرنا انہیں زیب نہیں دیتا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریحام خان خود ایک اوورسیز پاکستانی ہیں اس لیے انہیں بھی سیاست پر بات نہیں کرنی چاہیےاور اگر انہیں کسی بات پر سوال اٹھانا ہی ہے تو شوبز افراد کو استعمال کیے بغیر اٹھائیں۔