اقوام متحدہ کےغیر مسلح مبصرین کےپیشگی دستےکی جنگ زدہ شام میں آمد سے چند ہی گھنٹے قبل، شامی افواج نے تشدد کے شکار شہر حمص میں باغیوں کےزیرِ اثرعلاقوں پر بھاری گولہ باری کی ہے۔
حمص کے خالدیہ علاقے کے مضافات سےتعلق رکھنے والے سرگرم کارکنوں نے بتایا ہے کہ حکومتی فوجوں کی طرف سے جن متعدد اضلاع پر حملہ کیا گیا اُن میں سے ایک سے بڑے پیمانے پر توب خانے اور بھاری گولہ باری کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔
برطانیہ میں قائم ’سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ کے سربراہ، رمیع عبد الرحمٰن کا کہنا ہے کہ فائرنگ ایک منٹ میں تین بار گولہ باری کی رفتار سے جاری ہے، اور اب تک کم سے کم تین افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
دیگر مقامات پر، شامی صدر بشار الاسد کواقتدار سے ہٹانے کے لیےلڑنے والے باغیوں نے شمالی صوبہٴ حلب میں واقع ایک پولیس تھانے پر حملہ کیا۔
جواب میں، شام نے الزام عائد کیا کہ حالیہ دنوں کے دوران بین الاقوامی برادری کے توسط سے ہونے والی جنگ بندی کے بعد مسلح ’دہشت گرد گروہوں‘ نے اپنے حملے تیز کردیے ہیں۔
سرکاری ٹیلی ویژن نے ایک فوجی عہدے دار کےحوالے سے بتایا ہے کہ سکیورٹی فورسز’ دہشت گرد گروہوں‘ کی طرف سےجاری ’مجرمانہ حملوں‘ سے باز رکھنے کی کوشش کریں گی۔
اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے ایلچی کوفی عنان کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی مبصر ٹیم کے 30ارکان میں سے چھ کی آمد اتوار کو متوقع ہے۔ یہ گروپ مسٹر اسد کی وفادار فورسز اور مخالف جنگجوؤں کی جانب سے مسٹر عنان کے چھ نکاتی امن منصوبے کے شرائط پرعمل درآمد کے بارے میں اپنی رپورٹ دے گا۔