شام کے سینکڑوں باشندے ، ملک میں جاری تشدد کے خطرے سے بچنے کے لیے سرحد عبورکرکے پڑوسی ملک لبنان میں داخل ہورہے ہیں۔
لبنان کے ایک سیکیورٹی عہدے دار نے ہفتے کے روز بتایا کہ اب تک ایک ہزار شامی باشندے، جن میں سے کم ازکم چھ گولیاں لگنے سے زخمی ہیں، گذشتہ دو دنوں کے دوران شمالی سرحد پر واقع قصبے وادی خالد کے پاس سے بارڈر عبورکرکے لبنان میں داخل ہوئے ہیں۔
عہدے دار کا کہناتھا کہ زخمی پناہ گزینوں کا لبنانی اسپتالوں میں علاج کیا جارہاہے۔
جب کہ اس سےقبل مئی اور جون کے ابتدائی دنوں میں کئی ہزار شامی باشندے پناہ کی تلاش میں لبنان میں داخل ہوچکے ہیں۔
پناہ گزینوں کے حالیہ گروپ نے جمعے کے روز شام کی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے حکومت مخالف مظاہرین پر فائرنگ کے واقعہ کے بعد جان بچانے کے لیے لبنان کی سرحد عبور کی ہے۔
شام کی انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے کہاہے کہ ملک کے مختلف حصوں سے آنے والی خبروں کے مطابق جمعے کے روز تشدد کے واقعات میں دو بچوں سمیت کم ازکم 20 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔خبروں میں کہاگیاہے کہ زیاد ہ تر ہلاکتیں دارالحکومت دمشق اور اس کے مضافات میں ہوئیں۔
عینی شاہدو ں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہناہے کہ جمعے کے روز ملک کے مختلف حصوں میں سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات اور پکڑ دھکڑ کے خدشات کے باوجود ہزاروں افراد نے حکومت مخالف مظاہروں میں حصہ لیا۔
شام کی فوج کی جانب سے ملک کے شمال مغربی حصوں میں جون کے ابتدائی دنوں کی مسلح مزاحمت کے بعد کارروائیوں کے نتیجے میں 12 ہزار سے زیادہ پناہ گزین ترکی میں داخل ہوئے ہیں جہاں اب بڑی تعداد میں پناہ گزین کیمپ دکھائی دے رہے ہیں۔
ترک عہدے داروں کا کہناہے کہ سرحدی علاقوں میں شامی فوج کی کارروائیوں کے بعد 15 سو سے زیادہ شامی پناہ گزینوں نے سرحد عبور کرچکے ہیں۔