شام میں فائربندی کی خلاف ورزیوں کے متعدد واقعات کے بعد اقوام متحدہ اور شام کی حکومت مسٹر کوفی عنان کی جانب سے پیش کیے جانے والے امن معاہدے پر عمل درآمد پر متفق ہوگئے ہیں۔
مسٹر عنان کے ایک ترجمان نے جمعرات کو کہا کہ اس معاہدے میں شام میں تعینات کی جانے والی امن فوج کی ہریاول ٹیم کے دائرہ کار اور حکومت اور حزب اختلاف کی قوتوں کے درمیان ایک ہفتہ قبل طے پانے والی فائربندی کی نگرانی کے طریقہ کار کے خدوخال پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
ترجمان کا کہناہے کہ ثالث کار اسی طرح کے ایک معاہدے کے لیے حزب اختلاف کے نمائندوں سے بات چیت کررہے ہیں۔
اس سے قبل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بن کی مون نے کہا تھا کہ شام کی جانب سے ابھی فائربندی کے معاہدے پر کلی طورپر عمل کرنا باقی ہے ، انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے امن مشن کے لیے تین ماہ کی ماہ کی منظوری دینے کی اپیل بھی کی۔
انہوں نے امن مشن کے تین سو اہل کاروں کو شام میں تقریباً 10 مختلف مقامات پر تعینات کرنے کی تجویز بھی دی۔
امن مشن کی ایک چھوٹی ایڈونس ٹیم نے اس ہفتے سے شام میں اپنے کام کا آغاز کردیا ہے۔
مسٹر عنان کے نائب اور اقوام متحدہ کے امن مشن کے ادارے کے نائب سربراہ اس سلسلے میں سلامتی کونسل کے ارکان کو بریفنگ دیں گے۔
اقوام متحدہ کا کہناہے کہ مارچ 2011ء میں عوامی احتجاج کے بعد سے اب تک شام میں نوہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔