شام میں انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہناہے کہ سیکیورٹی فورسز نے وسطی صوبے حمص میں حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف ایک کارروائی کے دوران پانچ افراد کو ہلاک کردیاہے۔
شام کی صورت حال پر نظر رکھنے والی لندن میں قائم انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے عینی شاہدین کے حوالے سے کہاہے کہ پیر کے روز حولا قصبے میں فورسز کے چھاپوں کے دوران گولیاں مارنے کی آوازیں سنی گئیں۔
شام کے وسطی صوبے حمص میں گذشتہ چھ ماہ سے صدر بشارالاسد کے خلاف مظاہرے ہورہے ہیں اور وہاں سرکاری فورسز مظاہرین کے خلاف کارروائیاں کرتی رہی ہیں۔
یہ ہلاکتیں ایک ایسے وقت پر ہوئی ہیں جب اس سے ایک روز قبل حزب اختلاف کے درجنوں ارکان نے دارالحکومت دمشق میں اکٹھے ہوکر صدر بشارالاسد پر زور دیاتھا کہ وہ ملک بھر میں پرامن مظاہرین کے خلاف فورسز کی ہلاکت خیز کارروائیاں بند کرائیں۔
نیشنل ڈیموکریٹک چینج نامی ایک تنظیم نے اس سلسلے میں اختتام ہفتہ ایک میٹنگ کا انتظام کیاتھا جس میں شرکت کرنے والی حزب اختلاف کی شخصیات میں معروف قلم کار مائیکل کیلو، عرب اور کرد قوم پرست، اسلام پسند اور سیکولرازم کے حامی شامل تھے۔
انہوں نے مسٹر اسد کے اقتدار کے خلاف شام کے عوام سے پرامن جدوجہد جاری رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ وہ شہریوں کو کچلنے اور ان کے خلاف تشدد کی تمام کارروائیاں روک دے۔
حزب اختلاف کا ایک اور اجلاس شام سے باہر ہوچکاہے۔
اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ حکومت کی جانب سے پکڑ دھکڑ کی پرتشدد کارروائیوں کے نتیجے میں شام میں 2600 سے زیادہ عام شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔